منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، عدالت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر وفاق سمیت اوگرا اور وزارت پٹرولیم کیخلاف اہم قدم اٹھا لیا

datetime 17  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورکی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی روز افزوں بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست نمبر107/2020 پرعدالت نے وفاق سمیت اوگرا ور وزارت پٹرولیم کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے حکومت کی جانب سے

غیر قانونی طور پر 16 مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کو مزید فروغ دینے کے اقدام کے خلاف، عرفان عزیز ایڈوکیٹ کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی، جس کی سماعت منگل کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔معزز عدالت نے متعلقہ فریقین کو 15 اپریل 2020 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے طریقہ کار سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ دوران سماعت پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے موٗقف اختیار کیا کہ آئے دن پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی کے مارے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے ۔عوام کو جو پیٹرول70 روپے میں ملنا چاہیئے وہ حکومت کی جانب سے بار بار قیمتیں بڑھانے کی وجہ سے ایک سو پندرہ روپے میں مل رہا ہے اور کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ حکومت ،اوگراا ور وزارت پٹرولیم سے تفصیلات طلب کی جائیں کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر کتنے ٹیکسسز وصول کررہی ہے ؟اس موقع پر پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور اورپی ڈی پی بزنس فورم کے صدر وسیم الدین شیخ نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ پٹرولیم پروڈکٹس کی قیمتیں کم کرنے سے صنعتوں میں اضافہ ہوگا، روزگار میں اضافہ ہوگا اور حکومت کی ٹیکس آمدنی بھی بڑھے گی۔

اس لئے حکومت کا یہ مفروضہ بنیادی طور پر پُر سقم ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرتا ہے۔ الطاف شکور نے عدلیہ کے توسط سے اپیل کی کہ پیٹرول پر عائد تمام ٹیکس ہٹائے جائیںتاکہ پرائیویٹ سیکٹر کی ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔ظالمانہ ٹیکس نظام چوری کو جنم دینے کا باعث بنتا ہے۔ اگر ٹیکس حقائق کے مطابق عائد کئے جائیں تو اس طرح عوام کا حکومت پر اعتماد قائم ہو گا جس سے ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔ اگر ایک روپے کی شے پر دس روپے ٹیکس لیا جائے گا تو یہ سراسر نا انصافی ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…