لاہور( این این آئی)کنٹریکٹرز کی سائٹ پر موبلائزیشن کے بعد تعمیراتی کام شروع ہوگیا ہے اوروزیرا عظم عمران خان اگلے ہفتے دیامر بھاشا ڈیم کا دورہ کریں گے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار تھا۔ تاہم موجودہ حکومت نے اپنی ترقیاتی حکمت عملی میں پانی اور پن بجلی کے وسائل کو ترجیح قرار دیتے ہوئے اِس اہم منصوبے کی تعمیر کی راہ میں حا ئل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اس کی تعمیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پراجیکٹ پر عملدرآمد کیلئے حکومت کی جانب سے بروقت
فیصلہ سازی کی گئی جبکہ واپڈا نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے ایک ایسا قابل عمل فنانشل پلان ترتیب دیا جس میں قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ پڑے ۔ بلآخر اب یہ منصوبہ اپنی تعمیر کے مرحلے میںداخل ہوگیا ہے ۔ گزشتہ سال مہمندڈیم پر تعمیراتی کام کے آغاز کے بعد تقریبا ایک سال میں دیامر بھاشا ڈیم دوسرا کثیر المقاصد ڈیم ہے جس کی تعمیر شروع کی گئی ہے ۔دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر ، فوڈاور انرجی سکیورٹی کی ضروریات کیلئے نہایت اہم منصوبہ ہے ۔ یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریبا 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے تقریباً 180کلو میٹر اور چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب تعمیر کیا جارہا ہے ۔ منصوبہ 2028-29 میں مکمل ہوگا۔دیامربھاشا ڈیم کے تین بنیادی مقاصد ہیں جن میں زرعی مقاصد کیلئے پانی کا ذخیرہ ،سیلاب سے بچائو اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار شامل ہیں۔ ڈیم میں مجموعی طور پر 81لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس کی بدولت 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی ۔ منصوبہ کی بجلی کی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 500میگاواٹ ہے او ر یہ نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً18ارب یونٹ بجلی مہیا کرے گا ۔ اگر بجلی کی یہی مقدار تھرمل ذرائع سے پیدا کی جائے تو قومی خزانے کو ہر سا ل تقریبا 270ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے ۔ یاد رہے کہ تھرمل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی اوسط لاگت تقریبا 15روپے فی یونٹ ہے ۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیرسے زیریں جانب واقع تربیلا اور غازی بروتھا سمیت دیگرموجودہ پن بجلی گھروں کی سالانہ پیداوار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ان پن بجلی گھروں سے ہر سال اڑھائی ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی۔ 1974 میں اپنی تکمیل کے بعد تربیلا ڈیم پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے ۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی عمر میں مزید35سال کا اضافہ ہوجائے گا۔دیا مر بھاشاڈیم پراجیکٹ مقامی لوگوں کیلئے بھی ایک نعمت ثابت ہوا ہے ۔ پراجیکٹ ایریامیں سماجی ترقی کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت 78ارب 50کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں ۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران اور تکمیل کے بعد مقامی لوگوں کیلئے روزگار کیلئے مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔