کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے پاکستانی نژاد امریکی خاتون کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ کیا خاک تھانے عوام کے لیے کام کررہے ہیں؟سندھ ہائیکورٹ میں پاکستانی نژاد امریکی خاتون کو ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے سماعت کی، اس دوران ایس پی گلشن، ایس ایچ او عزیز بھٹی اور دیگر بھی سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج نہ کرنے پر عدالت کی جانب سے پولیس افسران کی سرزنش کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئی جی پولیس تو دعوی کرتے ہیں ہم نے ماڈل تھانے بنا دیے ہیں، کہا جاتا ہے سندھ میں تھانے فرینڈلی ماحول میں کام کررہے ہیں، لوگ تھانوں میں خوار ہوتے رہتے ہیں کوئی پوچھتا نہیں۔عدالت کی جانب سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا گیا کہ کیا خاک تھانے عوام کے لیے کام کررہے ہیں؟ عدالت نے ایس پی گلشن اقبال سے سوال کیا کہ درخواست کے باوجود خاتون کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا؟جس پر ایس پی گلشن اقبال کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ خاتون تھانے آئی ہی نہیں۔سماعت کے دوران درخواست گزار خاتون کا کہنا تھا کہ ہم تھانے گئے تھے، پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج ہی نہیں کیا۔اس پر عدالت کی جانب سے پولیس پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پولیس انتہائی نا مناسب چیزیں کررہی ہے،ایس ایچ اوز کام ہی نہیں کرتے، لوگ جب کسی کے خلاف شکایت لے کر آتے ہیں تو مقدمہ درج کیوں نہیں کرتے؟عدالت کا ایس پی گلشن پر برہم ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت میں مسلسل غلط بیانی کرکے بات بڑھا رہے ہو، لوگوں کو محفوظ بنانے کے بجائے پولیس اہلکار غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔عدالت کی جانب سے ایس ایس پی گلشن کو خاتون کی درخواست پر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ غلط بیانی پر معافی نامہ بھی لکھ کردیں۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 24 جنوری کو خرم شیر زمان کے پی ایس او نے گھر پر حملہ کیا تھا، مسلح افراد نے خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، مارا پیٹا اور گھر سے نکال دیا، امریکن پاسپورٹ اور دیگر قیمتی سامان بھی ان کے قبضے میں ہے۔درخواست گزار کے مطابق پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے چھوڑ دیا تھا ۔