اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق کے قاتلوں خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید کو عمر قید اور دس دس لاکھ جرمانے کی سزا سنا تے ہوئے متحدہ بانی سمیت چار مفرور ملزمان کے دائمی وارنٹ جاری کردیے گئے جبکہ عدالت نے قرار دیا کہ شواہد پر مجرمان کو سزا موت ملنی چاہئے تاہم برطانیہ کے شواہد ملنے کی وجہ سے صرف عمر قید دے رہے ہیں،
ثابت ہوا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم متحدہ بانی نے دیا، نائن زیرو سے لڑکوں کا انتخاب کیا گیا ، دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کی گئی۔اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے 21 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید پر عمران فاروق کو قتل کرنے کی سازش، معاونت اور سہولت کاری کا الزام ثابت ہو گیا۔خصوصی عدالت نے تینوں مجرموں کو 10، 10 لاکھ روپے مقتول کے اہلخانہ کو ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے میں اشتہاری قرار دیئے گئے بانی متحدہ اور افتخار حسین، محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ایم کیو ایم لندن کے دو سینئر رہنماوں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کے لیے لڑکوں کا انتخاب کیا عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا محسن اور کاشف کو برطانیہ لے جا کر قتل کروانے کے لیے بھرپور مدد کی گئی۔عدالت نے کہا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد تھا کہ کوئی متحدہ بانی کیخلاف بات نہیں کرسکتا عمران فاروق کو قتل کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کا مقدمہ بنتا ہے ،برطانیہ سے شواہد ملنے کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جارہی۔