اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)میرا جسم ، میری مرضی مہم کو لے کر سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز میں ایک موضوع بن چکا ہے ۔صحافیوںکے مطابق اس مہم کے پیچھے غیر ملکی طاقتیں اپنے کردار ادا کر رہی ہیں اور باقاعدہ فنڈنگ کی جارہی ہے ۔ اس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل ہو رہی ہے
جس میں شرکاء کو دیکھا جا سکتا ہے ۔ ایک بزرگ عمر کے شخص کا کہنا تھا کہ اس عورت مارچ میں ہرطبقے سے تعلق رکھنے والی عورت شامل ہے ۔ یہاں لیاری اور لانڈھی سے بھی خواتین موجود ہیں،یہ ایک خوش آئند بات ہے،انہیں آمدنی دیکھے بغیر نمائندگی دی گئی۔ان کاکہنا تھا کہ جب تک نکاح کو ختم نہیں کیا جاتا ہے یہ ظلم ستم، تشدد اور ناانصافیاں جارہی رہیں گی ۔ اس شخص نے دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ آپ کی دلچسپی کیلئے ایک اور بات بتا دوں کہ ہندوستان میں پہلے نکاح نہیں ہوتا تھا ۔ 1825 میں انگریزوں نے نکاح نافذ کیا،جیسے انگریزی ہم پر مسلط کر دی ایسے ہی نکاح بھی مسلط کر دیا ۔ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد صارفین کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے کو آرہا ہے کہ عورت مارچ کا ایجنڈا نکا کو ختم کرکے زنا کو عام کیا جائے ۔
نکاح کو ختم کرو ?♂️ pic.twitter.com/9WcorOAAzG
— Ihtisham Ul Haq (@iihtishamm) March 6, 2020