پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

ملک کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا، ہر بندہ کرسی پر بیٹھ کر اپنا ایجنڈا چلا رہا ہے،ہمیں اللہ سے زیادہ ایک ڈکٹیٹر کا خوف ہے ،جسٹس فائز عیسیٰ کے ریمارکس

datetime 5  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن)سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کے تقرر اور اہلیت پر سوال اٹھادیا اورنیب کے تمام ڈی جیز کے تقرر سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیئرمین نیب کے افسران کی بھرتیوں کے اختیار کا نوٹس بھی لے لیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نیب افسران کی نااہلی کی وجہ سے

لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، ہمیں اللہ سے زیادہ ایک آمر کا خوف ہوتا ہے، ملک کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے، ہر بندہ کرسی پر بیٹھ کر اپنا ایجنڈا چلا رہا ہے۔بدھ کے روز سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے عرفان منگی سمیت مختلف افسران کو اہم شخصیات بن کر کالز کیں، ملزم کے خلاف نیب کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا۔اس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر عرفان منگی کو کال کی تھی تو انکا بیان کیوں ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ جسٹس مشیر عالم نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا ملزم کے فون کا فرانزک کروایا گیا، اس کیس میں ابھی تک کسی گواہ کا ابتدائی بیان ہی نہیں لیا گیا، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ فرانزک کی ابھی تک رپورٹ نہیں آئی۔ ملزم کے وکیل ظفر وڑائچ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کے خلاف بلاوجہ مقدمات بنائے جا رہے ہیں، کسی متاثر کا بیان ریکارڈ تک نہیں کیا گیا جبکہ پہلے نیب ریفرنس بنایا گیا پھر ایف آئی آر درج کروائی گئی۔سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ ہم سب ریاست کے ملازم ہیں، ہم سب نے مل کر قانون کی عملداری میں حائل قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے، حکام کو قانون کے مطابق رائے دینا لا افسران کی ذمہ داری ہے۔

قانون کا وقار بحال کیے بغیر قانون کی عملداری قائم نہیں ہو سکتی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ محمد ندیم مڈل پاس ہے اور تفتیش کے مطابق ملزم کے پاس صرف ایک بھینس ہے۔ ملزم کیسے بہاولپور سے نیب افسر بن کر کال کرتا تھا، محمد ندیم نے ایم ڈی پی اس او کو ڈی جی نیب بن کر کال کی، ملزم کے پاس کیسے بڑے بڑے افسران کے نمبر آگئے؟اس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ڈی پی ایس او سمیت 22 افراد کی مختلف شکایتیں ملیں

اور پی ایس او کے ایم ڈی نے ڈی جی نیب عرفان منگی سے رابطہ کیاہے ۔پراسیکیوٹر کی بات پر عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ عرفان منگی آپ کی تعلیم اور تنخواہ کیا ہے، جس پر انہوں نے عدالت کو جواب دیا کہ میں انجینئر ہوں اور میری تنخواہ 4 لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔اس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا آپ فوجداری معاملات کا تجربہ رکھتے ہیںجس پرعرفان منگی نے جواب دیا کہ میرا فوجداری مقدمات کا

کوئی تجربہ نہیں ہے ،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک انجینئر نیب کے اتنے بڑے عہدے پر کیسے بیٹھا ہوا ہے، نیب کیسے کام کررہا ہے۔نیب کا سیکشن 28 آئین کے آرٹیکل 240 سے متصادم ہے، چیئرمین نیب آئین اور قانون کو بائی پاس کرکے کیسے بھرتیاں کرسکتے ہیں۔ چیئرمین نیب کس قانون کے تحت بھرتیاں کرتے ہیں؟،عرفان منگی کس کی سفارش پر نیب میں گھس آئے، چیئرمین نیب اب جج نہیں، ہم انہیں عدالت بلاسکتے ہیں۔جسٹس فائز عیسی

نے ریمارکس دیئے کہ مارشل لا میں قانون کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں، ہمیں اللہ سے زیادہ ایک ڈکٹیٹر کا خوف ہوتا ہے، مارشل لا سے بہتر ہے دوبارہ انگریزوں کو حکومت دے دی جائے، انہوں نے کہا کہ نیب عوام کے پیسے سے چلتا ہے، سب عوام کے نوکر ہیں۔ملک کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا، ہر بندہ کرسی پر بیٹھ کر اپنا ایجنڈا چلا رہا ہے، نیب جس معاملے میں چاہتا ہے گھس جاتا ہے، ہم نیب کا میڈیا ٹرائل نہیں کر رہے، ویسے بھی میڈیا والے آج

کشمیر واک پر گئے ہوئے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب والے عوام کے ملازم ہیں، بار بار مواقع دیے مگر نیب کے غیر قانونی کام جاری ہیں، نیب افسران کی نااہلی کی وجہ سے لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، لوگوں کو ڈرانے کے لیے نیب کا نام ہی کافی ہے۔اس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہم اپنا کام قانون کے مطابق کرتے ہیں، جس پر جسٹس عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے ہمیں نیب کے لیے قانون کی کلاسز لگانا پڑیں گی جس پر

جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ نیب کے 1999 سے اب تک کوئی رولز اینڈ ریگولیشنز (قواعد و ضوابط) بنائے ہی نہیں گئے، قواعد نہ بنانے پر نیب کے اپنے خلاف ریفرنس بنتا ہے۔ عدالت نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی سمیت نیب کے تمام ڈی جیز کے تقرر سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیئرمین نیب کے افسران کی بھرتیوں کے اختیار کا نوٹس بھی لے لیا۔عدالت نے درست معاونت نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی اور نیب پراسیکیوٹر عمران لاحق کی سخت سرزنش بھی کی۔بعد ازاں عدالت نے ملزم محمد ندیم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…