گھڑی اور چھڑی ساتھ ہونے کے باوجود حکومت ڈلیور نہیں کرسکی ،سراج الحق کی تہلکہ خیز باتیں

1  جولائی  2020

لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ گھڑی اور چھڑی ساتھ ہونے کے باوجود حکومت ڈلیور نہیں کرسکی ،حکومتیں جو رونا عموماً پانچ سال بعد روتی ہیں موجودہ حکمرانوں نے 22ماہ بعد ہی رونا شروع کردیا ہے ۔وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مجھے مائنس کرکے بھی کچھ نہیں ہوگا ،میں رہوں یا نہ رہوں حالات یہی رہیں گے اور کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر یہ بات ہے تو انہیں چلے جانا چاہئے ۔

ملک کا کوئی ایک مسئلہ حل نہیں ہوا ہاں وزیروں اور مشیروں کے اپنے مسائل حل ہوگئے ۔اپوزیشن کی دو بڑی پارٹیاں اپنے مسائل میں الجھی رہیں ،ایک اپنی صوبائی حکومت بچانے اورمقدمات نپٹانے میں لگی رہی ،عوام کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ اندرون و بیرون ملک پی آئی اے کی پراپرٹی ہتھیانے اور قومی ایئر لائن کو پرائیویٹائز کرنے کیلئے ادارے کو بدنام کیا گیا جس کی وجہ سے یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی ممالک کیلئے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو معطل کردیا ۔اس سے یورپی ممالک اور برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کو روک دیا ہے ۔پی آئی اے طیارے کی تباہی کی حکومتی رپورٹ منظر عام پر آنے سے پوری دنیا میں پی آئی اے کی بدنامی ہوئی اور ادارے کو زبردست مالی نقصان اٹھانا پڑا ۔ایٹمی پلانٹ کے بعد سٹیل ملز پاکستان کا سب سے بڑا قومی اثانہ اور فخر ہے ۔سٹیل مل بند کرنے دیں گے نہ کسی مزدور سے روز گار چھیننے دیں گے ۔ملک کوصاف شفاف الیکشن اور سچی و کھری جمہوریت کی ضرورت ہے ،جس کیلئے سیاسی جماعتوں میں مشاورت اور ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں سینئر سیاسی راہنما ڈاکٹر فاروق ستا ر کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر ،امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر فاروق ستار وفد کے ہمراہ سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی تعزیت کیلئے منصورہ آئے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران قومی ادارے پی آئی اے کے خلاف خود سلطانی گواہ بن کر کھڑے ہوگئے ہیںاور عقل سے عاری حکمرانوں نے گھر کے کپڑے بیچ باز ار لاکر دھونے شروع کردیئے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں میں سوجھ بوجھ نہیں تھی تو کسی سے مشورہ ہی کرلیتے ۔پی آئی اے جس نے سنگا پوراور امارات

سمیت دنیا کی کئی نامور ایئر لائنز کو کھڑا کیا اس کے خلاف حکومت خود کھڑی ہوگئی ۔یہ سرمایہ دارمافیا کی قومی ایئر لائنز کے خلا ف گہری سازش ہے جو دنیا بھر میں پی آئی اے کے بڑے بڑے بڑے ہوٹلز اور اثاثے ہتھیانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پائلٹس کو مورد الزام ٹھہرانے سے پہلے ان افسروں کو پکڑا جائے جنہوں نے ان جعلی لائسنسزوالے پائلٹس کے انٹرویوزاور تعیناتیاں کیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ

پی ٹی آئی اس حوالے سے بد قسمت ہے کہ تمام حالات سازگارہونے کے باوجود کچھ نہیں کررہی اور آج وزیر اعظم وزراء کو کارکردگی بہتر بنانے کیلئے مزید پانچ ماہ دے رہے ہیں جو بائیس مہینوں میں کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکے ۔ملک میں پٹرول ہے مگر شہریوں کو نہیں مل رہا ،گندم کا بحران سر اٹھا رہا ہے ۔لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے دعویداروں نے کوئی ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کی ، چاروں صوبوں میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ۔

وزیر اعظم عشائیے دیکر اور کھانے کھلا کر کب تک حکومت چلاسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عشائیوں اور کھانوں سے حکومتیں نہیں چلتیں ۔ڈاکٹر فاروق ستا ر نے کہا کہ موجودہ صورتحال گھمبیر کے بجائے خوفناک ہو گئی ہے ۔اس بحران سے ملک کو نکالنا اور قوم کی مایوسی دور کرنااسے آگے کا راستہ دکھانا کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ۔ نااہلی پر نالائقی کا تڑکہ لگ گیا ہے اوررہی سہی کسر کرونا نے پوری کر دی ہے ۔ کرونا کے حالات پر

حکومت اور اپوزیشن کو کوئی فکر نہیں اس لئے ہمیں سوچنا ہوگا ۔ یہ وقت سر جوڑنے کا ہے، قومی ایجنڈا سیٹ کیاجائے جس کیلئے قومی اتفاق رائے اور مشاورت کی جائے۔حکمران ملکی اداروں کوکمزور کرنے والوںکے سہولت کار بن گئے ہیں ۔سندھ حکومت کہتی وفاق کا ٹیکس جمع نہیں کرنے دیں گے ،جو سول نافرمانی کے مترادف ہے ۔پانی کا بحران سر پر کھڑا ہے بارہ سال کراچی میں سیاسی تجربے کئے گئے، خلا پیدا ہو گیا اضافی پانی

کراچی کو نہیں ملا ۔ معیشت کو اٹھانا ہے تو کراچی کو ساتھ رکھنا ہوگا ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ہمارے آبائو اجداد نے جو امیدیں پیدا کی تھیں ان کو پورا کرنے کیلئے ہم مل کر کوشش کریں تو کراچی کی مایوسی دور ہوگی، قوم کو بھی امید کی کرن دے سکیں گے ۔نام نہاد بڑے جن کی طاقت ان کا پیسہ ہے اور جو دو دو ارب روپے الیکشن پر خرچ کرتے ہیں۔ان سے کوئی امید نہیں ۔میںسراج الحق کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے میری باتیں سنیں اور حوصلہ افزائی کی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…