منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

’’لمبی جنگ کے شروع میں ہی ہمارے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں‘‘ 18 ویں ترمیم 2010 میں پاس ہوئی اور یہ صوبائی خودمختاری کا معاملہ حل ہوگیا لہٰذا حل شدہ مسئلوں کا نہ چھیڑا جائے، قومی اسمبلی میں خواجہ آصف حکومت پر برس پڑے ، بڑا اعلان کر دیا

datetime 11  مئی‬‮  2020 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم 2010 میں پاس ہوئی اور صوبائی خودمختاری کا معاملہ حل ہوگیا لہٰذا حل شدہ مسئلوں کا نہ چھیڑا جائے۔جیو نیو زکے مطابق کورونا وائرس کی صورتحال پر ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جہاں امیگریشن ہوتی ہے، وہاں وفاقی ملازم ہوتا ہے

اورجہاں سے یہ 78 فیصد سیلاب آیا، وہاں وفاقی ملازم کھڑے تھے، حکومت کی جانب سے گومگو کی کیفیت اپنائی گئی، ائیرپورٹس پر صحت اور دیگر عملہ وفاق کے ملازم ہوتےہیں لہٰذا شاہ محمود قریشی اپنا ریکارڈ درست کر لیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ابھی کورونا وائرس کا عروج آنا ہے، دو ڈھائی ماہ کی غفلت کی وجہ سے آج اِس صورتحال سے دو چار ہیں، اگر لاک ڈاؤن جاری رکھتے تو صورتحال اس نہج پر نہ پہنچتی، ہم دوسرے ممالک سے مماثلت نہیں کر سکتے کیونکہ ان ممالک میں کورونا وائرس اب زوال پذیر ہے۔شاہ محمود کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ وزیرخارجہ کونہیں کہنا چاہیے کہ سندھ کارڈ کھیلا جارہا ہے، انہوں نے خطاب میں 8 سے 10 مرتبہ اٹھارویں ترمیم کی بات کی، 18 ویں ترمیم 2010 میں پاس ہوئی اور یہ صوبائی خودمختاری کا معاملہ حل ہوگیا لہٰذا حل شدہ مسئلوں کا نہ چھیڑا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے طے شدہ مسائل کو اِس طرح کی نیتوں کے ساتھ نہیں کھولاجاسکتا، اٹھارویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ تک نہیں بلائی جاتی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ کو پیپلز پارٹی پر صوبائیت کےبارے میں تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی، سندھ بہادری سے مقابلہ کر رہا ہے لیکن یہاں تو کوئی پالیسی ہی نہیں ہے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو عدالت کے فیصلے کے باوجود بند کیا ہوا ہے، وزیراعظم صرف ایک میٹنگ میں آئے وہ بھی ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ

ٹیسٹنگ صلاحیت 50 ہزار روزانہ ہو جائے گی لیکن آج بتا رہے ہیں ٹیسٹنگ صلاحیت 20 ہزار روزانہ ہے، 30 ہزار کیسز اور 6 سو سے زیادہ اموات پر لاک ڈاؤن ختم کردیا، اس کنفیوژن کی کوئی وضاحت کر دے۔لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن ہے یا نہیں ہے، اسمارٹ لاک ڈاؤن کی کوئی گنجائش نہیں، حقیقت یہ ہے کہ بحران کے لیے ہمارے پاس کوئی منصوبہ یا استعداد نہیں ہے، بھارت سے اربوں روپے کی

ادویات منگوانے پر رولا پڑا ہوا ہے، یہ لمبی جنگ ہے ہمارے ہاتھ پاؤں شروع سے پھول گئے ہیں، ہماری معیشت ڈیڑھ سال میں تباہ ہو چکی تھی، اوپر سے کورونا کی بیماری لگ گئی اور اب اس بحران کے دوران توجہ ہٹانے کے لیے دوسرے بحران پیدا کیے جا رہے ہیں۔ڈاکٹرز کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم نے کیا صف اول کے اس دستے کو ہتھیار فراہم کیے؟ آج بھی ان کے پاس حفاظتی کٹس موجود نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…