اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے سینیٹ الیکشن میںانتخاب کیلئے خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ کا طریقہ کار اپنانے کی سفارشات تیار کر لی ہیں جس کیلئے سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آئین کے آرٹیکل59اورآرٹیکل226میں ترمیم کی جائیگی ،گلگت بلتستان کے آنے والے الیکشن میںبائیو میٹرک سسٹم استعمال کیا جائے گا، خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے نامزدگیاں انتخابات کے بعد ہونگی
جبکہ انتخابی بے ضابطگیوں پر الیکشن عملے کو بھی سزائیں دی جا سکیں گی حکومت نے الیکشن میں شفافیت لانے کیلئے 39نکات پر مبنی سفارشات تیار کر لی ہیں جو کابینہ سے منظوری کے بعدپارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔ بدھ کے روز وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ حکومت نے انتخابات میں مذید شفافیت لانے کیلئے 39سفارشات تیار کی ہیں جو کابینہ میں پیش کی جائیں گی اورکابینہ کی منظوری کے بعداسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا انہوںنے کہاکہ پاکستان میں سینیٹ انتخابات کے دوران ہمیشہ بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ کی جاتی ہیاور گذشتہ انتخابات میں ایک ایسی سیاسی جماعت جس کا خیبر پختونخوا میں محض چند نشستیں تھی نے سینیٹ کی دو نشستیں حاصل کر لی تھی انہوںنے کہاکہ اس طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لئے حکومت نے پہلی بار سینٹ انتخابات کو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے طرز پر کرانے کی سفارشات تیار کی ہیں اور اس مقصد کیلئے آئین کے آرٹیکل 59اور آرٹیکل226میں ترمیم کی جائے گی انہوں نے کہاکہ اگر ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے اس ترمیم میں حکومت کا ساتھ دیا تو سینیٹ کے اگلے انتخابات شو آف ہینڈ کے زریعے کرائے جائیں گے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے سینیٹ میں پارٹی کی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے کئی حکومتی بل سینیٹ میں التوا کا شکار ہیں انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کے آنے والے انتخابات کو بھی شفاف بنانے کیلئے ان میں بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال کیا جائیگا
انہوں نے کہاکہ ان سفارشات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابی عمل میں شریک کرنے کیلئے بھی طریقہ کار بنایا گیا ہے اس کے علاوہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں جو پہلے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو لسٹ فراہم کرنا ہوتی تھی اب انتخابات کے بعد پارٹیوں کی جانب سے لسٹیں فراہم کی جائیں گی اور ضرورت کے مطابق ان لسٹوں میں پارٹی کی جانب سے تبدیلی بھی کی جا سکے گی انہوں نے کہاکہ ان سفارشات میں انتخابی عملے کو بھی بے ضابطگی کی صورت میں سزائیں تجویز کی گئی ہیں جس میں پریذائیڈنگ آفیسر کیلئے تین سال کی سزا تجویز کی گئی ہے
انہوں نے بتایاکہ آئندہ الیکشن ٹریبونل میں ریٹائرڈ جج شامل نہیں کئے جائیں گے بلکہ حاضر سروس جج مقرر کئے جائیں گے اس کے علاوہ انتخابات سے 4ماہ قبل حلقہ بندیاں مکمل کرنا لازمی ہوگی اور الیکشن پلان بھی 4ماہ قبل دیدیا جائے گا ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر شفقت محمود نے بتایاکہ انتخابی اصلاحات کیلئے سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور تائید کے بغیر بے معنی ہوتی ہیں کیونکہ اس سے صرف ایک جماعت نہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا مفاد وابستہ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ یہ سفارشات کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی اور کمیٹیوں میں اس پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد متفقہ ترامیم سامنے لائی جائیں گی انہوں نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابات کو شفاف بنانے میں حکومت کا بھر پور ساتھ دیں گی ۔