نارنگ منڈی ( این این آئی)حقیقی بھائیوں نے والدین کی وفات کے بعد 12سال کی عمر میں پچاس ہزار روپے کے عوض میرا نکاح انکار کے باوجود زبردستی ایک بوڑھے سے کر دیا، سسرالیوں نے ایک سال میں مجھ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ ڈالے اور اب وحشیانہ تشدد اور غلط کاریوں کے الزامات لگا کر مجھے گھر سے نکال دیا ہے ، زندگی عذاب بن گئی خدارا مجھے تحفظ فراہم کیا جائے بصورت دیگر خود کشی کر لوں گی ۔
ان خیالات کا اظہار13سالہ مظلوم بچی ماہم بی بی نے تھانہ نارنگ منڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔پولیس کی موجودگی میں بچی نے روتے ہوئے بتایا کہ پیدا ہوتے ہی والدین نے غربت اور تنگدستی کے باعث مجھے لاہور کی ایک بے اولاد فیملی کے حوالے کر دیا جہاں انہوں نے مجھے اپنی اولاد کی طرح پالا اور جب میں نو سال کی ہوئی تو میرے لے پالک والدین بھی وفات پا گئے اس دوران میرے حقیقی والدین بھی دنیا سے رخصت ہو گئے اور میں اپنے بھائیوں کے پاس نارنگ منڈی کے محلہ یونس پارک آگئی وہ مجھے لوگوں کے گھروں پر کام کاج کیلئے بھیج دیتے اس دوران میرے بھائیوں عامر علی اور حیدر علی نے میرے سسرال والوں سے ساز باز کر کے میری بڑی بہن مریم بی بی کا پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کر کے مجھے نادرا آفس لے جا کر جعلی شناختی کارڈ بنوایا گیارہ سال کی عمر میں نا درہ نے بائیس سال عمر کا شناختی کارڈ جاری کر دیا، بعد میں رتیاں خورشید کے سفیان علی نے سات سال قبل اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی سے زبردستی نکاح نامہ پر انگوٹھے لگا کر مجھے سسرال کے حوالے کر دیا گیا اور سسرال والے بات بات پر طعنے دیتے کہ تجھے خرید کر لائے ہیں پورے گھر کے کام لیتے اور دن بھر مویشیوں کا گوبر بھی اکٹھا کرتی پھر بھی بات بات پر خاوند ساس اور سسر غلط کاریوں کا الزام لگا کر ڈنڈوں سے پیٹتے اور جب اپنے بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر سسرالیوں کی شکائت کرتی تو وہ زبردستی مجھے خاموش کروا دیتے ، اب میں انصاف کیلئے تھانہ آئی ہوں میں اپنے سسرال نہیں جانا چاہتی ، وہ ظالم مجھے جان سے مار دیں گے اگر مجھے انصاف نہ ملا تو در بدر کی ٹھوکریں کھانے کی بجائے خود کشی کرلوں گی ،اب اپنے بھائیوں کے پاس نہیں جانا چاہتی کہ انکی نیت درست نہیں وہ پھر مجھے بیچ دیں گے۔