اسلام آباد (آن لائن)مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کو تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہوئی ہے، حکومت نے پٹرول مافیا کے ساتھ مل کر عام آدمی کی جیب پر ڈکیتی کی ہے،سونامی براستہ بدترین ناکامی اور بدنامی کی جانب سے گامزن ہے۔دعوی کیا جارہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں کفایت شعاری کی گئی ہے،ہمارے دور اقتدار میں وزیر اعظم ہاؤس کیلئے
مالی سال 2017-18 میں 98 کروڑ روپے رکھے گئے جبکہ رواں مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں یہ اخراجات ایک ارب 17 کروڑ تک پہنچ گئے،وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں کہاں کمی ہوئی ہے؟تنخواہوں اور پنشن میں اضافے نہ ہونے کے باوجود وزارت داخلہ کیلئے 109 ارب سے بڑھ کر 139 ارب رکھے گئے ہیں،حکومت بتائے یہ اضافہ کیوں کیا گیا ہے یہ سب کھانچے ہیں۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کیلئے پوری پی آئی اے کو دنیا کے سامنے بدنام کر کے رکھ دیا گیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت کئی ادارے ہیں ان اداروں میں ایف آئی اے اور آئی بی بھی شامل ہیں ہم نے اپنے دور اقتدار کے آخری بجٹ میں ان کیلئے 109 ارب رکھے تھے۔گزشتہ بجٹ میں 139 ارب روپے رکھے گئے جبکہ رواں مالی2020-21 کے بجٹ میں 157 ارب رکھے گئے ہیں،تنخواہیں اور پنشن میں اضافہ نہیں ہوا تو اس وزارت کے بجٹ میں 13 فیصد اضافہ کیوں کیا گیا؟ یہ سب کھانچے ہوتے ہیں کیونکہ یہ دیگر اخراجات کیلئے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں وزیراعظم آفس کے اخراجات کیلئے98 کروڑ روپے رکھے گئے،مالی سال2018-19کے بجٹ میں وزیراعظم آفس کے اخراجات ایک ارب 6 کروڑ ہوگئے۔رواں مالی سال کے بجٹ میں یہ اخراجات بڑھ کر ایک 17 کروڑ روپے
تک پہنچ گئے ہیں۔بتائیں کہاں سے وزیراعظم آفس کے اخراجات میں کمی کی گئی،حکومت کی بنیاد ہی جھوٹ، پروپیگینڈا پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ رات سے پاکستان کی عوام بل بلا رہی ہے لوگ کہ رہے ہیں کہ تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہوئی ہے۔ حکومت نے پیٹرول مافیا کے ساتھ ملکر عام آدمی کی جیب سے ڈکیتی کی ہے حکومت نے پیٹرول سستا کیا لوگ رل گیے پیٹرول تلاش کرتے رہے پیٹرول مافیا نے حکومت کو بلیک میل کیا،حکومت نے
راتوں رات قیمت بڑھا کر غریب کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جو مافیا کی جیب میں جائیں گے حکومت کی ڈکیتی اربوں سے کم کی نہیں ہے مافیا حکومت میں موجود ہے جس نے حکومت سے فیصلہ کرایاحکومت نے راتوں رات تیل مافیا سے مل کر اربوں روپے کی ڈکیتی ڈالی ہے یہ ہے مافیا کا کام جب قیمتیں کم تھیں تو پٹرول غائب تھا اب بڑھی تو راتوں رات اربوں کی ڈکیتی ہوئی ہے۔کہا جاتا تھا کہ یہ ڈاکو ہیں چور ہیں آج بتایا جائے ڈکیتی گزشتہ رات کس
نے ماری،ڈکیتی پہ ڈکیتی کون ماررہا ہے،خفیہ اداروں کو ان مافیاز کے بجائے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ حالانکہ گندم تیل ادویات پر ڈاکے ڈالنے والوں کے پیچھے خفیہ اداروں کو لگانا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مافیا اس وقت حکومت کے اندر موجود ہے جس نے چینی کے بعد تیل میں اربوں کا ڈاکہ مارا ہے۔عوام کی جیبوں سے اربوں روپے کے ڈاکے مارے جا رہے ہیں لیکن ایف آئی اے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں؟آٹا مافیا گندم مافیا
اور چینی مافیا نے اربوں روپے کے ڈاکے مارے ایف آئی اے کو اپوزیشن کے پیچھے لگایا گیا ہے۔چینی کی قیمت اس وقت 80 روپے سے اوپر ہے آپ کے کمیشن کی رپورٹ کو عوام چھاٹیں کیا کریں مافیا جو ہے وہ اس وقت چھایا ہوا ہے۔سونامی براستہ بد ترین ناکامی اور بد نامی کی جانب گامزن ہے۔چیئرمین نیب نے جب پریس کانفرنس کی تو اس کی ویڈیو سامنے آ گئی نیب کے چیئرمین کی ویڈیو کس نے بنائی اور میڈیا پر یہ ویڈیو کس نے چلوائی۔خاتون کے شوہر کو کس نے رہا کرایاہے، پی آئی اے کی رپورٹ جو وزیر نے پیش کی وہ ابتدائی رپورٹ ہے مرحوم پائلٹ کو جس طرح ذمہ دار ٹھہرایا گیا وہ انتہائی نامناسب ہے وفاقی وزیر نے خود ہی پی آئی اے کو دنیا کے سامنے بد نام کر دیا صرف اس لیے کہ ن لیگ اور پی پی کو بدنام کیا جا سکے۔اب دنیا کے سامنے پی آئی اے بالکل ختم ہو چکا ہے۔