کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں تین منزلہ عمارت گرنے سے جہانزیب اور سفیان بھی دب گئے۔ امدادی ٹیموں نے جہانزیب کو بحفاظت نکال لیا لیکن سفیان نامی نوجوان ابھی ملبے کے نیچے ہی تھا کہ اس نے وہاں سے اپنے دوست آصف کو فون کیا اور کہا کہ میں ملبے میں دبا ہوا ہوں،مجھے باہر نکالو،سانس نہیں آ رہی۔امدادی ٹیمیں اس نوجوان کو نکالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں، دوبارہ سفیان سے رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک اس واقعہ میں خاتون سمیت 8افراد جاں بحق اور 25سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔پولیس کے مطابق عمارتیں 40،40 گز کے 3 پلاٹوں پر بنی ہوئی تھیں، جن میں سے ایک عمارت مکمل طور پر گر گئی ہے جبکہ 2 عمارتوں کا بیشتر حصہ زمین بوس ہوا ہے۔علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارتوں کے قریب چوتھی عمارت کو مخدوش قرار دیا گیا ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں 8 افراد جاں بحق، 25زخمی ہوئے ہیں، پاک آرمی کے جوان اور دیگر اداروں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔اس سے قبل عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی علاقہ پولیس اور متعلقہ حکام جائے وقوعہ پہنچ گئے، اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ذرائع کے مطابق گرنے والی عمارت کا نام فاطمہ بلڈنگ بتایا گیا ہے اور یہ گولیمار نمبر 2 کی پھول والی گلی میں واقعہ ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ہیوی مشینری روانہ کردی گئی ہے تاہم تنگ گلیوں کے سبب اس کی جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالا جارہا ہے، اس کے علاوہ اسٹریچر اور آکسیجن سیلنڈر بھی پہنچا دیا گیا ہے تاکہ عمارت تلے دبے افراد کو ابتدائی طبی امداد دی جاسکے۔عینی شاہد کا کہنا ہے کہ عمارت 3 سے 4 سال قبل تعمیر کی گئی تھی اور اس میں تمام فلور پر ایک ہی فیملی کے افراد موجود تھے۔عینی شاہد کا کہنا ہے کہ حادثے کا سبب بننے والی3 منزلہ عمارت برابر والی 2 عمارتوں پر گری۔
ذرائع کے مطابق عمارت 40 گز کے پلاٹ پر تعمیر تھی اور اس کے چھت پر پینٹ ہاوس کی تعمیر کا کام کیا جارہا تھا۔علاقہ مکین متاثرہ عمارت کے مالک کو عمارت کی چھت پر مزید تعمیرات سے مسلسل منع کررہے تھے تاہم اس نے کسی کی نہیں سنی اور کام جاری رکھا ہوا تھا۔گرنے والی عمارت مکمل طور پر منہدم نہیں ہوئی ہے بلکہ وہ برابر والی عمارت کے سہارے کے سبب جھک گئی ہے جبکہ اس کا گراونڈ فلور زمین بوس ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمارت میں 4 خاندان رہائش پذیر تھے جن کے متعلق ابھی مکمل معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ منہدم ہونے والی عمارت کے برابر والی عمارت کو بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر خالی کرالیا گیا ہے۔ عباسی شہید اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں اور لاشوں کی تاحال شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔سینئر ڈائریکٹر صحت کے ایم سی ڈاکٹر سلمی کوثر نے بتایا کہ عباسی شہید اسپتال میں گولیمار کی متاثرہ عمارت سے اب تک تین لاشیں اور 25 زخمی لائے جا چکے ہیں۔
ترجمان بلدیہ عظمی کراچی نے کہا ہے کہ زخمیوں کو سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کی سربراہی میں فوری طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔علاقے کی گلیاں تنگ ہونے کے سبب بھاری مشینری وہاں تک پہنچانے اور ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش ا ٓئیں۔ایڈیشنل ڈی جی ایس بی سی اے آشکارداوڑ نے بتایا کہ 40اور30گزکی کیٹیگری پررضویہ میں غیرقانونی تعمیرات کی جارہی ہیں، امدادی کارروائیوں میں ہمیں تمام اداروں کی مددحاصل ہے، غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے، عمارت کچھ پرانی تھی۔
غیرقانونی عمارتیں بنی ہیں اوربنتی رہی ہیں، عمارت بنانیوالوں کوبھی سزادینی چاہیے، یہ عمارت اندازا 20سال پرانی ہے جس پر چند ماہ قبل مزید چھت ڈالی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔انہوں نے کہا کہ عمارت زمین بوس ہونے کے بعد ہم نے متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز کو معطل کردیا ہے۔آشکار داوڑ کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 28 افراد کو حکومت سندھ نے میری رپورٹ پر معطل کیا ہے اور مزید جتنی بھی کالی بھیڑیں ہیں ہم ان کو پتہ لگا کر قرار واقعی سزا دیں گے۔
سپریم کورٹ کاحکم ہے غیرقانونی تعمیرات کرنیوالوں کونہیں چھوڑیں گے۔ادھر گورنرسندھ عمران اسماعیل نے عمارت گرنے کے واقعے کانوٹس لیتے ہوئے کمشنرکراچی اورایس بی سی اے سے رپورٹ طلب کرلی اور کمشنر کراچی کو فوری کارروائی کرنیکی ہدایت دیتے ہوئے کہا عمارت میں دبے افراد کو نکالنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گولیمار میں عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا اور کمشنر کراچی کو فوری طور پر آپریشن کرکے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی سندھ نے ہدایات جاری کیں کہ
ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر علاقے میں بھیجا جائے جبکہ انہوں نے عمارت کی تعمیر کے حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ عمارت کب بنی تھی اور اس کی تعمیر قانونی طور پر ہوئی یا اسے غیرقانونی طریقے سے بنایا گیا۔میئر کراچی وسیم اختر نے بھی گولیمارمیں عمارت گرنے پرافسوس کااظہار کرتے ہوئے ضلع وسطی کے چیئرمین کوامدادی کاموں کی نگرانی کی ہدایت کردی اور کہا عباسی شہیداسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹروطبی عملے کوالرٹ کردیاگیاہے اور ٹراما سینٹرمیں بھی اقدامات کرلئے گئے ہیں۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ زخمیوں کی نگہداشت اور علاج معالجہ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے
اور ڈاکٹرز اور پیرامیڈکل اسٹاف تندہی کے ساتھ قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لیے اپنے فرائض انجام دے۔وسیم اختر نے کہا کہ متاثرہ بلڈنگ میں آپریشن مکمل ہونے تک تمام متعلقہ افسران اور عملہ ڈیوٹی موجود رہے گا۔دوسری جانب آئی جی سندھ مشتاق مہر نے ایس ایس پی سینٹرل کو ریسکیو اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریسکیو اقدامات کو ہر لحاظ سے مربوط اور موثر بنائیں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بھی کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریبا 15سال قبل تعمیر کی گئی 6منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس سے قبل 25 فروری 2019 کو کراچی کے علاقے ملیر کی جعفر طیار سوسائٹی میں 3منزلہ عمارت گرنے سے ملبے تلے دب کر 4افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔اسی طرح تین سال قبل 18 جولائی 2017 لیاقت آباد نمبر 9 میں 4منزلہ عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔