اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ ہر چیز کو کورونا کا لبادہ اوڑھ کر نہیں دیکھا جا سکتا،لاک ڈاؤن سے پہلے دس لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے تھے،ایوان کی کارروائی اس وقت تک مکمل نہیں جب تک تمام اراکین ایوان میں نہ آئیں،خورشید شاہ کئی ماہ سے پابند سلاسل ہیں،ان کے خلاف ابھی تک کوئی ریفرنس نہیں بنا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق فاٹا سے آزاد رکن محسن داوڑ نے کہاکہ جب اگلی نشستوں پر رولنگ کے باوجود کوئی وزیر نہیں ہے تو کس کو بجٹ تجاویز دوں۔ چیئرمین آف پینل نے کہاکہ گزشتہ روز جب رولنگ دی گئی تھی تو حفیظ شیخ اور حماد اظہر کیوں موجود نہیں۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور حماد اظہر کو اطلاع دے دی ہے مگر میٹنگز میں ہیں،زین قریشی جلد ہی پہنچ رہے ہیں،کچھ دیر اجلاس ملتوی کردیں ان کو دوبارہ بلانے کا کہہ دیتے ہیں۔ محسن داوڑ نے کہاکہ پی ٹی آئی کا اشتہار الیکشن سے پہلے چلتا تھا کہ ایک پاکستانی پاسپورٹ لیکر سفارتخانہ میں جاتا ہے اور گورا فوری ویزہ لگا دیتا ہے،کیا اب سبز پاسپورٹ کو عزت مل گئی؟دوسروں پر کرپشن کا الزام لگانے والوں پر کرپشن کے الزامات کیوں لگ رہے ہیں،موجودہ حکومت میں پوری پی ٹی ایم ای سی ایل پر ہے،اس ملک میں ای سی ایل گردی جاری ہے،تیل کی قیمتوں پر ٹیکسز اب بھی سابقہ حکومتوں والے ہی چل رہے ہیں،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ پر بھی کٹ لگا دیا گیا،آن لائن ایجوکیشن پورے ملک میں چل رہی ہے سابق فاٹا میں نہیں چل رہی ہے،کے پی کے کو 154ارب روپے کم دیئے گئے،این ایف سی ایوارڈ میں خود ساختہ تبدیلیاں خطرناک روش ہے،بنیادی طورپر ٹارگٹ اٹھارہویں ترمیم ہے،اٹھارہویں ترمیم واحد ترمیم ہے جو فیڈریشن کو متحد رکھنے کے لئے ہے،اٹھارہویں ترمیم کے بغیر شاید ملک کا چلنا مشکل ہوجائے،حکومت این ایف سی ایوارڈ کا جاری کردہ نوزٹیفیکیشن واپس لے۔ انہوں نے کہاکہ سابق فاٹا کے ساتھ آئی ڈی پیز کے لئے رکھے پیسے کاٹ کر دفاع کو دے دیئے گئے،سابق فاٹا کے لئے سترہ ارب روپے بالکل ہی خرچ نہیں ہوئے،سیکیورٹی بڑھانے کے لئے 53ارب میں سے 49ارب روپے خرچ ہوچکے،خرچ نہیں ہوئے تو آئی ڈی پیز کے لئے خرچ نہیں ہوئے۔