کراچی(این این آئی)فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( ایف پی سی سی آئی ) کی قائمہ کمیٹی برائے سیلز ٹیکس کے کنوینر اورچیئرمین انڈینٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(آئی اے او پی) ثاقب فیاض مگوں نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے باعث تجارتی وصنعتی سرگرمیاں منجمد ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ موجودہ اقتصادی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر رجسٹرڈ افراد کو مال کی فروخت پرشناختی کارڈ کی شرط کم ازکم 6ماہ کے لیے مؤخر کی جائے
کیونکہ کرونا وائرس سے پیدا صورتحال کے باعث برآمدکنندگان کی تمام ادائیگیاں رک گئی ہیںاور برآمدی آرڈرز منسوخ ہوگئے ہیںاور معاشی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں جبکہ مارکیٹ میں نقد بہاؤ( کیش فلو) کا بھی شدید بحران پیدا ہوگیا ہے لہٰذا شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے سے کیش فلو کی صورتحال کو بہتر بنایا جاسکے گا بصورت دیگرایک بڑا مالیاتی بحران پیدا ہوجائے گا۔ثاقب فیاض مگوں نے جمعہ کو جاری بیان میں حکومت سے شناختی کارڈ کے بغیر سیلز ٹیکس ریٹرن قبول کرنے کی درخواست بھی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری معاشی بحران میں اب ہمارازیادہ تر انحصار مقامی کنزیومر انڈسٹری پر ہوگا جوکہ پہلے ہی شناختی کارڈ کی شرط کی وجہ سے بحران کا شکار ہیں۔انہوں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے نقد بہاؤ( کیش فلو) کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا لہٰذا اگر وہ چاہتے ہیں کہ کیش فلو متاثر نہ ہو توشناختی کارڈ کی شرط کومؤخر کیاجائے تاکہ کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق بحال ہوسکیں ۔انہوں نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوریئر کمپنیوں پر پابندی سے تاجروصنعتکاربرادری کودرپیش مشکلات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے کوریئر کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے بینکوں میں بیرون ملک سے درآمدی شپمنٹ کی اصل دستاویز نہیں پہنچ پارہیں لہٰذا جب تک لاک ڈاؤن ہے اس مدت تک اسٹیٹ بینک بینکوں کو واضح ہدایت جاری کرے کہ درآمدی مال کی بلا رکاوٹ کلیئرنس یقینی بنانے کے لیے دستاویز کی نقل پر ای آئی ایف کی منظوری دی جائے کیونکہ ای آئی ایف کی منظوری کے لیے اصل دستاویز درکار ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جو مال بندرگاہ اور ایئر پورٹ پر پہنچ گیا ہے اوردرآمدکنندگان اسے کلیئر کروانا چاہتے ہیں مگر اصل دستاویز نہ ہونے کے باعث بینکوں کو ادائیگی کے باوجود ای آئی ایف کی منظوری نہیں دی جارہی جس سے رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں اور درآمدکنندگان جی ڈی فائل نہیں کرپارہے جو کہ کنسائمنٹ کے اسٹوریج و شیڈ چارجز کا باعث بن رہاہے ۔انہوں نے وزیرعظم عمران خان سے اپیل کی کہ کرونا وائرس کی وجہ سے سنگین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک کو یہ ہدایت جاری کی جائے کہ درآمدکنندگان کی جانب سے بینکوں کو ادائیگی کے وقت دستاویز کی نقل پر ای آئی ایف کی منظوری دی جائے تاکہ درآمدی مال بلا تاخیر ریلیز ہوسکے نیز بندرگاہ پر جتنے بھی کنسائمنٹ ہیں انہیں فوری طور پر ریلیز کیا جائے اور درآمدی مال کو پورٹ سے ویئر ہاؤس تک لے جانے کی اجازت دی جائے بصورت دیگر ایک بہت بڑا بیک لاک لگ جائے گا جس کو سنبھالنا مشکل ہوگا۔