لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے حالات کچھ عمران خان کے حق میں ہو گئے ہیں، ہم چار ہفتے سے کہہ رہے ہیں گندم دے دو،انہوں نے جو گندم 14سو روپے بینکوں سے قرضہ لے کر خریدی،سال کے آخر میں 50ارب روپے سود دینا ہے تو اس کی بجائے آپ گندم1475روپے دے دیں،سرکاری آفیسر کہہ رہے تھے اکتوبر میں دیں،اب فائنل ہوگیا کہ
گندم ریلیز کی جائے گی۔پروگرام مقابل میں اینکر پرسن ثروت ولیم سے گفتگو میں انہوں نے کہاایک ایسا وزیر اعظم آیا تھا جب سرکاری آفیسر رشوت دے کر 22ویں گریڈ میں جاتے تھے ،پائلٹ 40لاکھ دیتا تھا،معاشرتی اقدار کی تباہی کے ہم سب ذمہ دار ہیں،اگر ایک شخص اور خاندان سب سے زیادہ اس کا ذمہ دار ہے تو وہ زرداری خاندان ہے ۔شریف خاندان والے پراجیکٹ میں دس سے بیس فیصد کماتے مگر زرداری صاحب کا کہنا تھا کہ جو بھی کام ہو30یا چالیس فیصد ملنا چاہئے ، فضل الرحمٰن کو زرداری متحرک کررہے ہیں،پسٹریٹ پاور فضل الرحمٰن کے پاس ہے ،مولانا دھرنے میں تو ایک لاکھ بندہ لا سکتے ہیں،ن لیگ میں شہبازشریف کا فارمولہ پریکٹیکلی چھا رہا ہے ، فارمولہ تو شہبازشریف کا ہے کہ بھائی صلح صفائی کے ساتھ اپنی جان بچائو، ن لیگ میں تقسیم ہے اور وہ پیپلز پارٹی پراعتماد کرنے کو تیار نہیں،اس وقت زرداری صاحب کی گردن شکنجے میں ہے ۔ایک طرف جعلی اکائونٹس ہیں ،ایک سنجرانی کی زمین ہے ،زرداری صاحب پوری دنیا میں کرپشن کا ایک ستارہ ہیں،خبر یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ میں موت ہورہی ہے ،زمین خریدی ناصر بٹ کے نام پر،پھر سخی بٹ کو دی،پھر وہ عدالت میں گئے کہ میرے نام پر کرائیں،سخی بٹ جب عدالت میں گیا تو ناصر بٹ نے کہا میں نے تو آگے فروخت کردی ،انہوں نے آگے پارک لین کو بیچی ،اس میں 25فیصد کے حصے دار زرداری اور 25فیصد کے بلاول بھٹو ہیں،اب ق لیگ کا رول بڑھ جائے گا،جہانگیر ترین کی نوازشریف سے ملاقات کے جواب میں انہوں نے کہا دو سیاستدانوں کی ملاقات ہونا تعجب خیز نہیں،میرے پاس کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ،جہانگیر ترین نوازشریف سے مل کر سیاست نہیں کرنا چاہتے ،اگر کوئی پیغام گیا ہے تو نوازشریف نے دیا ہوگا کیونکہ پریشان تو نوازشریف ہے ،نوازشریف ،شہبازشریف مریم نہیں بچیں گے ۔ بچوں میں کورونا ہوتا ہی بہت کم ہے مگر احتیاط بہت ضروری ہے ،کے الیکٹرک والے سرکاری افسران اور لیڈروں کو رشوت دیتے ہیں،پنجاب حکومت نے اچھا فیصلہ کیا، راوی کے کنارے نیا شہر بسایا جائیگا، احتساب عدالتیں زیادہ بننی چاہئیں۔