لاہور(این این آئی) وزارت ریلوے نے ایم ایل ون کا اپڈیٹڈ پی سی ون وزارت پلاننگ میں جمع کروا دیا ہے۔اپڈیٹڈ پی سی ون میں پچھلے پی سی ون کے مقابلے میں پراجیکٹ کے مجموعی اخراجات میں کمی کی گئی ہے۔ پچھلے پی سی ون میں اس کا خرچہ9.248 بلین ڈالرتھا جبکہ اس پی سی ون میں اخراجات9.172 بلین ڈالر تک محدود کیے گئے ہیں۔
قومی اقتصادی کونسل سے اس کی منظوری اپریل 2020 تک متوقع ہے جس کے بعد اس پراجیکٹ پر باقاعدہ کام شروع کردیا جائے گا۔پاکستان ریلوے نئے انتظامی ڈھانچے اور بہتر انسانی وسائل کے ساتھ اس پراجیکٹ کو مینج(manage) کرے گا۔ یہ مکمل طور پر پاکستان ریلوے کا پراجیکٹ ہے اس میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں کو روزگار مہیا کیاجائے گا۔ کراچی سے پشاور تک مین لائن کو تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ جہاں موجودہ ٹریک کی اپ گریڈیشن اور ڈبل لائن بچھانے کے بعد ٹرینوں کی رفتار 120سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔اس سے نہ صرف عوام کے پٹرول اور وقت کی بچت ہوگی بلکہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی یہ منصوبہ مددگار ثابت ہوگا۔ ایم ایل ون کی تکمیل کے بعد کراچی سے لاہور کا فاصلہ10گھنٹے میں، اسلام آباد سے لاہور کادورانیہ ڈھائی گھنٹے، لاہو ر سے ملتان کا فاصلہ 3گھنٹے میں، پشاور سے اسلام آبادکا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹے میں اور کراچی سے حیدرآباد کا فاصلہ 1گھنٹہ 20 منٹ میں طے ہوگا۔ 1872 کلومیٹر کے اس ٹریک میں کراچی سے پشاور اور ٹیکسلا سے حویلیاں تک مین لائن شامل ہے۔