لاہور(این این آئی) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے بجٹ کو الفاظ کاگورکھ دھندہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کوروناکے پیچھے چھپ نہیں سکتی،کوروناوائرس کے ٹیسٹ کی قیمت 9سے11ہزار روپے ہے،غریب کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرائے یا اپنے بچوں کا پیٹ پالے،آج پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے،حکومت ہر جگہ جھوٹ سے کام لے رہی ہے جو خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے،
آٹا چینی سکینڈل کی رپورٹ کہا گئی اور اس پر حکومت نے کیا کیا؟،ایک کیانی صاحب بھی ہوتے تھے،آج جان بچانے والی ادویات نایاب ہو گئی ہیں،ایک انجیکشن بلیک میں بک رہا ہے اوراس کی قیمت 200 فیصد زیادہ ہوگئی،ہم نے پانچ سالوں میں دس ہزار ارب قرض لیا جبکہ نئے پاکستان والوں نے صرف ڈیڑھ سال میں 10 ہزار ارب قرضہ لیا۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2020-21ء کے بجٹ پر عام بحث کا آغازکرتے ہوئے کیا۔ بحٹ پر عام بحث 23جون تک جاری رہے گی جس کے بعد وزیر خزانہ بجٹ کو سمیٹیں گے اور بجٹ کی منظوری کے مرحلہ شروع ہو گا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ کورونا کے باعث نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کا ماحول یکسر تبدیل ہو گیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے وہ اقدامات نظرنہیں آئے جو ہونے چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی گئے اتحادیوں سے ملاقات کی لیکن کیا اچھا ہوتا پی آئی طیارہ حادثہ کی جگہ پر بھی جاتے، کتنااچھاہوتا کہ وزیر اعظم کسی شہید کے گھر جاتے۔انہوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں کورونا کے مریضوں کے نام پر قائم کئے گئے فیلڈ ہسپتال پر90 کروڑ ادا کیے گے لیکن مریض سہولتوں سے محروم ہیں۔چین میں وائرس شروع ہوا تو کہا گیا یہ معمولی فلو ہے پینا ڈول سے ٹھیک ہو جائے گا،ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بار بار کہتے رہی کہ ڈاؤن کیا جائے
لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی،چھ ہزار لوگ روزانہ کورونا وائرس کاشکار ہو رہے ہیں۔قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبرز،ڈاکٹرز،پیرمیڈیکس،پولیس کے افسران و جوان کورونا کے باعث دم توڑ گئے،ڈاکٹرز نے جو کہا وہ سب آج سچ ثابت ہو رہا ہے،ہر جگہ پر حکومت جھوٹ سے کام لے رہی ہے جو خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کا اہم حصہ ہے،ٹڈی دل کے حملے کی وجہ سے چالیس فیصد فیصلیں تباہ ہو چکی
ہے،زراعت کیلئے 7.60ارب روپے رکھے گئے ہیں جو مذاق ہے۔بجٹ میں سرکاری ملامین کی تنخواہیں ایک فیصد بھی نہیں بڑھائی گئیں،وسیم اکرم پلس ہیلی کاپٹر میں کورونا کا جائزہ لے رہے ہیں،جب یہ حالات زار ہو پھر خدا سے دعا ہی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرین میں لوگ زندہ جل گئے لیکن آج تک اس کو رپورٹ نہیں آئی،سانحہ ساہیوال کو ایک سال گزر گیا،بچوں کے سامنے ان کے ماں باپ کو گولیاں ماری گئیں،ساہیوال سانحہ کے
معصوموں کو انصاف فراہم نہیں کیا جا سکا۔انہوں نے کہا کہ کبھی نیب کی آنکھیں کھلیں گی، بی آرٹی کے منصوبے کو کوئی دیکھے گا،ہیلی کاپٹر کیس کا فیصلہ کوئی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی بھی عدالت میں گئے کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کرتا ہے،نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔اپوزیشن پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں،سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہ نیب نے اس ملک کو تباہ کیا ہے،ایک سال گزر
گیا لیکن نیب میرے خلاف ریفرنس دائر نہیں کر سکا۔مجھے نہیں معلوم میرے خلاف نیب نے کیا کیس بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ کنٹینر پر چڑھ کر دعوی کرنے والے آج بے نقاب ہو گئے ہیں، یہ لوگ اپنا ایک بھی دعویٰ پورا نہیں کر سکے،احتساب ہونا چاہیے لیکن بلاتفریق ہونا چاہیے لیکن ان کے احتساب میں بغض کی بو آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام میں بدنظمی انتہا پر رہی،کورونا وباء سے نمٹنے کے لیے صرف 4 ارب روپے رکھے گئے
ہیں،بجٹ صرف الفاظ کا دہندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے ٹیسٹ کی قیمت 9 سے 11ہزار ہے،غریب کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروائے یا اپنے بچوں کا پیٹ پالے، کورونا وائرس کی وباء کو تو تین مہینے ہوئے ہیں جبکہ ملک کی معیشت اس سے پہلے ہی تبا ہ حال کر دی گئی،حکومت کورونا کے پیچھے نہیں چھپ سکتی۔ ہم چینی 52روپے فی کلو پر چھوڑ کر گئے،موجودہ حکومت کی وجہ سے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکال لئے گئے۔انہوں نے
کہا کہ پچاس ہزار روزانہ کورونا ٹیسٹ کرنے ہوں گے تب جا کر نجات مل سکے گی،پہلے دن سے آپ کورونا کی اہمیت کو سمجھتے تو حالات خراب نہ ہوتے۔حکومت سمارٹ لاک ڈاؤن کرتی ہے تو عوام کو روز گار کیسے دے گی؟۔انہوں نے کہا کہ ڈینگی آیا توہم نے 30 ارب کا بجٹ رکھا،سری لنکا سے ماہرین کی ٹیمیں آئیں، ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکھٹا کیا اور ڈینگی پر قابو پایا۔انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 60ہزار لوگ کورونا سے متاثر ہو
چکے ہیں،تین ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں،صوبوں میں کورونا ایس پیز کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔حمزہ شہباز نے کہا کہ ایک ہوتے تھے ہمارے کیانی صاحب،جن کے خلاف ادویات کا سکنڈل بنا لیکن نیب انہیں نہیں پوچھتا، یہ نیب کے پیارے ہیں،آج جان بچانے والی ادویات نایاب ہوگئی ہیں ، ایک انجیکشن کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور، پنڈی، ملتان میں آج میٹرو غریب کی سواری ہے،بی آر ٹی منصوبہ کا
بجٹ کئی گنا زیادہ ہوگیا لیکن کوئی نہیں پوچھتا،بی آرٹی مالم جبہ والا منصوبہ کھولیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا،فارن فنڈنگ کیس کھولیں حکم امتناعی کے پیچھے مت چھپیں،دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ کوعوام دوست قرار دے کر بڑاشور مچایا جارہا ہے کہ ٹیکس ریلیف آ گیا ہے۔لیکن گزشتہ دو سالوں میں ترقیاتی بجٹ میں 17فیصد کمی ہوئی ہے، اورنج لائن ٹرین منصوبے کو دو سال گزر گئے لیکن یہ مکمل نہیں ہو سکا،
جنہوں نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا آج ایک کروڑ 20 ہزار لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں اوریہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں جنوبی پنجاب کیلئے 36 فیصد حصہ رکھا گیا۔موجودہ حکومت نے لوکل گورنمنٹ کے قانون میں ترمیم کی اور وعدہ کیا انتخابات کرائیں گے لیکن یہ وعدہ بھی وفانہیں ہو سکالوگ آج برتھ سرٹیفکیٹ کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں وہ نہیں مل رہا،لوگوں کے آج گلیوں محلوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔50 ہزار گھر مکان دینے کے وعدے سن سن کر کان پک گئے ہیں گھر کہاں ہیں؟۔