کراچی( آن لائن ) کورونا وائرس پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے تعلیمی ادارروں کے لیے ہیلتھ ایڈوائزری جاری کردی۔ ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق 15 سے 20 دن قبل بیرون ممالک سے آنے والے بچوں کا اسکول آنا ممنوع ہے اور ساتھ ہی طلبہ کے ایسے رشتے دار جنہوں نے 15 روز قبل بیرون ملک سفر کیا وہ بھی اسکول نہیں آسکتے۔
ہیلتھ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی طالبعلم یا اسٹاف کا عملہ جس میں وائرس کی علامات ہیں تو ان کا اسکول میں داخلہ منع ہے جب کہ سانس کے امراض میں مبتلا افراد بھی اسکول میں داخل نہیں ہوسکتے۔ہیلتھ ایڈوائزری کے تحت تمام طلبہ کا ہجوم والی جگہوں پر جانا ممنوع ہے، طلبہ ایک دوسرے سے 3 فٹ کے فاصلے سے بیٹھیں جب کہ صابن، سینیٹائزرز اور پانی کا استعمال کریں۔ ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق تعلیمی اداروں میں ہیلتھ ڈیسک کا قیام ضروری ہے۔واضح رہے کہ سندھ حکومت نے فی الحال صوبے بھر میں تعلیمی ادارے 16 مارچ سے ہی کھولنے کا اعلان کیا ہے۔فوکل پرسن نے محکمہ صحت سندھ کے دفتر میں عام شہریوں کے داخلے پر پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ سیکرٹریٹ میں محکمہ صحت کے دفاتر میں ملازمین کے علاوہ دیگر افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔فوکل پرسن نے کہا کہ ہم ہنگامی حالت میں ہیں جس کی وجہ سے دروازے بند کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 20 ہے جن میں سے 15 مریضوں کا تعلق سندھ (14 کراچی ایک حیدرآباد) ، اسلام آباد اور گلگت بلتستان سے 2،2 جب کہ کوئٹہ سے ایک کیس سامنے آیا ہے۔کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد محکمہ صحت نے کراچی میں عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے اور تعلیمی ادارے لمبے دورانیے تک بند رکھنے کی سفارش کی ہے۔
محکمہ صحت نے ائیرپورٹ پورٹ پر ہیلتھ ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے کراچی آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جائے گی۔اس کے علاوہ تمام نجی و سرکاری اسپتالوں میں فرنٹ لائن ڈیسک بھی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرنٹ لائن ڈیسک کورونا وائرس کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کرے گی۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں۔
نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔