اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار رائوف کلاسرا اپنے کالم ’’کرپشن پر سب کا حق ہے ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بہرحال جب سے شہزاد اکبر صاحب کی پریس کانفرنس سنی ہے میں سوچ رہا ہوں، یہ ڈرامہ کب تک چلے گا؟ ایک طرف شریفوں کی کرپشن کی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں، ساتھ ہی نیب کے قوانین بدلنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایک مشیر اگر شریفوں کی کرپشن پر لگا ہوا ہے تو ایک وزیر نیب کے
نئے قوانین پر کام کر رہا ہے تاکہ کرپٹ اشرافیہ کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ وہ آرام سے اس ملک کو لوٹ سکیں۔ہمیں وزیر روزانہ بتا رہے ہوتے ہیں فلاں بندہ اٹھایا جائے گا، فلاں کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ادارے کو خود ان وزیروں کی بڑھکوں سے پتہ چلتا ہے کہ کس کو پکڑنا اور کس کو رہا کرنا ہے۔ چند لوگوں کا خیال ہے کہ نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے اپنے وزیروں کو کلین چٹ مل گئی ہیں، لیکن کچھ وزیروں کو اب بھی ڈر ہے کہ وہ کابینہ اور ای سی سی میں بیٹھ کر بہت سے ایسے مشکوک کام کر چکے ہیں جو کل کو ان کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں اور ان پر بھی مقدمات بن سکتے ہیں، جیسے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ والوں کے خلاف بنے ہوئے ہیں۔ابھی تک حکومت کے جو چار سکینڈلز سامنے آئے ہیں، ان میں خود وزیراعظم کے دوست اور مشیران ملوث ہیں۔ باقی چھوڑیں، ایک سو ارب روپے کے شوگر سکینڈل کو ہی دیکھ لیں، جس میں بہت سے لوگ پھنس رہے ہیں۔ اگر آج یہ معاملہ دبا بھی دیا گیا تو اگلی حکومت اس کیس کو دوبارہ نکالے گی اور سب پر مقدمے بنیں گے لہٰذا ابھی سے پکا کام کیا جا رہا ہے کہ جب تحریک انصاف کی حکومت نہ رہے تو انہیں کوئی خطرہ بھی نہ رہے۔ نیب کے قوانین میں ایسی تبدیلی کی جا رہی ہے کہ کل کو، گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزے یار پھرن، ۔خود کو بچانے کے لئے وہ اب پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے لیڈروں کی کرپشن بھی معاف کرنے کو تیار ہیں لہٰذا تازہ تازہ نیب کی جیل کاٹ کر آئی ایک کاروباری شخصیت کے لاہور میں واقع گھر پر پیپلز پارٹی اور
نواز لیگ کے اہم لیڈروں کا خفیہ اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے نیب کے پر کاٹنے کے حوالے سے تجویزیں دیں تاکہ حکومت کو بھجوائی جا سکیں۔ اندازہ کریں ایک طرف جناب شہزاد اکبر ہمیں شریفوں کی کرپشن کی کہانیاں سنا رہے ہیں اور دوسری طرف ایک اور حکومتی وزیر ان شریفوں اور زرداریوں سے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے کہ مل کر نیب کو فارغ کرتے ہیں۔ بھائی اگر آپ لوگوں نے نیب کو بیکار کرنا ہے تو
پھر یہ کرپشن کی کہانیاں کس کو سنا رہے ہیں؟ اب اپنی باری لگنے لگی ہے اور عمران خان کے قریبی دوستوں، وزیروں اور مشیروں کے چار سکینڈلز اس حکومت کو ہانٹ کر رہے ہیں فوراً پلان بن گیا کہ کیسے نیب کے پر کاٹنے ہیں۔ایک طرف سرعام پریس کانفرنس اور دوسری طرف خفیہ ملاقاتیں۔ اب ادویات، شوگر، بجلی گھروں اور گندم سکینڈل میں ملوث قریبی دوستوں، وزیروں اور مشیروں کی کرپشن کا بوجھ محاورتاً اونٹ کی کمر پر پڑا ہے تو وہ بلبلا اٹھا ہے۔