اسلام آباد(اے این این)اسلام آباد ہائی کورٹ میں دسویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس کے دوران عدالتِ عالیہ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔
مسلم لیگ نون کے ممبر قومی اسمبلی خرم دستگیر نے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے۔دسویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے خلاف مسلم لیگ نون کی درخواست پر سماعت میں بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا اور وکیل عمر گیلانی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بھی این ایف سی کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل کو تنبیہ کی کہ مفروضوں پر نہ جائیں حقائق پر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے فلور پر جو مسئلے آپ حل نہیں کر پاتے وہ یہاں لے آتے ہیں، اگر یہ درخواست مسترد ہوئی تو آپ پر مثالی جرمانہ عائد ہو گا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا کیس یہ ہونا چاہیے کہ مشیرِ خزانہ کو مشاورت سے ممبر نہیں بنایا گیا۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ آئین کے مطابق واضح لکھا ہے کہ پاکستان کو منتخب نمائندے چلائیں گے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس کیس میں صرف یہ دیکھنا ہے کہ مشیرِ خزانہ بغیر مشاورت سے تعینات ہوا۔وکیل عمر گیلانی نے کہا کہ وزیرِ خارجہ کی غیر موجودگی میں کنوینر کون ہو گا، یہ صدر مملکت نہیں کر سکتے، آئین میں کہیں نہیں کہ وزیرِ خارجہ کی جگہ مشیرِ خارجہ کنوینر ہو سکتے ہیں۔عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کر کے ان سے جواب طلب کر لیا۔