اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار مظہر برلاس اپنے کالم’’بھارت یہ کیوں چاہتا ہے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بنگلہ دیش بننے کے بعد بھارتی خفیہ ادارے کے چند افسران اندرا گاندھی سے ملے، انہوں نے اپنی وزیراعظم کو بتایا ’’ہم نے ایسا ہی ایک کھیل بلوچستان کے لیے تیار کر رکھا ہے‘‘ اندرا گاندھی نے وہ کھیل تو رکوا دیا مگر رابطے نہ توڑنے کا بھی کہہ دیا۔ شاید اسی لئے بھٹو دور میں بلوچستان میں ملٹری آپریشن ہوا۔
پاکستان میں ضیاء الحق کی حکومت قائم ہوئی تو بھارت میں مشرقی پنجاب کے اندر خالصتان تحریک کا آغاز ہو گیا۔ سکھوں نے بھارت کو پریشان کیا۔ اسی پریشانی کے عالم میں بھارتی فوج نے اندرا گاندھی کے حکم پر جون 1984میں آپریشن بلیو اسٹار کیا۔ امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوج کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ مزاحمت کرنے والوں کی قیادت ریٹائرڈ میجر جنرل شا بیگ سنگھ کر رہا تھا۔ جنرل شا بیگ سنگھ ہی نے مکتی باہنی کی تربیت کی قیادت کی تھی مگر آج شا بیگ سنگھ اپنے علیحدہ وطن کے لیے لڑ رہا تھا۔ آپریشن بلیو اسٹار میں خالصتان تحریک کے رہنما سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کو ساتھیوں سمیت قتل کر دیا گیا۔ گولڈن ٹیمپل کی بےحرمتی کے بعد ہندوئوں اور سکھوں میں نفرت کی خلیج وسیع ہو گئی۔ چند ماہ بعد 31اکتوبر 1984کو بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ باڈی گارڈوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے مار دیا۔ اندرا گاندھی کے بعد راجیو گاندھی وزیراعظم بنے تو را کے چند افسروں نے پاکستان کے خلاف جنگ کی تیاریوں کا مشورہ دیا۔ راجیو گاندھی اس چکر میں آگئے اور انہوں نے بھارتی فوج کو پاکستانی سرحدوں کے قریب لا کھڑا کیا۔ اس دوران ضیاء الحق ایک کرکٹ میچ دیکھنے انڈیا چلے گئے۔ انہوں نے ایئرپورٹ کے وی آئی پی لائونج میں راجیو گاندھی کے کان میں صرف یہ کہا کہ ’’آپ شوق سے لڑیں، پاکستان تباہ ہو جائے گا تو پھر بھی دنیا میں مسلمانوں کے 56ملک باقی رہیں گے لیکن اگر ہندوستان تباہ ہو گیا تو ہندوئوں کا اکلوتا ملک بھی نہیں رہے گا‘‘۔ اس بات کے بعد راجیو گاندھی کو ٹھنڈے یخ کمرے میں پسینے آنا شروع ہو گئے۔ یہ واقعہ بھارت میں قومی سلامتی کے اس وقت کے مشیر برجیش مشرا بیان کر چکے ہیں۔1984سے 1994تک بھارت میں
دس لاکھ سکھ نوجوانوں کو مار دیا گیا۔ اس دوران کئی سکھ نوجوان امریکہ، کینیڈا اور انگلستان کی طرف نکل گئے۔ 1999میں کارگل میں لڑائی ہوئی۔ پاکستانی فوج نے بھارت کی سپلائی لائن کاٹ کر قبضہ کر لیا تھا مگر پھر اسی بڑی طاقت امریکہ کے کہنے پر اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے فوجوں کی واپسی کا اعلان کر دیا۔ واپسی پر پاکستانی فوج کا نقصان ہوا۔ پچھلے پینتیس برسوں میں بھارتی خفیہ ادارے نے
کراچی اور سندھ کے علاوہ بلوچستان میں مکتی باہنی کی طرز پر کھیل رچانے کی کوشش کی مگر انہیں ناکامی ہوئی۔ کراچی میں تو بھارتی خفیہ ادارے کو کئی اور بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی مگر رینجرز نے کراچی کے سانپ سے ڈنک نکال کر رکھ دیا۔ بھارت سازشوں کے باوجود سی پیک کے آغاز کو نہ رکوا سکا۔اس تمام عرصے میں بھارتی خفیہ ادارے نے بھارت کے اندر بھی خوفناک کھیل کھیلا مگر افسوس کہ سکھ اور مسلمان اس خوفناک سازش کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ یہ سازش کیوں کی گئی، بھارت اس سے کیا چاہتا ہے، یہ اگلے کالم میں۔۔۔۔