وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہو گا، 7 نکاتی ایجنڈہ سامنے آگیا اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس (آج) منگل کو ہو گا،اجلاس میں 7 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کی وبائی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی کا جائزہ لیا جائے گا ،کابینہ رمضان میں اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لے گی ،
کابینہ ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال پر بھی غور کرے گی ۔ ایجنڈے کے مطابق وفاقی کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی ،وفاقی کابینہ پاک عرب ریفائنری بورڈ آف ڈائریکٹرزکی تشکیل نو کی منظوری دے گی ،وفاقی کابینہ پیٹرولیم ڈویژن کی سرکاری کمپنیوں میں ڈائریکٹرز کی خالی اسامیوں پر نامزدگی کی منظوری دے گی ،پاکستان پٹرولیم کمپنی، سوئی نادرن گیس، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ، آئل اینڈگیس کمپنی میں نامزدگیاں کی جائیں گی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ، شوگر فرانزک کمیشن (ایس ایف سی) کی جانب سے گزشتہ برس ہونے والے چینی بحران سے متعلق رپورٹ مرتب کرنے کیلئے مزید 3 ہفتے کی مہلت کی درخواست کا فیصلہ (آج)28 اپریل کو کرے گی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق شوگر فرانزک کمیشن نے رپورٹ 25اپریل جمعہ جمع کروانی تھی تاہم کمیشن نے جامع رپورٹ جمع کروانے کیلئے مزید 3 ہفتوں کی توسیع کی درخواست دی ہے اور وفاقی کابینہ ان کی درخواست پر 28 اپریل کو غور کریگی۔اس سے قبل 24 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں تشکیل کردہ کمیشن نے کورونا وائرس کی صورتحال سمیت مختلف وجوہات کی بنیاد پر 24 اپریل کو وفاقی حکومت سے رپورٹ کے لیے باضابطہ طور پر مزید مہلت کی درخواست کی تھی۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپریل کے پہلے ہفتے میں ایف آئی اے کی جانب سے گزشتہ برس ہونے والے چینی اور گندم کے مصنوعی بحران اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق 2 علیحدہ رپورٹس جاری ہونے کے بعد کمیشن تشکیل دیا تھا۔رپورٹ سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ ایف آئی اے نے جن افراد کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا ہے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔واضح رہے کہ ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 4 اپریل کو عوام کے سامنے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔