کوئٹہ (این این آئی)بلوچستان حکومت نے ایران سے آنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے زائرین کو تفتان میں رکھنے سے انکار کردیا۔اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔بلوچستان حکومت نے بتایا کہ ایران سے تفتان کے راستے ملک میں داخل ہونے والے ان زائرین کو جن کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہوگا انہیں بحفاظت متعلقہ صوبے کی سرحد تک پہنچا کر اس صوبے کی انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا،
متعلقہ صوبے ان زائرین کا ٹیسٹ اور قرنطینہ میں رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔اجلاس میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے جامع طور پر عوامی آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحٹ سرکاری اور نجی اداروں، ہوٹلوں، اسپتالوں، تعلیمی اداروں اور تجارتی مراکز کو بھی احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کا پابند کیا جائے گا اور ان اداروں میں باقاعدگی کے ساتھ ڈس انفیکشن سپرے کیا جائے گا۔تمام صوبائی اداروں میں بائیو میٹرک حاضری ایک ماہ کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں کوئٹہ، گوادر اور تربت ائیرپورٹ پر محکمہ صحت کے اہلکاروں کی تعیناتی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈویژنل، ضلعی اسپتالوں اور تفتان میں پاک فوج کے ڈاکٹر اور طبی عملہ بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ مزید ایک میڈیکل بٹالین بھی جمعرات تک تفتان پہنچ جائے گی۔اجلاس میں چمن بارڈر کو کھولنے سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا جس کے لیے کوئٹہ اور چمن کے چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔کوئٹہ کے فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں کورونا سے مشتبہ 135 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں جن میں ایک گزشتہ دنوں صرف بچے میں وائرس پایا گیا جس کا علاج جاری ہے ۔ہسپتال ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال میں کورونا کے حوالے سے 135 مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، مشتبہ مریضوں میں سے صرف ایک مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ چار مشتبہ افراد کے ٹیسٹ نتائج آنا باقی ہیں۔کورونا وائرس سے متاثرہ بچے کا علاج جاری ہے، اس کی حالت خطرے سے باہر ہے، وائرس سے متاثرہ بچے کے ہر 24 گھنٹے بعد ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔