لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ سیاست میں ایک چیز بڑی اہم ہوتی ہے کہ لوگوں کو صدمہ نہ پہنچے ،پٹرول کی قیمت اچانک بڑھنے سے تو لوگوں کو اتنا بڑا صدمہ پہنچا ہے کہ بعض نے تو کہا کہ یقین ہی نہیں آتا،جب انہوں نے پٹرول 7روپے سستا کیا تو یہ لگا کہ معیشت پٹڑی پر چڑھنے لگی ہے ،صورتحال بہتر ہوجائے گی،
کوئی امید جاگی،یہ کون لوگ ہیں جن سے یہ مشورہ کرتے ہیں،ندیم بابر نے عجیب بات کردی کہ اگر یکم کو پٹرول کی قیمت بڑھاتے تو 32روپے بڑھاتے ، یہ کیا بات ہوئی ،انہوں نے کیا خلق خدا کو احمق سمجھ رکھا ہے ۔نجی ٹی وی پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا لوگوں کو توقعات دلا کر اس طرح کے فیصلے کرنے سے یہ لوگوں کے دل سے ہی اتر گئے ہیں،خلق خدا کہتی ہے کہ اس کو ہماری پرواہ ہی نہیں ہے ،خان صاحب نے عوام کا دل توڑ دیا ہے ،پٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ نہ اوگرا اور نہ ہی کابینہ نے کیا ہے بلکہ وزارت خزانہ نے کیا ہے ، کوئی بات سمجھ میں آئی ہی نہیں،یہ اچانک ہوا ہے اور پتا ہی نہیں چلا ہوا کیا ہے ، میں عمران خان کی جگہ ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا،انہیں چاہئے کہ بجٹ کے بعد کابینہ توڑ دیں،دانا لوگوں سے مشورہ کرکے ایسی کابینہ بنائیں جو مشکل حالات میں کچھ نہ کچھ تو کرسکے ،شام کو گفتگو ہورہی تھی کہ نیا وزیر اعظم کون ہوگا،زیادہ بندے کہہ رہے تھے میاں محمد سومرو بڑے باوقار آدمی ہیں، یہ بات بڑی سنجیدگی کے ساتھ شروع ہوگئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اختر مینگل کے ساتھ معاملات طے ہونا مشکل لگتا ہے ۔