اسلام آباد (آن لائن)تحریک انصاف کی حکومت کیلئے مالی سال 2020-21 کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی سے منظور کروانا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ تحریک انصاف کے 30سے زیادہ ناراض اراکین بجٹ منظوری کے دوران اجلاس سے غیر حاضر رہ سکتے ہیں یا مخالفت میں ووٹ ڈال سکتے ہیں اور اس میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جن کو پارٹی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے ٹکٹ دلوائے تھے
یا پھر وہ دیگر جماعتوں سے تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک سول خفیہ ادارے نے ایسے اراکین کی جاسوسی اور مانیٹرنگ شروع کردی ہے جن پر شک ہے کہ یہ بجٹ منظوری کے دوران ایوان سے غیر حاضر رہ کر اپوزیشن کی بجٹ نہ منظور کرنے کی کوشش کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان اراکین میں نور عالم بھی شامل ہیں جو وقتاً فوقتاً تحریک انصاف کی حکومت پر احتساب اور مہنگائی کے حوالے سے تنقید کرتے رہے ہیں اس کے علاوہ شہرام ترکئی کے والد عثمان خان ترکئی کی بھی نگرانی کی جارہی ہے جو اپنے بیٹے کو برطرف کئے جانے کے بعد تحریک انصاف حکومت سے ناراض ہیں اسی طرح میجر ریٹائرڈ طاہر صادق وفاقی وزیر نہ بنائے جانے پر ابھی تک ناراض ہیں اور ان کی عمران خان سے ملاقات کی کوششیں بھی ابھی تک کامیاب نہیں ہوئیں۔ اس کے علاوہ جنید اکبر، نواز آلائی،بشیر خان، محبوب شاہ،انورتاج، ناصر خان موسیٰ زئی، شاہد احمد، عامر سلطان چیمہ، ثناء اللہ مستی خیل، نواب شیر وسیر، راجہ ریاض، راحت امان اللہ بھٹی، طالب نکئی، احمد حسین ڈھیڑ طاہر اقبال، میاں شفیق، عبدالغفار وٹو، فاروق اعظم ملک، سمیع الحسن گیلانی، سید مبین احمد، خواجہ شیراز محمود، اکرم چیمہ، عطاء اللہ اور نجیب ہارون کی بھی جاسوسی کی جارہی ہے تاکہ اگر وہ پارٹی پالیسی کیخلاف جائیں تو ان کیخلاف کارروائی بھی کی جائے اور بجٹ منظوری کے دوران ان کی ایوان میں حاضری یقینی بنائی جائے۔