اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’مولانا زندہ باد ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔مولانا جانتے ہیں قوم میں تبلیغی جماعت کے ایک کروڑ کارکن بھی شامل ہیں‘ اگر پوری قوم جھوٹی ہے تو پھر یہ مبلغ سچے کیسے ہو سکتے ہیں؟ پیچھے رہ گیا میڈیا تو میں میڈیا ورکر کی حیثیت سے چند سچ سامنے رکھنا چاہتا ہوں‘ مولانا خود فیصلہ کر لیں ہم لوگ کتنے جھوٹے ہیں! وفاقی کابینہ میں
ایک وزیر ہیں عمر ایوب‘ یہ فیلڈ مارشل ایوب خان کے پوتے اور گوہر ایوب کے صاحب زادے ہیں‘ گوہر ایوب قومی اسمبلی کے سپیکر بھی رہے‘وزیر خارجہ بھی اور پانی و بجلی کے وفاقی وزیر بھی۔گوہر ایوب نے ”ایوان اقتدار کے مشاہدات“کے نام سے 2007ء میں کتاب لکھی‘اس کتاب میں گوہر ایوب نے ایک واقعہ لکھا‘یہ اس وقت وزیر خارجہ تھے۔بقول گوہر ایوب ہم نے چین کو 250 ملین ڈالر کی امداد اور پانچ سو ملین ڈالر کی گرانٹ پر تیار کر لیا تھا‘ ہم وزیراعظم میاں نواز شریف کو چین لے گئے‘ وزیراعظم نے صرف کہنا تھا اور چین نے ہمیں ساڑھے سات سو ملین ڈالرز دے دینے تھے لیکن صبح ناشتے کی میز پر نواز شریف نے مجھے اور وزیرخزانہ سرتاج عزیز کو کہا‘ میں چین سے پیسے نہیں مانگوں گا‘ مجھے نواز شریف سے بچوں جیسی حرکت کی توقع نہیں تھی‘ مجھے وزیراعظم کے طرز عمل پر بہت افسوس ہوا۔آپ ذرا سوچیے جو وزیراعظم معاشی حالات کی خرابی کے باوجود چین سے امداد نہیں مانگ رہا وہ بچوں جیسی حرکت کر رہا تھا اور وہ جو ٹیلی تھون میں پوری دنیا سے مانگ رہا ہے وہ ایمان دار ترین ہے! ہم بھی کیا لوگ ہیں؟۔یہ وفاقی وزیر عمر ایوب کے والد گوہر ایوب کا لکھا ہوا سچ ہے اور میں یہ صرف ”ری پروڈیوس“ کر رہا ہوں لیکن مجھے آج سارا دن جتنی گالیاں پڑیں گی مولانا ان کا تصور بھی نہیں کر سکتے اور ہم لوگ اس فضا میں سچ بولتے اور لکھتے ہیں‘ مولانا خود اس چینل کے مالک کا نام نہیں لے رہے جس نے کہا تھا ”چینل بند ہو سکتا ہے لیکن جھوٹ نہیں رک سکتا“ لیکن وہ لوگ جو روز جابر حکمرانوں کے سامنے پورے نام لے کر سچ بولتے ہیں وہ سارے کے سارے جھوٹے ہیں۔