ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

ریاست اہم ہے، سب کو ملکر سوچنا ہوگا ورنہ پارلیمنٹ نہیں بچے گی،کابینہ میں غیر منتخب لوگوں کو بٹھا دیا گیا،امریکہ، کینیڈا اور کہاں کہاں سے لوگ آئے؟ معروف صحافی کی دھماکہ خیز باتیں

datetime 14  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) سینئرتجزیہ کار اور ممتاز صحافی محسن بیگ نے کہا ہے کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں،ریاست اہم ہے اور سب کو ملکر سوچنا ہوگا ورنہ پارلیمنٹ نہیں بچے گی،اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا نظام چل رہا ہے تو ان کی غلط فہمی بھی کچھ عرصہ بعد دور ہو جائے گی،حکومت ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور ان اہداف کو تبدیل کرنے کیلئے منی بجٹ لایا جائیگا،

ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور حکومت کورونا کے پیچھے چھپ رہی ہے،کابینہ میں غیر منتخب لوگوں کو بٹھا دیا گیا ہے جو کسی خاص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں،کورونا وباء پر وزیراعظم خود کنفیوژ رہے اور عوام کو بھی کنفیوژ کیا اس لئے وباء تیزی سے بڑھی ہے،اس ملک میں کاروبار کو گالی بنا دیا گیا ہے،کاروباری طبقے کا اداروں اور حکومتوں پر اعتبار اٹھ چکا ہے،عوام نے اداروں کی مضبوطی کیلئے خان صاحب کو ووٹ دیئے لیکن افسوس ہے سب کچھ اس کے برعکس ہوا ہے، حکومت کے اندر ایک مافیا بیٹھا ہوا ہے جس کی وجہ سے روزانہ کبھی سیمنٹ مافیا، کبھی لینڈ مافیا، کبھی چینی مافیا اور پٹرولیم مافیا جیسے بحران پیدا ہو رہے ہیں،ملک میں لاکھوں اورکروڑوں روپے خرچ کرنے والے طلبہ کو 25 ہزار کی نوکری نہیں ملتی یہ ملک کیسے چلے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آن لائن واچ ڈاگ آفیشل کے پروگرام ان سائیڈر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بجٹ آنے سے پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ یہ حکومت کورونا کے پیچھے چھپے گی،حکومت ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، ملکی معیشت کا برا حال ہے اور حکومت ملک کی خراب معاشی صورت حال کا سارا الزام کورونا پر ڈال رہی ہے حالانکہ کورونا دو ماہ قبل آیا ہے اس سے قبل بھی معاشی صورت حال سب کے سامنے ہے،نئے بجٹ میں بھی حکومت نے غلط بیانی سے کام لیا ہے،جو اعدوشمار دیئے گئے ہیں وہ حاصل نہیں کرسکیں گے،

ہماری معیشت اتنی گرچکی ہے کہ وہ مستحکم نہیں ہو پائے گی،3400 ارب کے خسارے کے ساتھ بجٹ پیش کیا گیا،وزیر اعظم نے گزشتہ حکومت پر 30 ہزار ارب کا الزام لگا تے ہوئے عوام کو خوب بتایا دو سالوں میں ہم 4400ارب تک کے قرضے تک پہنچ گئے ہیں اور یہ ملک برداشت نہیں کر پائے گا حکومت نا تجربے کا ر ہے۔امریکہ، کینیڈا، اور خدا جانے کہاں کہاں سے 19سے 20 غیر منتخب افراد کو کابینہ میں بٹھا دیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ غیر منتخب لو گ اپنے آپ کو ماہر سمجھتے ہیں اور جو منتخب ہو کر آئیہیں ان کو پچھے کیا ہوا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ لو گ کسی ایجنڈے پر آئے ہیں ان کو سمجھا کر بھیجا گیا ہے کسی نہ کسی طرح ملکی معشیت کو تباہ کیا جائے، یہ لوگ روزانہ کبھی سیمنٹ مافیا، کبھی لینڈ مافیا، کبھیچینی مافیا اور پٹرولیم مافیا جیسے مسائل لے کر سامنے آرہے ہیں اس ملک میں کاروبار کو گالی بنا دیا گیا ہے

جب کاروباری طبقے کا حکومت سے اعتبار اٹھ جائے تو کاروبار نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جتنے بھی وعدے کیئے ہیں وہ ان سے مکر گئے ہیں کورونا کے حوالے سے بھی وزیراعظم خود بھی کنفیوز رہے اور عوام کو بھی کنفیوڑ کیا اسی وجہ سے وباء زیاد پھیلی، وزیراعظم اگر پہلے دن سے ہی عوام کو بتادیتے کہ یہ خوفناک وباء ہے اس سے ڈرنا اور بچنا ہے۔ کبھی کہا کہ یہ فلو ہے،کبھی کہا خطر نا ک ہے اسی طرح یہ لوگ

حکومت چلا رہے ہیں جو غیر منتخب ہیں میر ے خیال میں بجٹ اہداف حاصل نہیں کر سکیں گے یہ منی بجٹ لائیں گے اور اپنے اہداف تبدیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حقیقت سے آگاہ کر دیا ہے اور عوام خود کو تیا ر رکھے۔انہوں نے کہا کہ عوام نے خان صاحب کو ووٹ اس لئے دیئے تھے کہ وہ ایک سچا اور ایماندار ہے لیکن وہ اس کے برعکس نکلے،شاہد وہ اپنی جگہ مخلص ہوں لیکن اقتدار کے آنے کے بعد ایسا کچھ دکھائی نہیں دیا۔مشورہ

دینے والوں نے ان کو غلط ٹریک پر ڈالا ہے،تحریک انصاف کو تبدیلی کے لئے پڑھے لکھے لوگوں نے ووٹ دیا تھا،اس میں کوئی پٹواری شامل نہیں تھا،اب افسوس کا مقام یہ ہے کہ ان لوگوں کو آگے کچھ نظر نہیں آرہا،حکومت نے وفاقی ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائیں اور سارا بوجھ پرائیویٹ سیکٹر پر ڈال دیا،گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھا دی گئیں،اس حکومت نے صرف پٹرول سستا کیا ہے،حکومت میں بیٹھے مافیا نے کہا کہ یکم جولائی سے

پٹرول 15 سے20 روپے فی لیٹر مہنگاہوگا اور تمام پٹرول روک لیا جس سے بحران پیدا ہوا،اس سے اچھا تھا کہ خان صاحب پٹرول 15 روپے فی لیٹر پر لے آتے،ملنا تو تھا ہی نہیں کم از کم تاریخ میں نام تو لکھوا دیتے۔پٹرول والوں کو کیسے پتہ چلا ہے کہ یکم جولائی کو پٹرول مہنگا ہو رہا ہے،حکومت کے اندر مافیا بیٹھا ہوا ہے جنہوں نے اداروں میں اپنے بندے بٹھائے ہوئے ہیں،محسن بیگ نے کہا کہ،عمران خان نے اداروں کو مضبوط کرنے کے

وعدے کئے تھے لیکن وہاں پر اپنے لوگوں کوبٹھا دیا ہے، پاکستانیوں کو لیول بہت گر چکا ہے،یہاں غربت بڑھ چکی ہے،انصاف کا نظام پر عوام کا اعتماد نہیں رہا،لندن اور یورپ کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن وہاں انصاف کا نظام ہے،ادارے مضبوط ہیں،وہاں کوئی بھوک سے نہیں مرتا،افسوس ہے وزیر اعظم خان نے عوام سے جتنے بھی وعدے کئے تھے ان کا سب الٹ ہی کیا ہے انہوں نے عوام کے اعتماد کو انتہائی ٹھیس پہنچائی ہے جنہوں نے خان صاحب

پر امید لگا رکھی تھی کہ وہ پاکستان اور ان کے اداروں کو ٹھیک کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں محسن بیگ نے کہا ہے کہ اس ملک میں ایم بی اے،گریجویٹ ڈگری ہولڈر نوکری لینے جائے تو اس کو 25 ہزار کی نوکری نہیں ملتی، والدین نے لاکھوں،کروڑوں روپے خرچ کر کے ان بچوں کو تعلیم دلوائی ہے اگر ان کو نوکری نہیں ملے گی تو یہ ملک آگے کیسے جائے گا،خان صاحب نے نوکریاں دینے کے بجائے ٹائیگر فورس بنا دی ہے،پرائیویٹ سیکٹر

کو نیب کے حوالے کر دیا ہے اور ٹیکس کے حوالے سے الزامات عائد کئے جاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بزنس کمیونٹی ٹیکس معاملات کو اوپر نیچے کرتے ہوں گے،اس ملک میں بزنس کمیونٹی کا حکمرانوں پر اعتماد بالکل ختم ہو چکا ہے،خفیہ نگرانیاں شروع کردی گئیں حالانکہ حکومت کاکام یہ نہیں ہوتا، اپوزیشن اور بزنس کمیونٹی کو نیب کے حوالے کر دیا گیا،لوگوں کو 12ہزار روپے لینے کیلئے لائنوں میں لگا دیا گیا ہے، لوگ بچارے سفید پویش ہیں،30 سے چالیس ہزار روپے والے کی سیونگ نہیں ہے،

ایسے لوگ چار ماہ تک گھر میں بیٹھ کر نہیں کھا سکتے،ملک میں تین ماہ سے انڈسٹری کو بند ہے،22 کروڑ عوام کو سبنھالنا مشکل ہے،بھوک ساری چیزوں پر حاوی ہو جاتی ہے،ایک سوال کے جواب میں محسن بیگ نے کہا کہ ریاستی اداروں کو سوچنا پڑے گا کہ سسٹم آگے کیسے چلے گا،اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا نظام چل رہا ہے تو ان کی غلط فہمی بھی کچھ عرصہ بعد دور ہو جائے گی،ریاست اداروں کا کام ہے ریاست کے بارے میں سوچے،حکومت کے بارے میں مت سوچے،یہ تو آتی جاتی رہتی ہیں،ملک اہم ہے،یہ نظام زیادہ دیر تک نہیں چل سکا،محسن بیگ نے اعتراف کیا کہ وہ اس تبدیلی کے حامی تھے اور بھر پورسپورٹ بھی کی لیکن میرے سمیت سب نے اس تبدیلی کے مزے چکھ لئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں اور سیاست دانوں کو بیٹھ کر حل تلاش کرنا ہوگا ورنہ یہ پارلیمنٹ نہیں بچے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…