حادثہ کیسے پیش آیا ، مسافروں میں کتنے مرد ، خواتین اور بچے شامل تھے ، جائے وقوع پر بستی کے کتنے گھر جل گئے ،افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں 

22  مئی‬‮  2020

کراچی (این این آئی)لاہور سے کراچی آنے والی قومی فضائی ادارے (پی آئی اے) کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 100افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے ۔پی آئی اے کے ترجمان عبد الستار نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 90 مسافروں اور 8 عملے کے لوگوں کو لے کر کراچی آرہی تھی۔

طیارے میں نجی ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی موجود تھے۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 نے دوپہر 2 بجکر 40 منٹ پر جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا۔طیارہ لینڈنگ اپروچ پر تھا کہ کراچی ایئر پورٹ کے جناح ٹرمینل سے محض چند کلومیٹر پہلے ملیر ماڈل کالونی کے قریب جناح گارڈن کی آبادی پر گر گیا۔اطلاعات ہیں کہ جہاز میں 90 مسافر اور عملے کے 8 ارکان سمیت 98 افراد سوار تھے، حادثے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی جس نے قریب کی آبادی کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ترجمان نے بتایا کہ طیارے کا رابطہ 2 بجکر 37 منٹ پر منقطع ہوا تھا، حادثے کی وجوہات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا عملہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ میری دعائیں تمام متاثرہ اہلخانہ کے ساتھ ہیں، ہم شفاف طریقے سے معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ ماڈل کالونی کے علاقے کاظم آباد میں پیش آیا، جہاں طیارہ گرنے سے متعدد رہائشی مکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔اس واقعے کے فوری بعد سامنے آنے والی فوٹیجز میں حادثے کے مقام سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا۔واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے، ریسکیو حکام اور مقامی لوگ جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق کراچی ائیرپورٹ پر جہاز سے متعلق تمام ریکارڈ سیل کر دیا گیا ہے۔متاثرہ علاقے کو فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد نے گھیرے میں لے لیا ہے، طیارہ حادثے کے باعث متصل علاقے کی

بجلی معطل ہو گئی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق پاکستان آرمی کی کوئیک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ کے دستے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں جو سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوئک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ

امدادی کارروائیوں کے لیے موقع پر پہنچ گئے ہیں اور انہیں سول انتظامیہ کے ساتھ مدد کر رہے ہیں۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ طیارہ حادثے پر نقصانات کی تشخیص اور ریسکیو اقدامات کے لیے پاک فوج کے آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز روانہ کردیے گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کو ریسکیو اقدامات کے لیے جائے وقوع روانہ کیا گیا ہے۔حادثے میں جاں بحق ہونے والے طیارے کے عملے میں

پائلٹ کیپٹن سجاد گل کے علاوہ دیگر ارکان میں عثمان عظیم، فرید احمد چوہدری، عبدالقیوم اشرف، ملک عرفان رفیق، مدیحہ ارم، امینہ عرفان اور عاصمہ شہزادی شامل ہیں۔ادھر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ گرنے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور ڈی آئی جی کو فون پر علاقے میں فوری پہنچنے اور حادثے میں متاثرہ لوگوں کی

مدد کرنے کی ہدایت کردی۔مراد علی شاہ نے فون پر ڈی سی ملیر اور کورنگی کو بھی رہائشی علاقوں میں لوگوں کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے ایمبولنس سروس کو ایئرپورٹ اور اسپتال کے درمیان رہنے کی بھی ہدایت کردی جبکہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ اسپتالوں میں فوری بلڈکا بندوبست کیا جائے اور فوری سینئر ڈاکٹرز کو

ڈیوٹی پر پہنچنے کی ہدایت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پولیس، رینجرز، روینیو کا عملہ جائے وقعہ پر پہنچ کر امداد کاموں میں حصہ لیں اور مجھے پل پل کی رپورٹ دی جائے۔واضح رہے کہ لاہور سے کراچی آنے والی قومی فضائی ادارے (پی آئی اے) کی پرواز کراچی میں لینڈنگ سے 30 سیکنڈ قبل حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں سو سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔طیارہ حادثے کی اطلاع ملتے ہے

وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے شہر کی تمام فائر بریگیڈ گاڑیوں کو فوری طور پر ماڈل کالونی حادثہ کے مقام پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا حکم دے دیا۔ادھر ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں طیارہ گرنے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لئے پاک بحریہ بھی معاونت کر رہی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاک بحریہ کے 4فائر ٹینڈرز جائے وقوع کی طرف روانہ کردیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر تمام ایمرجنسی سروسز اور وسائل کا استعمال برائے کار لایا جارہا ہے۔دوسری جانب سندھ کی وزارت صحت کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف کے مطابق وزارت صحت نے کراچی کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ادھر کراچی میں طیارہ حادثے کے فوری بعد

وزیر ہوا بازی غلام سرور نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیم شہر قائد جاکر اس کی تحقیقات کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو جارہے تھے کہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔ساتھ ہی وفاقی وزیر برائے ہوا بازی نے ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بورڈ کو طیارہ تباہ ہونے کی فوری انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…