اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن کے رہنما و سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز سب سے زیادہ سیاسی انجینئرنگ کا لفظ استعمال کر رہے ہیں، نیب کے ذریعے سیاسی انجینئرنگ کی گئی۔عام انتخابات کو 2 سال مکمل ہونے پرایک انٹرویومیں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اگر احتجاج کی کال دینا ہوتی تو 25 جولائی 2018ء کو ہی دے دیتے۔انہوں نے کہا کہ جماعتوں نے سیکھ لیا ہے کہ احتجاج کے باعث جمہوریت بھی لپیٹ دی جاتی ہے، عوام انتخابات کو شفاف نہیں سمجھتے اسی لیے سلیکٹڈ حکومت کہا جاتا ہے۔پرویز رشید نے کہا کہ جو تجربہ کیا گیا وہ منہ کے بل زمین پر گر چکا ہے، اب 2018ء کے تجربے کو دہرانا مشکل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اِن ہائوس تبدیلی کے لیے اپوزیشن کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، سیاسی جماعتیں بار بار نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہیں۔نون لیگی رہنما نے کہا کہ ملک کو جس دلدل میں پھنسایا گیا، اس کا واحد حل انتخابات ہی ہیں، کہنے کو پارلیمانی لیکن عملاً صدارتی نظام نافذ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں دہری شہریت اور مفادات کے ٹکرائو والے لوگ موجود ہیں، سیاسی جماعتوں کو عوام کے جذبات کی ترجمانی کرنا پڑے گی۔پاکستان مسلم لیگ (ن )کے رہنما و سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اے پی سی میں سڑکوں پر آنے کا فیصلہ باہمی مشاورت سے کریں گے۔