وطن واپس آنے والوں کیلئے کراچی میں قائم قرنطینہ سینٹر میں سانپ نکل آیا ، جیسے تیسے کرکے اس سانپ کو تو مار دیا مگر مزید کتنے ہونگے ؟پولیس اہلکار خوفزدہ

18  جون‬‮  2020

کراچی(اے این این )کورونا کی صورت حال کے پیش نظر بیرون ملک سے وطن واپس آنے والوں کے لیے کراچی میں قائم قرنطینہ سینٹر میں سانپ نکل آیا جس کے باعث وہاں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔مختلف ممالک سے وطن واپس لوٹنے والے پاکستانیوں کو کراچی میں کورونا وائرس کے سلسلے میں آئسولیٹ کرنے کے لیے سرجانی ٹان تھانے کی حدود میں شہر کے دور افتادہ علاقے میں قرنطینہ سینٹر بنایا گیا۔

یہ سینٹر شہر سے لگ بھگ 30 کلومیٹر دور نادرن بائی پاس کی طرف قائم ہے۔سندھ بلوچستان سرحد کے قریب زیر تعمیر لیبر فلیٹس میں قائم اس سینٹر تک جانے کے لیے نادرن بائی پاس سے 8 کلومیٹر دور تک چھوٹی سڑک سے جانا پڑتا ہے۔سندھ حکومت کے اس قرنطینہ سینٹر کے آس پاس ویران پہاڑیاں یا بیابان علاقہ ہے، اس ویران علاقے کے زیر تعمیر لیبر فلیٹس میں بجلی ہے نا پانی مگر یہاں غیر ممالک کی آسائشیں اور سہولتیں چھوڑ کر آنے والے ہم وطنوں کو مشکل وقت میں کئی کئی ہفتے رکھنے کا فیصلہ سندھ حکومت نے کیا تھا۔آسائشوں کی زندگی گزار کر آنے والوں کی اس سینٹر میں قیام کے دوران کیا حالت زار ہوتی ہوگی یہ اندازہ تو شدید گرم موسم میں پانی اور بجلی کی عدم دستیابی کا سن کر ہی ہو جانا چاہیے۔بیرون ممالک سے آنے والے ہم وطنوں کو تو چھوڑیں یہاں ڈیوٹی پر تعینات کراچی پولیس کے اہلکار ہی کافی پریشان ہیں جو پولیس حکام سے اس ڈیوٹی سے واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس دوران گزشتہ رات یہاں نکل آنے والے پانچ فٹ کے بڑے سانپ نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔گزشتہ رات کے اس واقعہ نے سینٹر کے مکینوں اور محافظوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔پولیس اہلکاروں کے مطابق جیسے تیسے کرکے اس سانپ کو تو مار دیا مگر اس علاقے میں مزید کتنے سانپ ہوں گے یہ سوچ کر پولیس اہلکار خوفزدہ ہیں۔

بیشرپولیس اہلکاروں نے اس سینٹر سے واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ویسٹ زون پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن ناصر بخاری کا کہنا ہے کہ کچھ روز پہلے تک جب یہ سینٹر فعال تھا تو یہاں پر پولیس کے 150 سے زائد اہلکاروں کی نفری تعینات تھی، اب اس سینٹر میں کوئی مسافر تو آئسولیٹ نہیں لیکن سرکاری طور پر یہ سنٹر کلوز نہیں کیا گیا جس بنا پر یہاں 30 اہلکاروں کی نفری ابھی بھی ڈیوٹی کرتی ہے جو 10، 10 کے گروپ میں تین شفٹوں میں سرکاری ٹرانسپورٹ میں وہاں بھیجی جاتی ہے۔ناصر بخاری کے مطابق گزشتہ رات سانپ نکلنے کے واقعہ کے بعد اگرچہ وہاں خوف و ہراس ہے مگر جب تک ڈپٹی کمشنر ملیر اس سینٹر کو تحریری طور پر کلوز نہیں کرتے وہ ڈیوٹی پر پولیس اہلکار بھیجنے کے پابند ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…