اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے آٹا، چینی اور آئی پی پیز سے متعلق تحقیقات پر واضح کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی،معاملے کی تحقیقات فائلوں کی نظر نہیں ہوگی،اٹھارویں آئینی ترمیم پر سنجیدگی کی سطح تک کوئی بات نہیں ہو رہی تاہم 18ویں ترمیم سمیت کسی بھی موضوع پر بحث ہوسکتی ہے۔
نیب قانون پر بھی اپوزیشن سے بات چیت جاری ہے، کوشش ہے کہ قانون ایسا ہو جو سب کو قبول ہو ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر اطلاعات نے وفاقی کابینہ میں تبدیلی سے متعلق کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم نے کیا ہے کیونکہ وہ کپتان ہیں۔اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا فردوس عاشق اعوان کو انکوائری کے نتیجے میں ہٹایا گیا؟ تو اس پر شبلی فراز نے کہا کہ انہیں فردوس عاشق کے خلاف انکوائری کا علم نہیں۔وزیراطلاعات کے مطابق فردوس عاشق اعوان کے خلاف 10 فیصد کمیشن لینے کی خبریں بھی چلیں، کسی کے خلاف افواہ پھیلا دینا درست بات نہیں ہے، اس معاملے پر جو کچھ بھی ہوگا سامنے آجائے گا۔اپنی بات کے دوران 18ویں ترمیم کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر سنجیدگی کی سطح تک کوئی بات نہیں ہو رہی۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سمیت کسی بھی موضوع پر بحث ہوسکتی ہے، جب آپ چاہتے ہیں کہ بحث نہیں ہوسکتی تو مطلب آپ بہتری کے حق میں نہیں ہیں، لہٰذا اٹھارویں ترمیم سمیت کوئی بھی ترمیم ہو اتفاق رائے سے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی بات ہو رہی ہے وہ بہتری کی بات ہورہی ہے، یہ مؤقف کہ اٹھارویں ترمیم پر بات ہی نہیں ہوسکتی درست نہیں ہے، اپوزیشن کے مؤقف سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک طرف لاک ڈاؤن کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب ایوان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ حکومت دونوں اجلاس بلانے کے لیے کوشاں ہے۔شبلی فراز نے کہا کورونا سے بچاؤ سمیت دیگر ایس او پیز پر غور ہورہا ہے، نیب قانون پر بھی اپوزیشن سے بات چیت جاری ہے، کوشش ہے کہ قانون ایسا ہو جو سب کو قبول ہو۔گفتگو کے دوران آٹا چینی بحران سمیت آئی پی پیز کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تحقیقات فائلوں کی نذر نہیں ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے فورنزک آڈٹ میں تاخیر ہوئی ہے، اسے لیے تین ہفتوں کا مزید وقت دیا گیا ہے۔شبلی فراز کے مطابق حکومت ذمہ داروں کو سزا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔