پیر‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2025 

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، عدالت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر وفاق سمیت اوگرا اور وزارت پٹرولیم کیخلاف اہم قدم اٹھا لیا

datetime 17  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورکی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی روز افزوں بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست نمبر107/2020 پرعدالت نے وفاق سمیت اوگرا ور وزارت پٹرولیم کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے حکومت کی جانب سے

غیر قانونی طور پر 16 مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کو مزید فروغ دینے کے اقدام کے خلاف، عرفان عزیز ایڈوکیٹ کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی، جس کی سماعت منگل کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔معزز عدالت نے متعلقہ فریقین کو 15 اپریل 2020 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے طریقہ کار سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ دوران سماعت پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے موٗقف اختیار کیا کہ آئے دن پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی کے مارے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے ۔عوام کو جو پیٹرول70 روپے میں ملنا چاہیئے وہ حکومت کی جانب سے بار بار قیمتیں بڑھانے کی وجہ سے ایک سو پندرہ روپے میں مل رہا ہے اور کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ حکومت ،اوگراا ور وزارت پٹرولیم سے تفصیلات طلب کی جائیں کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر کتنے ٹیکسسز وصول کررہی ہے ؟اس موقع پر پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور اورپی ڈی پی بزنس فورم کے صدر وسیم الدین شیخ نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ پٹرولیم پروڈکٹس کی قیمتیں کم کرنے سے صنعتوں میں اضافہ ہوگا، روزگار میں اضافہ ہوگا اور حکومت کی ٹیکس آمدنی بھی بڑھے گی۔

اس لئے حکومت کا یہ مفروضہ بنیادی طور پر پُر سقم ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرتا ہے۔ الطاف شکور نے عدلیہ کے توسط سے اپیل کی کہ پیٹرول پر عائد تمام ٹیکس ہٹائے جائیںتاکہ پرائیویٹ سیکٹر کی ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔ظالمانہ ٹیکس نظام چوری کو جنم دینے کا باعث بنتا ہے۔ اگر ٹیکس حقائق کے مطابق عائد کئے جائیں تو اس طرح عوام کا حکومت پر اعتماد قائم ہو گا جس سے ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔ اگر ایک روپے کی شے پر دس روپے ٹیکس لیا جائے گا تو یہ سراسر نا انصافی ہو گی۔

موضوعات:



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…