اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد قیصر نے کہاہے کہ 180 سے زائد ممالک میں کرونا کا وبا پھیلا ہے،اپوزیشن صرف عمران خان کو نشانہ بنا رہی ہے،نہیں پتہ اپوزیشن چاہتی کیا ہے،اپوزیشن کے لیڈر ملک کے سفید پوش اور غریب طبقے کی بھی بات کریں،میرا ای سی ایل پر سے اعتماد ختم ہوچکا، آپ جعلی پلیٹلٹس دکھاکر لندن پہنچ جاتے ہیں تو ای سی ایل کا کیا فائدہ؟جس لیڈر کی جائیداد ملک سے باھر ہے
اس کی پیروی آپ بھی چھوڑ دیں میں بھی چھوڑ دیتا ہوں،کیا نیب کا قانون بنانے میں پی ٹی آئی کا کوئی حصہ تھا؟ آپ ہی نے نیب کے قوانین بنائے،آپ اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہیں۔ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان اپوزیشن کے اعصاب پر سوار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 180 سے زائد ممالک میں کرونا کا وبا پھیلا ہے،اپوزیشن صرف عمران خان کو نشانہ بنا رہی ہے،ہمیں نہیں پتہ اپوزیشن چاہتی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کے جو اراکین کورونا کا شکار ہیں ان کی جلد صحتیابی کی دعا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں لاک ڈاؤن ناکام رہا ہے اور پوری دنیا لاک ڈاون ختم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نریندرامودی کے بھارت میں جو ہوا سب کو علم ہے،بھارت میں اکانومسٹ کہ رہے ہیں سخت ترین لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارتی معیشت کو کاری ضرب لگائی گئی، بھارت میں 65کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے اور موت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے لیڈر ملک کے سفید پوش اور غریب طبقے کی بھی بات کریں۔ اسد عمر نے کہاکہ خواجہ اصف نے بات کورونا پر شروع کی اور کورونا پر ختم کی،کہا گیا کہ حکومت کی ناقص پالیسی کے باعث ملک میں کورونا پھیلاپتہ ہے عمران خان کے اوسان پر سوار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے نجی محافل میں دیرینا ساتھیوں کو نہیں مودی کو بلایا،یہ پالیسی ہے جو اپوزیشن چاہتی ہے ہم نافذ کرتے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کیا کیا غلط کیا
وہ تو بتایا یہ بھی بتادیتے کہ کیا کیا ٹھیک کیسے کرنا ہے؟جرات کرتے کہتے ہیں مزدور اور دیہاڑی دار کو فارغ کردو۔ انہوں نے کہاکہ میرا ٹوئٹ آدھا پڑھ کر خواجہ آصف نے سنایا پورا سناتے،میں نے بھارت میں 218فیصد اموات بڑھنے کا بھی کہا۔ انہوں نے کہاکہ کوئی ایک اپوزیشن لیڈر یہاں کھڑا ہوکر کہہ دینے کی جرات کرے کہ ہم تو اربوں پتی ہیں آپ غریبوں کو بند کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ تو کہتے تھے کہ عمران خان اصغر خان کی
پارٹی ہے،یہ وہی عمران خان ہیں جنہیں دوہزار دو میں ایک سیٹ ملی تھی،پھر یہی عمران خان نے جس نے کے پی کے میں حکومت بنائی،پھر صوبے میں دوتہائی اکثریت لی،پھر مرکز میاں حکومت بنائی۔ اسد عمر نے کہاکہ خواجہ صاحب نے کہا نوازشریف صاحب گھبرائیں نہیں لوگ پانامہ بھول جائیں گے،ایسی دعا دی نوازشریف جعلی پلیٹیں لے کر لندن بیٹھا ہے۔اسد عمر نے کہاکہ پچھلے سال ریونیو میں سترہ فیصد اضافہ ہوا،اپریل میں برطانوی معیشت
میں تیس فیصد کمی ہوئی ہے،تحریک انصاف کی عوام میں مقبولیت کم ہونے کی باتیں اپوزیشن کر رہی ہے،اپوزیشن نے عمران خان نے کب تحریک انصاف بنائی تو اس پر تنقید کی،خواجہ آصف نے شوکت خانم پر الزامات لگائے گئے،شوکت خانم کو ان کی تنقید کے باوجود ریکارڈ پیسہ ملا۔ اسد عمر نے کہاکہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری گزشتہ سال ڈیڑھ گنا زیادہ ہوئی،ہمارے روپے کی قدر میں بہتری ہوئی،ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا اور
امپورٹ میں کمی آئی،کرنٹ اکاؤنٹس خسارہ میں تہتر فیصد کمی آئی،زراعت میں دو اعشاریہ آٹھ فیصد اضافہ ہوا کورونا سے پہلے،مسلم لیگ ن کی معیشت کی نظریاتی اساس قرض پر مبنی تھی، قرضے لے لے کر معیشت کو کہاں کھڑی کردی،مفتاح اسماعیل نے سات ماہ میں روپے کی قدر میں ستائیس روپے کمی کی۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ہے حقائق آنے چاہئیں، دوہزار چودہ پندرہ میں ڈالر بانڈز فروخت کئے گئے،میرا ای سی ایل پر سے
اعتماد ختم ہوچکا، آپ جعلی پلیٹلٹس دکھاکر لندن پہنچ جاتے ہیں تو ای سی ایل کا کیا فائدہ؟میں اپیل کرنا چاہتا ہوں جس لیڈر کی جائیداد ملک سے باھر ہے اس کی پیروی آپ بھی چھوڑ دیں میں بھی چھوڑ دیتا ہوں۔اسد عمر نے کہاکہ ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے،برطانیہ اور امریکہ میں کورونا کے باعث معیشت سکڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1996 سے کہا گیا کہ عمران خان کرکٹر ہے اس کو سیاست کا کیا پتہ ہے،پانچ سال سے سنتے رہے کہ
خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ناکام ہوگئی،اس کے برعکس ہم خیبرپختونخواہ میں 2018 میں دو تہائی اکثریت سے واپس آئے۔ انہوں نے کہاکہ کیا نیب کا قانون بنانے میں پی ٹی آئی کا کوئی حصہ تھا؟،آپ ہی نے نیب کے قوانین بنائے،آپ نے ہی چیئرمین نیب کی تعیناتی کی،آپ اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہیں،سب کو پتہ ہے میاں صاحب کی لندن میں جائیداد ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے 22 سال کی سیاسی محنت کی ہے،اس لئے تو
عمران خان نے سب کو چیلیج کیا ہے،نوکروں کے اکاونٹس سے اربوں روپے نکلے،یہی تو بات ہے بے نامی جائیداد کی۔اسد عمرنے کہاکہ اسحق ڈار نے روپے کو جعلی استحکام دیا ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے بھانڈا پھوڑ دیا،ہم بھی ڈالر لانے والوں کے نام بتاتے ہیں یہ بھی اپنے دور کی لسٹ لائیں۔ انہوں نے ایک بار پھر مسلم لیگ (ن)پر تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ آپ یہاں کہتے رہے حضور یہ ہیں وہ ذرائع،جب ذرائع کا پوچھا تو قطری خط نکلا،پھر کہا میں نے تو
ایسے ہی ذرائع کی بات کی تھی آپ سنجیدہ لے گئے،جب قطری خط کا پوچھا اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار واقعی سنگدل ہوتا ہے پہلے مرے ہوئے باپ پر ذرائع ڈال دیئے پھر بیٹوں پر ڈال دیا،بے نامی شہبازشریف کے نوکروں کے نام پر نکلنے والے اربوں روپے کا نام ہے،گورے کی ذہنی غلامی کرنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سروے میں 82 فیصد لوگوں نے کہا عمران خان درست پالیسی پر چل رہے ہیں۔ انہوں نے
کہاکہ خواجہ صاحب 35سال اقتدار میں رہنے کے بعد پھر کہہ رہے ہیں جنوبی پنجاب صوبہ ہم دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز اگلے سال 65ارب روپے صحت پر خرچ کرنے جارہی ہے،سب سے زیادہ بلوچستان میں صحت پر کام ہوگا،بلوچستان گلگت بلتستان کشمیر کے لئے الگ سے سوارب روپے رکھے گئے ہیں،کراچی کا کے فور منصوبہ صوبے کے تعاون سے مکمل کرنے کو تیار ہیں،گرین لائن منصوبہ اس سال پورا کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سی
پیک کے لئے 77ارب روپے رکھے گئے ہیں،ایم ایل ون حقیقت بننے جارہا ہے۔اسد عمر کی تقریر کے دوران پی پی رکن شگفتہ جمانی نے نعرے لگائے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ آپ خاموش ہوجائیں آپ کی آواز پورے ایوان میں گونج رہی ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ شگفتہ جمانی کو رہنے دیں کوئی بات نہیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ رواں مالی سال میں 444 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ استعمال کرنے میں کامیاب رہے،551
ارب روپے کے مختص بجٹ کا 80 فیصد استعمال کرنے میں کامیاب رہے،سوشل سیکٹر کے بجٹ میں 38 فیصد اضافہ کیا گیا۔اسد عمر نے کہاکہ ہائر ایحوکیشن کے لیے 35 ارب روپے ارب روپے مختص کیے جا رہے،صحت کے لیے 14 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ کورونا ریلیف پیکیج میں صحت کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے تھے:آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کورونا کے منصوبوں کے لیے 70 ارب
روپے مختص کیے گئے ہیں:کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے صوبوں سے 50 فیصد بجٹ کی پارٹنرشپ کرنا چاہتے ہیں۔ اسد عمر نے کہاکہ آئندہ بجٹ میں فاٹا کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 60 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں فاٹا کے نام پر ڈالرز لیے گئے،حقیقت میں فاٹا میں یہ ڈالرز نہیں لگائے گئے۔وفاقی ورزیر نے کہاکہ ترقیاتی بجٹ میں ہم سب سے زیادہ بلوچستان کو اہمیت دی ہے،خیبر پختونخوا میں ضم
فاٹا علاقوں میں 100ارب خرچ کرینگے،ترقیاتی بجٹ میں کراچی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی کا بڑا مسئلہ پانی ہے،جس کیلئے کے فور بڑا منصوبہ ہے،کے فور کی جلد تکمیل کریں گے،کراچی سرکلر ریلوے کا فیز ون شروع کرینگے،کراچی میں گرین لائن کو اس سال مکمل کرنے کیکئے گیارہ ارب روپے رکھے ہیں،آئندہ سال سی پیک منصوبوں کیلئے 77 ارب روپے رکھے ہیں، اگلے سال ایم ایل ون پر کام شروع ہو جائے
گا،اس سال سی پیک کے تین خصوصی اقتصادی زون پر کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں رشکی بلوچستان مین بوستان اور پنجاب میں فیصل آباد میں علامہ اقبال زون شامل ہیں۔ اسد عمر نے کہاکہ آبی وسائل کے تین بڑے منصوبوں کیلئے فنڈز بھی مختص کیے گئے ہیں۔اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہاکہ اسد عمر صاحب آپ نے سٹیل ملز ملازمین کے لئے ایک لفظ نہیں بولا،اسد عمر
تحریک انصاف کے واحد وزیر ہیں جو اکثر اپنی بات کا پہرہ دیتے ہیں اسد عمر سٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کی بات کا پہرہ دیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے مساجد میں نماز کی ادائیگی کے معاملے پر قوم کو تقسیم کیا،کورونا جس حد پر لے گئے ہیں اس سے پیچھے جانا ہو گا،ہر گھر میں بزرگ ہیں،خدارا خیال کیا جائے،کورونا کسی کو دیکھ کر نہیں آتا۔ انہوں نے کہاکہ ڈیم بنانے کے لئے کابینہ رکن کو ٹھیکہ دیا گیا،چینی کمپنی کو مسترد کر
دیا گیا،لوگ اب پرانے پاکستان مانگ رہے ہیں،کے پی کے میں اسی کروڑ نیب پر خرچ کئے گئے پھر اسے بند کر دیا گیا،اسٹیل ملز کے ملازمین کے ساتھ وعدہ پورا کیا جائے۔آغا رفیع اللہ نے کہاکہ ہمیں مودی سے کوئی محبت نہیں ہے،وزیر اعظم نے مودی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،اگر غلطی سے قوم پر مسلط ہو گئے ہو تو کچھ کر لو،اس سے زیادہ فرینڈلی اور بہتر اپوزیشن آپ کو نہیں مل سکتی،اپوزیشن آپ کے پیچھے ہے کچھ روشنی کی کرن
تو دکھائیں،ہم نے قانون سازی کی ادارے بنائے،ہم نے لوگوں کی کرداد کشی کے لئے مجبور نہیں کیا،قوم کو دھوکہ نہ دیں،سچ اور صاف بات بتائیں،ہزاروں اسٹیل مل ملازمین کا فیصلہ ایک ہی لمحے میں کر دیا گیا،کراچی میں جام عبدالکریم،آغا رفیع اللہ اور قادر پٹیل کو ترقیاتی فنڈ نہیں دیا گیا،ہمیں اپنا حق لینا آتا ہے بھٹو کے پیروکار ہیں۔صابر قائم خانی نے کہاکہ ہمیشہ سے جب بھی بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے بہت مشکل وقت میں بجٹ دیا،بجٹ
پیش کیا گیا تو کہا گیا کہ ریلیف کا بجٹ ہے،جب بجٹ پڑھا تو پتہ چلا کہ اس مشکل وقت میں واقع ہی اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں ہو سکتا،بجٹ بنانے والی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،ماضی میں نعرے تو لگائے گئے مگر خود محل میں رہنا اور بچوں کو ٹاٹ پر تعلیم کیلئے مجبوو کرنا کون سا انصاف ہے،سرکاری ملازمین کے لیے بہتر نظام بنانے کی ضرورت ہے،قرضوں کی ادائگیوں کے لیے بھی اقدامات کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ کسان کی
محنت کو ضائع کر دیا جاتا ہے،آج یہاں بیٹھے حکمرانوں کی ایک لوہے کی بٹھی تھی اور آج 54 کارخانوں کے مالک ہیں،ان سے نہیں چلی تو ایک اسٹیل مل نہیں چلی،آج ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دینے کی بات کر رہی ہے،ہم اس سوچ اور قدم کے خلاف ہیں،ماضی کی حکومتواں کو چاہیے تھا کہ اداروں کو بناتے مگر ایسا نہیں ہوا۔ ایم ایم اے کے صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ قلعہ عبداللہ میں لوگ سراپا احتجاج ہیں، مجھے ایک روپے فنڈ نہیں دیا گیا،کیا
قلعہ عبداللہ کے 38 ہزار لوگوں کا یہ گناہ ہے کہ انھوں نے مجھے ووٹ دیا،قلعہ عبداللہ میں بارڈر بند ہونے سے کاروبار بند ہے، عوام مشکل میں ہیں،تین چار سے ٹڈی دل قلعہ عبداللہ بھی پہنچ گیا ہے،اگر حکومت مدارس کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے تو گیس اور بجلی کے بل معاف کیے جائیں،وفاق المدارس نے حکومت کی کورونا میں کال پر لبیک کہا۔انہوں نے کہاکہ چمن بارڈر ایشیا کا بڑا بارڈر ہے لیکن سڑک سنگل ہے،بجٹ منصوبوں میں چمن
بارڈر سے کوئٹہ تک ڈبل روڈ کو بھی شامل کیا جائے،ایس او پیز کے تحت مدارس، سکولز اور کالجز کو کھولا جائے،سرکاری ملازمین اور اسٹیل مل ملازمین کا خیال رکھا جائے۔صداقت عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بجٹ زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے،بجٹ میں گزشتہ سالوں کے اخراجات کو سامنے رکھ کر آئندہ سال کا بجٹ ترتیب دیا جاتا ہے،یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ موجودہ حکومت نے معیشت تباہ کی ہے،جب حکومت سنبھالی تو جاری کھاتوں کا خسارہ 19 سے 20 ارب ڈالر تھا۔
انہوں نے کہاکہ قرضوں کی قسطوں والے ہمارے دروازے کھٹکھٹا رہے تھے،ہمارا ملک دیوالیہ بننے جارہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے برآمدات کو 25 ارب ڈالر تک پہنچایا لیکن ن لیگ نے اس کا بیڑہ غرق کردیا،پاکستان تحریک انصاف نے خساروں کو 73 فیصد کم کیا ہے،حکومت نے معاشی اصلاحات کیں اور امپورٹ کو کم کیا،ملک میں کرنسی کو نارمل ریٹ پر رکھنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا،مہنگائی کو کم کرنے کیلئے انٹرسٹ ریٹ کو بڑھایا گیا،مہنگائی 13 فیصد سے کم ہوکر 8 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس منگل 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔