لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما برجیس طاہر کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو 30 جون تک گرفتار کرنے سے روکدیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے جواب بھی طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے برجیس طاہر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب،
ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔ دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا آپ عبوری ضمانت کیوں مانگ رہے ہیں؟ جس پر برجیس طاہر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیب پیشی میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے مزید استفسار کیا کیا نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔ نیب کے وکیل سید فیصل رضا بخاری نے موقف اپنایا کہ مجھے تو پٹیشن کی کاپی آج ہی ملی ہے میرے علم میں نہیں کہ برجیس طاہر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیںیا نہیں۔ فاضل عدالت نے نیب کے وکیل کی لاعلمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل کو پتہ ہونا چاہیے کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیںیا نہیں۔جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ابھی پتہ کر کے بتائیں کہ برجیس طاہر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں یا نہیں۔ نیب کے وکیل نے مہلت کے بعد عدالت میںپیش ہو کر بتایا کہبرجیس طاہر کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے گئے۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ 2003 میں نیب انکوائری بند کر چکا ہے ،نیب نے جولائی 2019 میں طلبی کانوٹس بھیجا اور طلب کیا،نیب ایسے کیس میں بلا رہا ہے جو کبھی شروع ہی نہیں ہوا۔نیب نے درج شکایت کو انوسٹی گیشن میں تبدیل کردیا ہے گرفتاری کا خدشہ ہے۔ برجیس طاہر کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ 6 دفعہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکا ہوںاور متعدد بار وفاقی وزیر بھی رہا۔صاف اور شفاف احتساب کا حمایتی ہوں لیکن انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔استدعا ہے کہ عدالت قبل از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرے۔