دوسال بعد بھی حکومت کی کوئی سمت ہے اور نہ منزل ،حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سیاست کو سازشوں اور الزامات کا کھیل بنا دیا ، سراج الحق کی دھماکہ خیز باتیں

30  جون‬‮  2020

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سیاست کو سازشوں اور الزامات کا کھیل بنا دیا ہے ،حکمران عدم برداشت اور غصہ و نفرت کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں،کورننس میں بہتری لانے کے دعویداروں نے عوام کے دکھوں میں اضافہ کردیا ہے ،غیر سیاسی اور غیر منتخب لوگوں نے حکومت کو یرغمال بنا رکھا ہے ،حکومت بدترین گورننس کا نمونہ ہے ،

پی ٹی آئی نے اپنا منشور اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے بھلادیئے ہیں،دوسال کے بعد بھی حکومت کی کوئی سمت ہے اور نہ منزل ،عمران خان کی وزیر اعظم بننے کی خواہش پوری ہوگئی لیکن عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جے آئی کسان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور نائب امیرمیاں محمد اسلم بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ زراعت کی ترقی کے بغیر ملکی معیشت میں بہتری نہیں آسکی۔جب تک کسانوں کو کھیت اور مزدوروں کو کارخانے کی پیداوار میں شامل نہیں کیا جاتا کسانوں اور مزدوروں کے دن نہیں پھر سکتے ۔دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور غریبوں کامعاشی استحصال ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں زراعت کی بہتری اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔کسان اس لئے بھوکا سونے پر مجبور ہے کہ ملک میں جاگیرداری کا ظالمانہ نظام مسلط ہے ،اس نظام نے 73سال سے پاکستان کی زراعت کو جکڑ رکھا ہے ۔زمین چند خاندانوں اور دولت چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے ۔کسان اپنا خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود اپنے بچوں کو پیٹ بھر کا کھلا سکتا ہے اور نہ انہیں پڑھا سکتا ہے ۔لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور وہ سارا ٹیکس جاگیر داروں اور کارخانہ داروں کی عیاشیوں پر خرچ ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام سے 42 قسم کا ٹیکس لیا جارہا ہے ۔

ظلم یہ ہے کہ جو ٹیکس صابن بنانے والے کارخانہ کے چوکیدار سے لیا جاتا ہے وہی اس کارخانے کے ملک سے لیا جاتا ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کبھی کسی سے اور کبھی کسی سے پوچھتے ہیں کہ کیا کیا جائے مگرمگر انہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔انہوں نے کہا کہ زراعت اور معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ بنجر زمینوں کو آباد کیا جائے اور حکومت بنجر زمینوں کی آباد کاری کیلئے کسانوں کو بلاسود قرضے ،زرعی مشینری ،کھادیں اور بیج دے ۔جب زمین آباد ہوجائے تو اسے آباد کرنے والے کے حوالے کردیا جائے

تاکہ وہ کاشت کاری کرکے ملکی پیداوار میں اضافہ کرے اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے ۔انہوں نے کہا کہ جاگیر داری نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔زرعی مقاصد کیلئے بلاسود قرضے دینے کیلئے بنک قائم کیا جائے ۔پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔پانی ذخیرہ کرکے ناصرف زمینوںکو سیراب کیا جاسکتا ہے بلکہ بجلی پیدا کرکے توانائی کی ضروریات کو بھی پورا کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 12ہزار ارب روپے کا پانی ہرسال ضائع ہوجاتا ہے جبکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو پانی کی بدترین کمی کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی کسان اضلاع کی سطح پر کسانوں کے سیمینار ز اور جلسے کرکے کسانوںکے مسائل کے حل کیلئے بھرپور تحریک چلائے گی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…