اسلام آباد (این این آئی)معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا کے مریض کی دیکھ بھال کے دوران جاں بحق ہونے والے ہیلتھ ورکرز کو شہید کا درجہ دیا جائے گا،فرنٹ لائن ورکرز کے تحفظ اور فلاح وبہبود کے لیے حکومت فکرمند ہے، جاں بحق ہونے والے ہیلتھ ورکرز کے لیے 100 فیصد پنشن اور سرکاری گھر بھی برقرار رکھا جائے گا،پچھلے دو ہفتے سے کورونا سے اموات ایک ہی سطح پر ہو رہی ہیں،احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو بیماری کم پھیلے گی۔
منگل کو کورونا وائرس سے متعلق میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ صوبائی ہیلتھ وزرا اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ طبی عملے کی حفاظت کے لیے ہم مل کر کام کریں گے اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے بھرپور مہم چلائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈکس جو ذاتی حفاظت کا سامان استعمال کرتے ہیں اس حوالے سے ہمیں قومی گائیڈلائنز بنانی ہیں، یہ صوبائی اور وفاقی سطح پر پہلے سے موجود ہیں لیکن یہ طے کیا گیا ہے کہ ایک گائیڈلائن بنائی جائے جس سے ملک میں ہر سطح پر یکساں طور پر رہنمائی لی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حفاظتی سامان کی دستیابی بھی ضروری ہے، اس حوالے سے این ڈی ایم اے نے نظام وضع کیا ہوا ہے کہ تمام ہسپتالوں میں براہ راست ذاتی حفاظت کا سامان فراہم کیا جارہا ہے، اس نظام سے سامان کی دستیابی کے مسائل کافی حد تک ختم ہوگئے ہیں لیکن سامان کے صحیح طریقے سے استعمال کا مسئلہ اب بھی باقی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں اپنے فرنٹ لائن طبی عملے کے لیے بہت زیادہ اہمیت ہے اور وہ سب کیا جائے گا جو ایک حکومت کو کرنا چاہیے۔کورونا کے تازہ اعداد و شمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں متاثرہ افراد کی تعداد 14 ہزار 80 ہے، چوبیس گھنٹے میں 751 نئے کیسز سامنے آئے جن میں سب سے زیادہ سندھ میں 341، پنجاب میں 194، خیبر پختونخوا میں 120، بلوچستان میں 72، اسلام آباد میں 16، گلگت بلتستان میں 2 اور آزاد کشمیر میں 6 کیسز شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب تک کورونا کے ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد ٹیسٹ ہوچکے ہیں، 3 ہزار سے زائد افراد صحتیاب بھی ہوچکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 20 اموات ہوئیں،
گزشتہ دو ہفتوں میں کورونا سے جو اموات ہو رہی ہیں ان کے نمبرز مستحکم ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اس وقت پہلے سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے، رمضان میں افطاری سے قبل بازاروں میں رش دیکھا جارہا ہے، کئی مساجد ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے ہاتھ میں ہے، اگر ہم احتیاطی تدابیر اپنائیں گے تو بیماری کم پھیلے گی اور بندشیں جلد ختم ہوجائیں گی، لیکن اگر سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو آنے والے دنوں میں ہمیں لاک ڈاؤن بڑھانا پڑے گا، جب عوام اپنا خیال رکھیں گے تو بلاواسطہ وہ دوسروں کی بھی حفاظت کر رہے ہوں گے۔