اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے صوبائی حکومت معمولی سزا کے قیدیوں کو رہا کرے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ قیدیوں سے متعلق پالیسی کیا ہے نیشنل کمانڈ کمیٹی نے کیا فیصلہ کیا؟ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اجلاس میں یہ معلوم ہوا کہ کسی قیدی کو تاحال کورونا وائرس نہیں ہوا تاہم ہم نے قیدیوں کو
ملاقاتیوں سے ملاقات کرنے سے روک دیا ہے۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ ریمارکس دیے کہ جب غیر ضروری حراست میں ڈالا جاتا ہے تو اس سے بھی بوجھ بڑھتا ہے، بہت سے کیسز ایسے آئے ہیں جن کے ملزمان کو جیل تک نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔جیلیں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہیں، خدانخواستہ کسی جیل میں کورونا پھیل گیا تو اس کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ جن قیدیوں کی سزا کم رہ گئی ہے ان کو بھی رہا کیا جا سکتا ہے اور اگر کوئی مریض قیدی ہے تو صوبائی حکومت اس کی سزا معطل کر کے رہا کر دے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کو ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ ایسے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے جن کی سزا سات سال سے کم ہے اور ان کی وجہ سے معاشرے میں کوئی شریا برائی پھیلنے کا خطرہ نہ ہو۔ایسے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے کہ جو معمولی جرمانوں یا لڑائی جھگڑے کی سزا قید کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ہائی کورٹ نے قیدیوں کو مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ جو قیدی اپنے مچلکے جمع نہیں کرواسکتے حکومت خود ان کے مچلکے جمع کروائے۔