کراچی( آن لائن )کراچی میں مبینہ طور پر و ینٹی لیٹر نہ ملنے کے باعث کورونا سے جاں بحق ڈاکٹر فرقان کی موت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایمبولنس بروقت ڈاکٹر فرقان کے گھر پہنچی لیکن وہ خود کسی اسپتال جانے کو تیار نہیں تھے۔ڈاکٹر فرقان نے صبح 9.54 پر فون کیا اور ایمبولنس آٹھ منٹ بعد پہنچی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر فرقان خود اسپتال جانے کو تیار نہیں تھے۔
اس حوالے سے سے فون کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔انڈس اسپتال اور ایس آئی یو ٹی انتظامیہ سے بھی پوچھ گچھ کی گئی،ڈاکٹر فرقان کی موت پر سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن نے وضاحتی بیان جاری کردیا۔ایس آئی یو ٹی کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹرفرقان کی آمد سے متعلق ایس آئی یوٹی نے انکوائری کی جس میں ڈاکٹر فرقان کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ یا کورونا ریسیپشن پر آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے ۔انہوں نے ڈاکٹر فرقان کے انتقال پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔ ترجمان کے مطابق پریس، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں ایس آئی یو ٹی کے متعلق کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فرقان علاج کی خاطرایس آئی یو ٹی بھی تشریف لائے تھے۔ ایس آئی یو ٹی نے اس واقعے کے بارے میں اپنے طور پرمکمل تفتیش کی ہے۔ڈاکٹر فرقان کے ایس آئی یو ٹی کی ایمرجینسی یا ایس آئی یو ٹی کی حنیفہ سلیمان دائودنکولوجی سینٹر کی کورونا کلینک اور ایمرجینسی میں کہیں بھی آنے کے شواہد نہیں ملے۔اتوارکوموجود اسٹاف بشمول سینئر فیکلٹی کو ایسے کسی بھی مریض کے آنے کا کوئی علم نہیں۔ اس کے علاوہ ان جگہوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں کہیں بھی ڈاکٹر فرقان کی موجودگی کے شواہد نہیں ہیں۔ واضح رہیں ڈاکٹر فرقان کورونا وائرس میں مبتلا تھے اور 3 مئی کو ان کا انتقال ہوا تھا ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایس آئی یو ٹی ہفتے کے سات دن،چوبیس گھنٹے، 50بستروں پر مشتمل آئسولیشن وارڈ اور 10 وینٹیلیٹرز پر مشتمل آئی سی یو کی خدمات فراہم کر رہا ہے اور آج تک 8ہزار دوسوسے زائد مریضوں کو اسکریننگ کی سہولت فراہم کی جا چکی ہیں۔