ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

وفاق اتنے ارب دے دیتا تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے، پنجاب کے صوبائی وزیر خزانہ نے ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا

datetime 16  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے بقایا جات لینے کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں وفاق نے 128 ارب ادا کرنے ہیں جو گزشتہ کئی سال سے واجب الادا ہیں،اگر یہ رقوم مل جاتی تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے،آن لائن ٹیکسی سروس پر چار فیصد ٹیکس لگا ہے جو مناسب ہے،اورنج لائن میٹرو ٹرین 300ارب روپے کا پروگرام ہے،یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے

جسے زندہ رکھنے کے لئے ہر سال اس کیلئے کتنی سبسڈی دے سکتے ہیں؟،اسے زندہ رکھنے کے لیے حکومت کو ہر سال اربوں روپے کی سبسڈی اور قرض ادا کرنا پڑے گا،کورونا ایسی وبا ء ہے جس میں فیصلے کرنے بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے،کورونا کے معیشت پر اثرات ہوئے ہیں، صحت کے بجٹ پر ماہانہ نظرثانی ہوگی، غیر معمولی حالات میں بھی ترقیاتی بجٹ رکھا گیا، صحت اور تعلیم کے ساتھ پبلک ورکس پروگرام بھی ترجیحات میں شامل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائد اعظم پر پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کریں گے۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ عبداللہ سنبل، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیپارٹمنٹ شیخ حامد یعقوب سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا 106 ارب کورونا وائرس سے متعلق ہے، کورونا کے معیشت پر کیا اثرات ہوتے ہیں اور محکمہ صحت کیلئے کتنا بجٹ درکار ہوگا اس کے لئے ہر ماہ نظرثانی کریں گے، گزشتہ سال 9 ہسپتال اور 6 یونیورسٹیوں کے قیام کی بات کی تھی، اس بجٹ میں بھی صحت اور تعلیم کو ترجیح دی ہے، حکومت نے بجٹ کی ترجیحات میں پبلک ورکس پروگرام کو بہت اہمیت دی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ یہ وقت ہماری معیشت اور ہیلتھ کیئر سسٹم کیلئے بہت تشویشناک ہے، امید ہے ہم اس غیر یقینی صورتحال سے جلد نکلیں گے، کورونا ایسی وبا ء ہے جس میں فیصلے کرنے بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے،

ہمارے لئے مشکل تھا کہ وفاقی اور صوبائی محصولات کو گزشتہ بجٹ سے موازنہ کیا جائے، ہم نے سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام کو تحفظ دیا، تقریر کی زینت بنانے کیلئے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا، صحت سہولت کے تحت ہیلتھ کارڈ 50 لاکھ خاندانوں کو مل چکا ہے، اس سال 32 کالجوں کو مکمل طور پر فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ چھوٹے گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، اور ہوٹلز کا ٹیکس 16 فیصد

سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا، اسمبلی میں بہت مرتبہ پوچھا کہ اپوزیشن سے کوئی فاضل ممبر بتا دے اورنج لائن کی کوئی فیزیبلٹی بھی ہے؟،تقریبا 9 ارب پنجاب کی 11 کروڑ عوام سے 27 کلومیٹر ٹرین چلانے کیلئے لیا جائے گا، سوال یہ ہے کہ 27 کلومیٹر کی ٹرین ضروری تھی یا ایک بڑا ہسپتال ضروری تھا، یہ سفید ہاتھی بن چکا ہے،پنجاب میں خط غربت سے نیچے کی لکیر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے،اورنج لائن ٹرین کے لیے اس سال بجٹ

میں 9ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے 4ارب سبسڈی جبکہ ساڑھے 4ارب ٹین کے لیے گئے قرض پر سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج مشکل ترین معاشی حالات ہیں،ساری دنیا کی معیشت کورونا سے متاثر ہوئی ہے،کورونا سے متعلقہ اقدامات کے لئے 106 ارب روپے مختص کئے ہیں،پنجاب میں ایسا بجٹ دیا ہے جس سے کاروبار کو سہولت دے سکیں،کورونا اثرات کے پیش نظر فیصلے کرتے رہیں گے

اور فیصلے تبدیل بھی ہوں گے،کووڈ ریلیف پیکج کے ذریعے روزگار بڑھانے کی کوشش کریں گے،یہ وقت ہماری معیشت اور شعبہ صحت کے لئے مشکل وقت ہے،دنیا میں کورونا سے مقابلے کا کوئی مستند فارمولا نہیں،وقت اور فیصلوں کے اثرات دیکھ کر پالیسی بنائیں گے۔۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ وفاق سے اپنے بقایا جات لینے کے لئے مسلسل رابطے میں ہیں،وفاق نے 128 ارب ادا کرنے ہیں جو گزشتہ کئی سال سے واجب الادا

ہیں،اگر یہ رقوم مل جاتی تو مزید بہتر بجٹ دے سکتے تھے،آن لائن ٹیکسی سروس پر 4فیصد ٹیکس لگا ہے جو مناسب ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سر کاری ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ مشکل تھا،تنخواہ دار طبقہ کو روزگار مل رہا ہے کوشش کی ہے کورونا سے متاثرہ سیکٹر ز کو ریلیف دیں۔ انہوں نے کہا کہ فردوس انڈر پاس لاہور کا ترقیاتی ادارہ بنا رہا ہے جو اس کی ذمہ داری

ہے، ہماری ترجیحات میں سماجی شعبے کی ترقی ہے،آئی ایم ایف کے دباؤ کی بات جاتی ہے لیکن ہم نے عوام کے لئے 56 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج دیا،ہے معیشت کو دستاویزی شکل میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں،صوبے میں سستے ماڈل بازار کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تاریخ کے سب سے مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ کورونا کی شکل میں جس وبا کا سامنا ہے وہ ابھی ختم نہیں ہوئی،موجودہ حالات میں سب سے پہلی ترجیح معیشت کا

تحفظ ہے، مشکل حالات کے باوجود پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا کاروبار دوست اور پروگریسو بجٹ پیش کیا۔محصولات میں کمی کے باوجودترقیاتی پروگرام پر سمجھوتا نہیں کیا، بجٹ کا ایک اہم جزو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہے جس کے لیے اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے،رواں مالی سال میں اتھارٹی کے تحت لاہور رنگ روڈسدرن لوپ تھری کے 10ارب سے زائد کے منصوبہ کی مفاہمتی دستاویز بھی دستخط کی جا چکی ہے۔ بجٹ

2020-21میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبہ جات کو 5سال تک محصولات سے مستثنیٰ قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت وسائل میں کمی کے باوجود عوامی اخراجات میں کمی نہیں کر رہی، صوبائی سطح پر معیشت کی بحالی اور روزگار میں اضافے کے لیے حکومتی سطح پر ٹیکس میں سہولت مہیا کی جا سکتی تھی اس کے لیے 56ارب روپے سے زائدکا ٹیکس ریلیف پیکج دیا۔ تعمیراتی صنعت کو اہمیت دی گئی کیونکہ اس کے ساتھ 16مزید صنعتیں وابستہ ہیں،

بجٹ میں ایک نیا ڈویلپمنٹ پیرا ڈائم متعارف کروایا جسے آگے بڑھو پنجاب کانام دیا گیا ہے، آگے بڑھو پنجاب کے تحت کورونا سے نمٹنے کے لیے106ارب کا پیکج مخصوص کیا گیا ہے جو کورونا کے دوران صحت اور معیشت کو درپیش مسائل سے نبرد آزما ہونے میں معاونت فراہم کرے گا۔کورونا کے دوران غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر کے دوران ہر ماہ اخراجات کا جائزہ لیا جائے گا۔ کورونا کے دوران آنے والی تمام سفارشات کو وبا کی روک تھام پر اضافی اخراجات کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے چھوٹے چھوٹے پروگرام متعارف کروائے گئے ہیں جن میں شجر کاری، بھل صفائی، سڑکوں کی لائننگ، نہروں کی لائننگ شامل ہے۔ ان پروگرامز کا مقصد کورونا سے متاثرہ غریب طبقہ کو روزگار کی فراہمی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…