اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

’’ تیسرا سورس یعنی تارکین وطن بے حیاء اور ناچنے کودنے والے لوگ ہیں‘‘ ہم سیاسی جلسوں میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ملی ترانوں پر اپنے وطن کی بچیوں کو بھی نچاتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ عذاب‘ یہ وبا صرف ہمارے گناہوں کا نتیجہ نہیں ہے‘ یہ اگر ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہوتی تو ۔۔۔ جاوید چودھری کے افسوسناک انکشافات

datetime 28  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چوھردی اپنے کالم ’’ہم بے حیاء لوگوں کے لیے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ہم پاکستان کی مثال بھی لے لیتے ہیں‘ حکومت کی اپنی ریسرچ کے مطابق ملک میں کرونا تین ذرائع سے پھیلا تھا‘ شیعہ زائرین یہ مرض تفتان کے راستے ایران سے پاکستان لے کر آئے‘ رائے ونڈ کا اجتماع ہوا‘ دوسرے ممالک سے مبلغ آئے‘ تبلیغی جماعت کے کارکن متاثر ہوئے‘

یہ پورے ملک میں پھیلے اور کرونا بھی ساتھ ہی پھیل گیا اور تیسرا سورس اٹلی‘ سپین‘ جرمنی اور برطانیہ سے آنے والے پاکستانی یہ تحفہ اپنے ساتھ لے کر اپنے ملک آگئے‘ ہم اب فرض کر لیتے ہیں تیسرا سورس یعنی تارکین وطن بے حیاء اور ناچنے کودنے والے لوگ ہیں۔ان کی خواتین ننگے سر پھرتی رہتی ہیں لہٰذا یہ اللہ کے عذاب کا شکار ہو گئے لیکن ہم تبلیغی جماعت اور ایرانی زائرین سے تو ہرگز ہرگز بے حیائی کی توقع نہیں کرتے‘ یہ مکمل مومنین اور صالح لوگ ہیں‘ ان کی خواتین بھی پردہ کرتی ہیں اور یہ شعائر اسلام کے مطابق زندگی بھی گزارتے ہیں پھر یہ لوگ کرونا کاکیوں شکار ہوگئے؟ آپ یہاں ایک اور حقیقت بھی ملاحظہ کیجیے‘ پاکستان میں اب تک 14680مریض سامنے آ چکے ہیں‘ 322لوگ انتقال کر چکے ہیںلیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی ان میں ہیروئین کا عادی ایک بھی شخص شامل نہیں‘ پاکستان میں غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 8لاکھ لوگ ہیروئین کے شکار ہیں‘ کر ونا ابھی تک ان میں سے کسی پر بھی اثر نہیں کر سکا جب کہ یہ لوگ لاک ڈاؤن کی پرواہ کر رہے ہیں اور نہ ہی سماجی فاصلے کی لہٰذا کرونا اگر بے حیاؤں‘ بے ایمانوں‘ نشئیوں اور لوفروں پر نازل ہوتا تو یہ 8 لاکھ لوگ اب تک فوت ہو چکے ہوتے جب کہ یہ سڑکوں پر مست پھر رہے ہیں‘ کیا ہمارے پاس ان سوالوں کے جواب ہیں؟۔میری اس ملک کے تمام علماء کرام سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر اپنی سوچ اور اپنے بیانات میں تھوڑی سی ترمیم کر لیں‘ ہم بے شک گناہ گار لوگ ہیں‘ ہم ظالم اور بے حیاء بھی ہیں اور ہم سیاسی جلسوں میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ملی ترانوں پر اپنے وطن کی بچیوں کو بھی نچاتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ عذاب‘ یہ وبا صرف ہمارے گناہوں کا نتیجہ نہیں ہے‘ یہ اگر ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہوتی تو چین اور کیرالہ اس پر قابو نہ پا سکتے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…