اسلام آباد (این این آئی ) یوکے کے رہائشی اوور سیز پاکستانی رضوان علی نے حکومت ،عدلیہ سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ناصر مدنی کی اغواء کاری اور تشدد میں ان کا اوران کے اہل خانہ کا کوئی ہاتھ نہیں ،ناصر مدنی سے گزشتہ سال کے ماہ دسمبر میں انٹر نیٹ پر رابطہ قائم ہوا تھا ، رابطہ قائم ہونے کی وجہ والدہ اور ہمشیرہ کا دم کے ذریعے علاج کروانا تھا ، ناصر مدنی صاحب نے اس مد میں مجھ سے لاکھوں روپے بھی بٹورے جن کے ثبوت بھی میرے پاس ہیں ۔
ان باتوں کا اظہار اوور سیز پاکستانی رضوان علی نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جمعہ کے روز اپنی ہمشیرہ ، والدہ اور قانونی وکیل کے ہمرہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تفصیلات کے مطابق اوورسیز پاکستانی رضوان علی نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناصر مدنی روحانی علاج کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان سے رابطہ گزشتہ سال کے ماہ دسمبر میں ہوا ، جس میں انہوں نے ہمشیرہ کے ساتھ جنات کے اثرات کو دور کرنے اور والدہ کا علاج کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کی مد میں انہوں نے قریب سات لاکھ روپے بھی ناصر مدنی کو دیے ہیں جن کے ثبوت ان کے پاس موجود ہیں انہوں نے کہا کہ چند روز پہلے پاکستان آنے سے قبل انہوں نے پاکستان آنے کا ناصر مدنی کو بتلایا ، جس پر ناصر مدنی نے ان سے ایک لیپ ٹاپ اور چند روپے کی ڈیمانڈ کی ، جس پر رضوان علی نے حامی بھر لی انہوں نے کہا کہ یوکے سے ناصر مدنی کیلئے ایک لاکھ بیس ہزار کی مالیت کا ایک لیپ ٹاپ خریدا اور پاکستان آگئے ،پاکستان آنے پر رابطہ قائم ہوا اور ناصر مدنی نے فوراً ملنے کا کہا ، ناصر مدنی زبردستی ہمارے گھر آیا گھر آنے سے پہلے ہماری ملاقات ایک ریسٹورنٹ پر ہوئی جس کے سی سی ٹی وی کیمروں میں دیکھا جاسکتا ہے کس طرح انہوں نے مجھے اپنی فارچونر گاڑی میں بٹھایا اور لے کر گئے ، انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ گھر میں آنے کے بعد انہوں نے پہلے لیپ ٹاپ مانگا ، جس پر میں نے پہلے دم کرنے کا کہا ،
ناصر ،مدنی نے پہلے والدہ کو دم کیا اور پھر ان کو کمرے سے باہر بھیج کر ہمشیرہ کو دم کرنے کا کہا ، تھوڑی دیر گزرنے کے بعد ہمشیرہ کی کمرے سے چلانے کی آواز آئی والدہ کے ہمراہ جب کمرے میں داخل ہوا تو وہاں کا ماحول جو دیکھا انتہائی شرمناک تھا ،جس پر ناصر مدنی سے تلخ کلامی ہوئی ، آوازیں سن کر ان کے محلہ کے دو افراد اور ناصر مدنی کے ڈرائیور اور مسلح گارڈ گھر میں داخل ہوئے اور موقع پر معاملہ کو ختم کرکے نکل گئے ، اس دوران ان کو نہ تو قید کیا گیا نہ ہی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ناصر مدنی کی جانب سے لاہور میں جو مقدمہ دائر کیا گیا ہے سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے۔ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ واقع کا نوٹس لیتے ہوئے ایسے عناصر کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ہمیں تحفظ فراہم کریں۔