اسلام آباد (آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پشاور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں تین سو ملازمین کی مستقلی سے متعلق اپیل کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے کسی وائس چانسلر یا سنڈیکیٹ کے مطابق نہیں چلتے، قانون کے مطابق تین سال پر
کنٹریکٹ ملازمت کرنے والے کو مستقل کیا جاسکتا ہے، کسی کو لگی لگائی نوکری سے فارغ کیسے کر سکتے ہیں۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نیکی۔دوران سماعت جسٹس اعجازلاحسن نے ریمارکس دئیے کہ تین سو لوگوں کو کس قانون کے تحت مستقل کیا گیا،ان لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے 8سال تک اپنی خدمات سرانجام دیں،جامعہ نئی بھرتیاں کیوں کرنا چاہتی ہے اور جو ہیں ان مستقل کرنے میں کونسی پریشانی ہے،یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت بتایا کہ مجوزہ ملازمین میں سے کچھ پوسٹوں پر تشہیر کی گئی تھی اور کچھ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے زریعے بھرتی ہوئے تھے۔عدالت عظمیٰ نے نے پشاور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں تین سو ملازمین کی مستقلی سے متعلق اپیل کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔