اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم 2010 میں پاس ہوئی اور صوبائی خودمختاری کا معاملہ حل ہوگیا لہٰذا حل شدہ مسئلوں کا نہ چھیڑا جائے۔جیو نیو زکے مطابق کورونا وائرس کی صورتحال پر ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جہاں امیگریشن ہوتی ہے، وہاں وفاقی ملازم ہوتا ہے
اورجہاں سے یہ 78 فیصد سیلاب آیا، وہاں وفاقی ملازم کھڑے تھے، حکومت کی جانب سے گومگو کی کیفیت اپنائی گئی، ائیرپورٹس پر صحت اور دیگر عملہ وفاق کے ملازم ہوتےہیں لہٰذا شاہ محمود قریشی اپنا ریکارڈ درست کر لیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ابھی کورونا وائرس کا عروج آنا ہے، دو ڈھائی ماہ کی غفلت کی وجہ سے آج اِس صورتحال سے دو چار ہیں، اگر لاک ڈاؤن جاری رکھتے تو صورتحال اس نہج پر نہ پہنچتی، ہم دوسرے ممالک سے مماثلت نہیں کر سکتے کیونکہ ان ممالک میں کورونا وائرس اب زوال پذیر ہے۔شاہ محمود کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ وزیرخارجہ کونہیں کہنا چاہیے کہ سندھ کارڈ کھیلا جارہا ہے، انہوں نے خطاب میں 8 سے 10 مرتبہ اٹھارویں ترمیم کی بات کی، 18 ویں ترمیم 2010 میں پاس ہوئی اور یہ صوبائی خودمختاری کا معاملہ حل ہوگیا لہٰذا حل شدہ مسئلوں کا نہ چھیڑا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے طے شدہ مسائل کو اِس طرح کی نیتوں کے ساتھ نہیں کھولاجاسکتا، اٹھارویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ تک نہیں بلائی جاتی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ کو پیپلز پارٹی پر صوبائیت کےبارے میں تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی، سندھ بہادری سے مقابلہ کر رہا ہے لیکن یہاں تو کوئی پالیسی ہی نہیں ہے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو عدالت کے فیصلے کے باوجود بند کیا ہوا ہے، وزیراعظم صرف ایک میٹنگ میں آئے وہ بھی ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ
ٹیسٹنگ صلاحیت 50 ہزار روزانہ ہو جائے گی لیکن آج بتا رہے ہیں ٹیسٹنگ صلاحیت 20 ہزار روزانہ ہے، 30 ہزار کیسز اور 6 سو سے زیادہ اموات پر لاک ڈاؤن ختم کردیا، اس کنفیوژن کی کوئی وضاحت کر دے۔لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن ہے یا نہیں ہے، اسمارٹ لاک ڈاؤن کی کوئی گنجائش نہیں، حقیقت یہ ہے کہ بحران کے لیے ہمارے پاس کوئی منصوبہ یا استعداد نہیں ہے، بھارت سے اربوں روپے کی
ادویات منگوانے پر رولا پڑا ہوا ہے، یہ لمبی جنگ ہے ہمارے ہاتھ پاؤں شروع سے پھول گئے ہیں، ہماری معیشت ڈیڑھ سال میں تباہ ہو چکی تھی، اوپر سے کورونا کی بیماری لگ گئی اور اب اس بحران کے دوران توجہ ہٹانے کے لیے دوسرے بحران پیدا کیے جا رہے ہیں۔ڈاکٹرز کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم نے کیا صف اول کے اس دستے کو ہتھیار فراہم کیے؟ آج بھی ان کے پاس حفاظتی کٹس موجود نہیں۔