اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور اسلام آباد سے مزارات پر جمع ہونے والے چندہ پر فرانزک رپورٹ طلب کر تے ہوئے تمام ایڈووکیٹ جنرنلز کو نوٹسز جاری کردئیے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ بتایا جائے مزارات پر کتنا چندہ اکٹھا ہوتا ہے ،بتایا جائے چندہ کہاں خرچ کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔
دور ان سماعت عدالت نے ملک بھر کے مزارات کی اکاونٹس رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مزارات پر اکٹھا ہونے والا پیسہ دین کے لیے خرچ ہونا چاہیے،پنجاب میں مزارات کے پیسہ سے اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اوقاف اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے کچھ اور بندوبست کرے،مزارات کے پیسہ تنخواہیں نہ دی جا سکتی۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ مزارات کے پیسہ سے تزہین و آرائش کا کام بھی کیا جاتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ مزارات سے پیسہ کمایا جا رہا ہے،مزارات کی تزہین و آرائش کہاں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اوقاف کے ملازمین خیرات کا پیسہ لے رہے ہیں،لوگ منتوں مرادوں کے لیے چندہ خیرات دیکر جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ پیسہ اللہ اور دین کی راہ پر خرچ ہونا چاہیے،اس پیسہ ہستپال، تعلمی ادارے، یتیم خانے بنائے جا سکتے تھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ مزارات کا چندہ اس کام کے لیے ہے،ہمارے لوگ ہر چیز کھانے کے عادی ہو چکے ہیں۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ چندہ کے پیسہ سے جہیز فنڈز بھی دیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جہیز فنڈز بھی کھا لیا ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ریاست مزارات کے چندہ کی محافظ ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اوقاف والے مزارات کے پیسہ کو من و سلوی سمجھتے ہیں،اوقاف ملازمین کو سمجھ نہین وہ کھا رہے ہیں۔ بعد ازاں سماعت دو ہفتوں کے بعد تک ملتوی کردی کر دی گئی