’’ پاکستان ان چاروں کے درمیان پھنس گیا‘‘ہم مدد سعودی عرب سے لیتے ہیں اور ترانے دشمنوں کے گاتے ہیں ، سعودی عرب صرف ہمارا دوست نہیں بلکہ یہ ہماری مجبوری بھی ہے لیکن اب ۔۔۔شاہ محمود قریشی کا وہ بیان جس پر سعودی عرب مائینڈ کر گیا ؟جاوید چودھری کے تہلکہ خیز انکشافات

9  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’شاہ محمود قریشی ذمہ دار ہیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ہم اس وقت چار دوستوں کے نرغے میں ہیں‘ ایران ہمارا ہمسایہ بھی ہے اور ہماری آبادی کا20فیصد اہل تشیع پر بھی مشتمل ہے‘ یہ پاکستان کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بھی تھا‘ ترک ہمارے خون میں شامل ہیں‘ یہ ہزار سال برصغیر میں آتے اور جاتے رہے‘ اردو تک ترک لفظ ہے

اور ترکی دنیا کے ان تین ملکوں میں بھی شامل ہے جن میں آج بھی پاکستان کی تھوڑی بہت عزت ہے اور ہم ملائیشیا اور مہاتیر محمد سے بھی بہت متاثر ہیں تاہم سعودی عرب ہمارا اہم ترین دوست ہے‘ یہ ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور مستقل مددگار بھی۔سعودی عرب 1947ء سے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرتاآ رہا ہے‘ ہم 2018ء میں دیوالیہ ہونے کے قریب تھے‘ سعودی عرب دنیا کا واحد ملک تھا جس نے اس وقت ہمیں تین ارب ڈالر قرض بھی دیا تھا اورساڑھے نو ارب ڈالر کا ادھار پٹرول دینے کا وعدہ بھی کیا تھا‘ سعودی عرب میں 25لاکھ پاکستانی بھی کام کرتے ہیں اور یہ لوگ ہر ماہ ہمیں سب سے زیادہ ”فارن ایکس چینج“ بھجواتے ہیں لہٰذا سعودی عرب صرف ہمارا دوست نہیں بلکہ یہ ہماری مجبوری بھی ہے لیکن اب ایشو یہ ہے ہماری یہ ”مجبوری“ دوسرے تینوں دوستوں سے ناراض ہے‘ ترکی نے سعودی عرب پر چارسو سال حکومت کی تھی۔سعودیوں نے 1918ء میں ترکوں کے خلاف جنگ لڑ کر آزادی حاصل کی تھی چناں چہ ترکوں اور عربوں کے درمیان عداوت پائی جاتی ہے‘ طیب اردگان تیزی سے خلافت کی طرف دوڑ رہے ہیں اور سعودی عرب ان کے عزائم کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہا ہے‘ ایران اور سعودی تنازع 14سو سال پرانا ہے‘ اس تنازعے نے جنگ قادسیہ کے فوراً بعد جنم لے لیا تھا اور یہ شاید قیامت تک چلتا رہے گا‘ ملائیشیا کے مہاتیر محمد او آئی سی کی جگہ

ایک نیا مسلم اکنامک فورم بنانا چاہتے تھے۔ملائیشیا نے اس سلسلے میں پانچ کانفرنسیں بھی کرائیں لیکن عرب ملکوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ فورم کام یاب نہ ہو سکا‘ سعودی عرب کے لیے یہ کوشش بھی قابل قبول نہیں تھی‘ پاکستان ان چاروں کے درمیان پھنس گیا‘ ہمیں چاہیے تھا ہم مخالفت اور عداوت کے اس ماحول میں اپنا مفاد دیکھتے‘ ہم سعودی عرب میں موجود اپنے 25لاکھ ورکرز پر توجہ دیتے

اور سعودی عرب سے ملنے والے ادھار تیل اور تین ارب ڈالرز کو نظر میں رکھتے لیکن ہم نے اوپر نیچے سفارتی حماقتیں شروع کر دیں۔ہم مدد سعودی عرب سے لیتے رہے لیکن ترانے ہم ان کے دشمنوں کے گاتے رہے لہٰذا پھر وہ دن آتے دیر نہ لگی جب پرانے تعلقات خطرے کا شکار ہو گئے‘ ادھار کا تیل بھی تقریباً بند ہو گیااور ہم ایک بلین ڈالرز واپس کرنے پر بھی مجبور ہو گئے اور باقی رقم بھی ہمیں بہت

جلدواپس کرنا پڑ جائے گی۔ہم اب آتے ہیں ”کیسے اور کیوں؟“ کی طرف‘ یہ سلسلہ شاہ محمود قریشی کے ایک بیان سے شروع ہوا تھا‘ آپ کویاد ہو گا عمران خان نے اکتوبر2019ء میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان صلح کا سلسلہ شروع کیا تھا۔یہ 13 اکتوبر کو ایران اور 15اکتوبر کو سعودی عرب گئے تھے‘ صلح کی یہ پیش کش ہم نے سعودی عرب کو کی تھی اورہمیں جواب میں کہا گیا تھا

”آپ کوشش کر لیں لیکن یہ ایشو 14 سو سال پرانا ہے‘ یہ آسانی سے حل نہیں ہو گا“ صلح کی اس کوشش کے دوران شاہ محمود قریشی نے روانی میں کہہ دیا‘ہم سعودی عرب کی خواہش پر صلح کی کوششیں کر رہے ہیں‘ سعودی عرب مائینڈ کر گیا اور اس نے ہم سے پوچھ لیا ”ہم نے آپ سے صلح کی درخواست کب کی تھی؟“ہمارے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…