ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

13 تا 16 اگست کورونا وباء کا انتہائی عروج، ان دنوں میں کتنے ہزار جانیں جا سکتی ہیں؟ پروفیسر سعید قریشی نے انتہائی سنسنی خیز بات کر دی

datetime 15  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان میں کورونا کی وباپیک (عروج/انتہائی وقت)13تا 16اگست کو قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وبا اس عرصے کے دوران 80ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتی ہے،ہم اس تبا ہ کن وبا کے نقصانات کو روک نہیں سکتے، لیکن احتیاطی تدابیرپر سختی سے عمل کرکے

یہ نقصانات کم کیے جاسکتے ہیں، ویت نام کے عوام نے فروری کے اوائل میں ماسک لگانا شروع کردئیے تھے، جس بنا پر وبا نے صرف سات آٹھ سو افراد کو متاثر کیا، جبکہ ہم روزانہ آتے جاتے سیکڑوں لوگوں کو دیکھتے ہیں، جن میں سے اِکادکا ماسک لگائے ہوتے ہیں، اس درجہ بے احتیاطی اور لاپرواہی کے ذریعے ہم نقصان کو بڑھا سکتے ہیں کم نہیں کر سکتے، یہ باتیں انہوں نے اسلامک میڈیکل لرنر ز ایسوسی ایشن ”املا”کے زیرِ اہتمام ”کورونا کی موجودہ صورتِ حال اور ہماری ذمہ داری”کے عنوان سے منعقدہ آن لائن ”ویبینار”سے خطاب کرتے ہوئے کہیں، ویبینار سے ممتاز علمائے کرام مفتی منیب الرحمن اور مفتی محمدتقی عثمانی نے بھی خطاب کیا، جبکہ موڈریٹر کے فرائض ”املا ”کے صدر ڈاکٹر محمد شمویل اشرف نے انجام دیئے، اپنے خطاب میں پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے پاکستان میں کورونا کی بگڑتی صورتِ حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں وبا40فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہے، ملک کی مجموعی صورتِ حال بہتر ہونے کے بجائے بگڑتی جارہی ہے، متاثرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، ماسک اور دیگر ایس او پیز پر عمل کیئے بغیر ہم متاثر ہونے سے خود کو بچا نہیں سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا کو بہت سنجیدگی سے لینا ہوگا، عوام کو ہی نہیں بلکہ ڈاکٹرز اور طبی عملے

کو ان سے زیادہ محتاط ہونا پڑیگا، کورونا وارڈ میں فرائض انجام دیتے ہوئے کسی وقفے کے بغیر حفاظتی لباس اور ماسک نہیں اتارنا اور ڈیوٹی کے بعد گھر میں بھی حفاظتی اقدامات کرنے ضروری ہیں، یہ ایک مشکل کام ہے، لیکن ہمیں کرنا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سخت گرمی میں حفاظتی اقدامات اور ڈیوٹی کی ادائیگی کے دوران انسانی فطرت کے مطابق ڈاکٹرز کے رویے میں تبدیلی آتی ہے، الجھن بھی ہوتی ہے،

مگر انہیں خود بھی حفاظتی انتظامات کرنے ہیں اور عوام کو بھی اس کی تلقین کرنی ہے۔مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز اختیار کی گئیں، اللہ کا شکر ہے، انہیں ایس او پیز کی بنیاد پر مسجدِ نبوی اور عالمِ اسلام کی دیگر مساجد کو کھولا گیا اور عملدرآمد کروایا جا رہا ہے، یہ بات ہمارے لیے باعثِ فخر ہے کہ آٖغاز پاکستان سے ہوا، انہو ں نے علما، خطا پر زور دیا کہ جب تک

حکومت کی جانب سے یہ اعلان نہ کر دیا جائے اس وبا کا خطرہ ٹل گیا ہے، اس وقت تک مساجد میں ایس او پیز پر عمل کرائیں او ر عوام کو احتیاطی تدابیر پر عمل کی ہدایت کرتے رہیں، اگر کسی مارکیٹ، بازار اور کسی اور جگہ پر بے احتیاطی اور بے تدبیری ہورہی ہے، تووہ ہمیں جواز فراہم نہیں کرتی کہ ہم بھی اس غلطی کے مرتکب ہوں، ہمارا کام لوگوں کی تربیت کرنا ہے، یہی وجہ ہے کہ مساجد میں آنے والے لوگ نظم و ضبط کے پابند ہیں

اور خود وزیرِ اعظم نے بھی اعتراف کیا ہے کہ کرونا کی وبا مساجد سے نہیں پھیلی، انہوں نے کہا کہ چین میں وبا پھیلنے کے بعد ضرورت اس بات کی تھی،کہ ہم اپنی سرحد بند کر دیتے، مگر بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا، اب صورتِ حال کافی تشویشناک ہے، اب کوئی ایک فریق اس سے تنہا نہیں نمٹ سکتا، حکومت اور قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو بھی باہم الجھنے کے بجائے پہلے وبا سے نمٹنا چاہیے۔ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ احتیاطی تدابیر میں سختی ضروری ہے،

انکی اہمیت سے انکار کرنا ممکن نہیں، مگر سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے جو سازشی نظریوں بات کی گئی ہے، اس سے عوام میں کنفیو زن پھیل گیا، بعض ڈاکٹرز کی بھی رائے سامنے آئی جو ان سازشی نظریا ت کے حق میں تھی جبکہ ہمارے بعض ڈاکٹرز کی رائے تھی کہ بیماری سے متاثرہ افراد کو ماسک لگانے کی ضرورت ہے، باقی لوگ ایسا نہ کریں، انہو ں نے کہا کہ اس قسم کی متضاد اطلاعات کے بعد جو صورتِ حال پیدا ہوئی وہ متوقع تھی، اس میں بڑا کردار جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کا ہے، لیکن اب آس پاس لوگوں کو مبتلا دیکھ کر لوگوں کو یقین ہوتا جارہاہے، کورونا ایک حقیقت ہے یہ کوئی سازش نہیں اب علما اور ڈاکٹر ز کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کریں ا ور احتیاطی تدابیر کی طر ف راغب کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…