اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ این آر او، این آر او کہہ کر اصل این آر او کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے جو زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن کو دیا گیا،بل جو غیر متنازع ہوسکتا تھا حکومت نے متنازع کردیا،ایف اے ٹی ایف کے لیے درکار قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا
آج کلبھوشن کا وکیل ہے،جسٹس مقبول باقر کے فیصلے کے بعد نیب اور جمہوریت بھی ساتھ نہیں چل سکتی،پاکستان اور عمران خان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،شہزاد اکبر کو پہلے اپنے اثاثوں کا حساب دینا چاہیے،کابینہ میں بیشتر افراد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنتا ہے اور وزیر اعظم عمران خان آج بھی اپنے مشیروں کی کرپشن کا تحفظ کررہے ہیں،ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ایک پیچ پر ہیں،پاکستانیوں کے حقوق کے خلاف کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے لیے درکار قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا آج کلبھوشن کا وکیل ہے، ہمیں این آر او، این آر او کہتے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایک بل جو غیر متنازع ہوسکتا تھا آپ نے متنازع کردیا اور پی ٹی آئی اپنے آرڈیننس کو پاس کرانے کے لیے ہم سے بات کررہی تھی۔ امنہوں نے کہاکہ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر چاہتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو نیب کے ساتھ نتھی کیا جائے، حکومت کے جھوٹ اور آمرانہ کوشش کے باوجود ملک کے لیے ایف اے ٹی ایف قانون سازی میں ساتھ ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کے فیصلے کے بعد نیب اور جمہوریت بھی ساتھ نہیں چل سکتی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور عمران خان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، عمران خان کے
دورِ حکومت میں ملک میں سب سے زیادہ کرپشن میں اضافہ ہوا جبکہ وہ نیب کو استعمال کرکے اپوزیشن جماعتوں کے سیاست دانوں سے انتقام لے رہے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کو مخاطب کرکے کہا کہ شہزاد اکبر کو پہلے اپنے اثاثوں کا حساب دینا چاہیے، اگر قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے ثبوت مانگے رہے ہیں تو خود بھی جواب دیں کہ 2 سال سے اپنی غیرملکی جائیداد کیوں ڈکلیئر نہیں کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کابینہ میں بیشتر افراد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنتا ہے اور وزیر اعظم عمران خان آج بھی اپنے مشیروں کی کرپشن کا تحفظ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود سب سے زیادہ ایمنسٹی لیں اور دیں جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، مالم جبہ، بی آرٹی، چینی، آٹا چوری پر این آر او دلوایاگیا۔انہوں نے کہا کہ دو سال ہوگئے ہیں، عمران خان نے کوئی ایک ایسا کام نہیں کیا
جو عوامی مفاد میں ہو، جبکہ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ایک پیچ پر ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہر تاجر نے کہا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی الزامات کا جواب عدالت میں دے رہے ہیں جبکہ سلیکٹڈ، کٹ پتلی وزیر اور وزیراعظم اسٹے آرڈ کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے
حقوق کے خلاف کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر نے آج جو کردار ادا کیا وہ مناسب نہیں تھا لیکن پیپلز پارٹی جب تک ایوان کا حصہ ہے حکومت کی آمرانہ کوشش سے عوام کو آگاہ کریں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ فیٹف اور نیب قوانین کو این آر او کے ساتھ نتھی کیا جا رہا ہے، حکومت فیٹف کا نام لے کر کسی پاکستانی کو چھ ماہ تک مسنگ پرسن بنا سکتی ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی رویہ عوامی مسائل میں اضافہ کر دے، آج جو حکومت نے کیا وہ سمجھ سے باہر ہے، حکومت چاہتی ہے کہ ایوان میں اپوزیشن نہ بولے۔