ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ کورونا اور معیشت کے بڑھتے خطرات ‘‘عوام کو ٹیسٹ کرانے سے کیوں روکا جارہا ہے ؟ شہباز شریف نے سوالیہ نشان کھڑا کر دیا

datetime 18  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کورونا اور معیشت کے بڑھتے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ٹیسٹ کرانے سے منع کرنے کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس کورونا سے نمٹنے کی تیاری نہیں،کوئی بھی ذی شعور اور زی ہوش شخص ٹیسٹ نہ کرانے کی بات نہیں کرسکتا،پاکستانی قوم بڑی بہادر ہے، حکومتی ذمہ د اری ہے کہ

مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ،تفتان واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے۔ بدھ کو ایک بیان میں انہورںنے کہاکہ علامات پرٹیسٹ نہ کرائے تو ابتدائی مرحلے پر اس وبائکو کیسے روکا جائے گا؟۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں کا معیشت اور کورونا کے مقابلے کے لئے ایک ہی انداز اور رویہ ہے ،کورونا اور معیشت کا خطرہ ملکی سلامتی اور عوام کی بقا ء کے لئے سنگین تر ہوتا جارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہسپتالوں میں انتظامات پورے ہوتے تو عمران نیازی ٹیسٹ نہ کرانے کی بات نہ کرتے ۔ انہوںنے کہاکہ بڑھتے مریضوں کی تعداد بتارہی ہے کہ معاملہ دنوں سے اب لمحوں کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ چھپانے سے حقائق بدلیں گے اور نہ ہی حالات ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم بڑی بہادر ہے، حکومتی ذمہ د اری ہے کہ مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ،تفتان واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ مسافروں کو بغیر سکریننگ کیوں جانے دیاگیا؟ مناسب طبی اور رہائشی انتظامات کیوں نہیں کئے گئے؟ ،شہریوں کو جن حالات میں ایک ہی جگہ بھڑ بکریوں کی طرح رکھنا انتہائی قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ انہوںنے کہاکہ تفتان میں کورونا کے شبہ میں جو خیمہ بستی بنائی گئی ہے، اس سے حکومتی سنجیدگی، اہلیت اور قابلیت کا قوم کو پتہ چل گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کورونا اور معیشت کے خطرے کے لئے جامع، فوری، مسلسل اور موثر انتظامات واقدامات درکار ہیں،قیمتی وقت تیزی سے ضائع ہورہا ہے، وقت گزر گیا تو پھر پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ میں پہلے بھی مسلسل خبردار کرتا آیا ہوں،

اب بھی کررہا ہوں،قوم کی زندگی کا معاملہ نہ ہوتا تو خاموشی اختیار کرلیتا، یہ ضد، ہٹ دھرمی اور تکبر کا نہیں، ہوش کا معاملہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ معیشت کے معاملے میں بھی حکومت رویہ ویسا ہی ہے جیسا کورونا سے نمٹنے کے لئے ہے،0.75 فیصد شرح سود میں کمی ناکافی اور کاروباری برادری سے مذاق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں شرح سود ساڑھے 6 فیصد تھی ،

اس وقت شرح سود 12.50 فیصد ہے جو معیشت کے لئے زہر قاتل ہے۔ انہوںنے کہاکہ معیشت اور کورونا کے لئے حکومتی رویہ خودکشی کے مترادف ہے ، قوم سے اپیل ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنا ، اپنے گھر والوں اور اردگرد کا خیال رکھیں ۔ انہوںنے کہاکہ پارٹی قائدین ، رہنماوں اور کارکنوں کو ہدایت کرتا ہوں کہ کورونا سے بچاو کی آگاہی مہم میں کردار ادا کریں ،پاکستان مسلم لیگ (ن) اس مشکل صورتحال میں اپنا سماجی وقومی کردار ادا کرے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…