تعمیراتی شعبے میں حکومتی مراعات سے 5 مرلے کے مکان پر خریدار کو کتنی چھوٹ ملے گی؟خوشخبری سنا دی گئی

13  جولائی  2020

اسلا م آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سستے مکانات کی فراہمی ملک کا بڑا مسئلہ ہے ،تعمیرات کے کام میں بہت زیادہ مراعات ہیں،پیسوں کے ذرائع نہ بتانے والوں کو 31 دسمبر تک سرمایہ کاری کا موقع دیا ہے، تعمیراتی شعبے میں حکومتی مراعات سے 5 مرلے کے مکان پر خریدار کو 3 لاکھ روپے کی چھوٹ ملے گی، بلڈرز پیکیج سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔اتوار کو چیئرمین نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم

لیفٹیننٹ جنرل (ر)انور علی حیدر کے ہمراہ میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہحکومت کی جانب سے عوامی فلاح کے مختلف اقدامات کے بارے میں سلسلہ وار بتایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسیوں کا محور غریب اور سفید پوش طبقے کی فلاح و بہبود ہے،حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں ملکی تاریخ کا بہترین پیکج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت میں ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات کا فائدہ 31 دسمبر سے پہلے اٹھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت بینک نجی قرضوں میں 5 فیصد تعمیرات کے شعبے کو دینے کے پابند ہوں گے اور اس پالیسی کے تحت بینک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330 ارب روپے فراہم کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں حکومتی مراعات سے 5 مرلے کے مکان پر خریدار کو 3 لاکھ روپے کی چھوٹ ملے گی، بلڈرز پیکیج سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے سے 40صنعتیں وابستہ ہیں ، روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں ،تعمیرات کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خصوصی ادارہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ مکان تعمیر کیے جائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)سہولیات فراہم کریں گے، پالیسی کے تحت بینکوں کے لیے شرح منافع کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔اس موقع پر چیئرمین نیا پاکستان ہاسنگ

اسکیم لیفٹیننٹ جنرل (ر)انور علی حیدر نے کہا کہ تعمیرات کی صنعت میں لوگوں کو 3 بڑے مسائل تھے، جن میں ٹیکس اور فنانس کے معاملات سمیت منظوری کے مسائل بھی تھے، اب تعمیراتی شعبے کے تمام مسائل ایک ہی چھت تلے حل ہوں گے،حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی ہے،31دسمبر تک تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدن ذرائع نہیں پوچھے جائیں گے ۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)انور علی حیدرنے کہا کہ

حکومت عام آدمیوں کو سہولت دینا چاہتی تھی جو لوگ اپنے پیسوں کے ذرائع نہیں بتا سکتے انہیں 31 دسمبر تک سرمایہ کاری کا موقع دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 5 مرلے کا گھر بنانے والوں کو 5 فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا اور 10مرلے کا گھر بنانے والوں کو 7 فیصد شرح سود پر قرض دیا جائے گا جب کہ تمام لوگوں کو اسلامی بینکنگ نظام کے تحت قرض کا آپشن بھی دیا جائے گا۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)انور علی حیدر نے کہا کہ وزیراعظم نے تعمیرات کے شعبے کیلئے قومی رابطہ کمیٹی بھی تشکی دی ہے،کچی آبادیوں میں نئے گھروں کی تعمیر بھی پروگرام کا حصہ ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…