جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

’’ تیسرا سورس یعنی تارکین وطن بے حیاء اور ناچنے کودنے والے لوگ ہیں‘‘ ہم سیاسی جلسوں میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ملی ترانوں پر اپنے وطن کی بچیوں کو بھی نچاتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ عذاب‘ یہ وبا صرف ہمارے گناہوں کا نتیجہ نہیں ہے‘ یہ اگر ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہوتی تو ۔۔۔ جاوید چودھری کے افسوسناک انکشافات

datetime 28  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوھردی اپنے کالم ’’ہم بے حیاء لوگوں کے لیے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ہم پاکستان کی مثال بھی لے لیتے ہیں‘ حکومت کی اپنی ریسرچ کے مطابق ملک میں کرونا تین ذرائع سے پھیلا تھا‘ شیعہ زائرین یہ مرض تفتان کے راستے ایران سے پاکستان لے کر آئے‘ رائے ونڈ کا اجتماع ہوا‘ دوسرے ممالک سے مبلغ آئے‘ تبلیغی جماعت کے کارکن متاثر ہوئے‘

یہ پورے ملک میں پھیلے اور کرونا بھی ساتھ ہی پھیل گیا اور تیسرا سورس اٹلی‘ سپین‘ جرمنی اور برطانیہ سے آنے والے پاکستانی یہ تحفہ اپنے ساتھ لے کر اپنے ملک آگئے‘ ہم اب فرض کر لیتے ہیں تیسرا سورس یعنی تارکین وطن بے حیاء اور ناچنے کودنے والے لوگ ہیں۔ان کی خواتین ننگے سر پھرتی رہتی ہیں لہٰذا یہ اللہ کے عذاب کا شکار ہو گئے لیکن ہم تبلیغی جماعت اور ایرانی زائرین سے تو ہرگز ہرگز بے حیائی کی توقع نہیں کرتے‘ یہ مکمل مومنین اور صالح لوگ ہیں‘ ان کی خواتین بھی پردہ کرتی ہیں اور یہ شعائر اسلام کے مطابق زندگی بھی گزارتے ہیں پھر یہ لوگ کرونا کاکیوں شکار ہوگئے؟ آپ یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ پاکستان میں اب تک 14680مریض سامنے آ چکے ہیں‘ 322لوگ انتقال کر چکے ہیںلیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی ان میں ہیروئین کا عادی ایک بھی شخص شامل نہیں‘ پاکستان میں غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 8لاکھ لوگ ہیروئین کے شکار ہیں‘ کر ونا ابھی تک ان میں سے کسی پر بھی اثر نہیں کر سکا جب کہ یہ لوگ لاک ڈاؤن کی پرواہ کر رہے ہیں اور نہ ہی سماجی فاصلے کی لہٰذا کرونا اگر بے حیاؤں‘ بے ایمانوں‘ نشئیوں اور لوفروں پر نازل ہوتا تو یہ 8 لاکھ لوگ اب تک فوت ہو چکے ہوتے جب کہ یہ سڑکوں پر مست پھر رہے ہیں‘ کیا ہمارے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟۔میری اس ملک کے تمام علماء کرام سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر اپنی سوچ اور اپنے بیانات میں تھوڑی سی ترمیم کر لیں‘ ہم بے شک گناہ گار لوگ ہیں‘ ہم ظالم اور بے حیاء بھی ہیں اور ہم سیاسی جلسوں میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ملی ترانوں پر اپنے وطن کی بچیوں کو بھی نچاتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ عذاب‘ یہ وبا صرف ہمارے گناہوں کا نتیجہ نہیں ہے‘ یہ اگر ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہوتی تو چین اور کیرالہ اس پر قابو نہ پا سکتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…