جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

جو شخص دو لاکھ روپے انکم ٹیکس دیتا ہے، اس کے کروڑوں روپے کے اخراجات کس نے برداشت کئے؟ شہبازشریف نے چینی سکینڈل کا اصل ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دے دیا

datetime 21  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چینی سکینڈل کا اصل ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن نے چینی برآمد کرنے کے اصل ذمہ دار عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا، انکوائری کمیشن کی رپورٹ محض ایک دھوکہ ہے۔ اگر وزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں،

عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟وزیراعظم عمران خان کے کمشن کے سامنے پیش نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کمیشن اتنا کمزور اورخوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔ جمعرات کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کا چینی انکوائری کمشن بنانا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے۔ یہ معاملہ سبسڈی کا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی مختلف حکومتیں گندم اور چینی کی برآمد پر سبسڈی دیتی رہی ہیں۔ لیکن اس کی بنیادی شرائط ہیں۔ ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ جو چیز برآمد ہونی ہے، اس کا اضافی ذخیرہ آپ کے پاس موجود ہونا چاہئے۔ پہلے آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کے پاس مقامی سطح پر ضروریات پوری کرنے کے لئے وہ متعلقہ چیز موجود ہونی چاہئے۔ یہ طریقہ غیرملکی زرمبادلہ ملک کے حاصل کرنے کا بھی ایک طریقہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2018-19 کے سال میں گنے کی پیداوار کے اعدادوشمار سے ثابت ہوجائے گا کہ چینی برآمد کرنے کے لئے اس کا اضافی ذخیرہ ملک میں موجود نہیں تھا۔ طلب اور کھپت میں توازن کے لئے اضافی زخیرہ نہیں تھا، اس لئے یہ مجرمانہ فیصلہ تھا۔ ای سی سی کے فیصلے پر ذمہ دار وزیراعظم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اسدعمر صاحب کو مقررکیا جنہوں نے فیصلہ کیا۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ نے خبردار کیا کہ اضافی چینی موجود نہیں ہے، ایکسپورٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ای سی سی کے فیصلے کی توثیق وفاقی کابینہ کرتی ہے جس کی صدارت وزیراعظم کرتا ہے۔

انہوں نے کہ 2016کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم پابند ہے۔ کیونکہ وزیراعظم اور کابینہ کو ان تمام فیصلوں کا ذمہ دار بنایاگیا۔ اسی طرح صوبوں میں وزرااعلی اورکابینہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ شہبازشریف نے کہاکہ گندم چینی کے فیصلے کھلی آنکھوں، کانوں اور پورے ہوش وہواس سے کیا ہے۔ یہ ایکسپورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان نے کیا۔ مسلم لیگ(ن)کے صدر نے کہاکہ معاملہ افراد کا نہیں، اصل معاملہ حکومت کے مجرمانہ فیصلے کا ہے۔ یہ کئی سو ارب کی ڈاکہ زنی ہے۔

وزیراعظم نے برآمد کی اجازت دی تو شوگرملوں نے اس حکومتی پالیسی سے فائدہ اٹھایا۔ نومبردسمبر2018 میں روپے اور ڈالر کے درمیان فرق 125 روپے تک تھی۔ بعد میں ڈالر کی قیمت 160 پر پہنچ گئی۔ ہر کلوگرام اور ٹن چینی برآمد کرنے والوں نے اربوں روپے کا فائدہ حاصل کیا۔ حکومت نے اس عمل کو نہیں روکا۔ انہوں نے کہاکہ چینی کی برآمد کے بعد ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوئی۔ پھر غریب آدمی پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ 52 روپے کلو چینی 90 روپے تک پہنچ گئی۔ چینی کی قیمت بڑھا کر اربوں روپے پھر کمالئے گئے۔

شہبازشریف نے کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ساری زندگی عمران خان صاحب کا کچن چلایا ہے۔ جو شخص دو لاکھ روپے انکم ٹیکس دیتا ہے، اس کے کروڑوں روپے کے اخراجات کس نے برداشت کئے؟ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ کارروائی تو وزیراعظم کے خلاف ہونی چاہئے۔ سوال تو یہ ہے کہ اس چوربازاری اور ڈاکہ زنی کا فیصلہ کس نے کیا؟ فیصلہ تو وزیراعظم نے کیا لیکن مورد الزام ان کو ٹھہراتے ہیں جنہوں نے وزیراعظم کے اس فیصلے کے تحت برآمد کی۔ اس لئے سب سے بڑا ذمہ دار اس چوری اور ڈکیتی کا وزیراعظم ہے اور اس کے بعد عثمان بزدار کی باری آتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم چینی انکوائری کمیشن میں کیوں پیش نہیں ہوئے؟ اگر وزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں، ہم خطاکار دن رات نیب کی پیشیاں بھگت سکتے ہیں،

عقوبت خانے اور جیلیں بھگت سکتے ہیں تو ان کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے کہ یہ چینی انکوائری کمیشن کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کمشن اتنا کمزور اورخوفزدہ ہے کہ وزیراعظم کو بلانے کی جرات نہیں کرسکا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور انجینئر خرم دستگیر خان مسلم لیگ (ن)کی طرف سے خود پیش ہوسکتے ہیں تو وزیراعظم عمران خان بھی پیش ہوسکتے تھے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے کیونکہ وہ اس معاملے میں چور ثابت ہوچکے ہیں۔ شہبازشریف کہاکہ 28 مئی کو یوم تکبیر کے حوالے سے قوم کو مبارک دیتا ہوں۔ قائد محمد نوازشریف کی قیادت میں 28 مئی 1998 کو جوہری دھماکے کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیربنایا گیا اور پوری قوم کا سرفخر سے بلند ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے دفاع کا یہ عظیم پروگرام مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے شروع ہوا جس میں تمام آنے والی حکومتوں، اداروں، سائنسدانوں، انجینئرز اور تمام متعلقہ افراد نے اپنا کردار ادا کیا۔ میں ان سب کو خراج عقیدت اورخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ان سب کی کاوشوں کی بدولت آج دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…