لاہور(این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر حکومت کا پارلیمنٹ میں نہ آنے پر قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کا مطالبہ ہے تو وزیر اعظم بھی نہیں آرہے انہیں تبدیل کریں بھلے ہم بھی قائد حزب اختلاف کو تبدیل کر دیں گے،آئی ایس آئی اور آئی بی دہشتگردی کے خلاف لڑیں گے یا نا اہل حکومت کی تفتیش کریں گے،اٹارنی جنرل کے استعفے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت عدلیہ کی آزادی پر حملہ کر رہی ہے،
حکومت عوام کو بتائے کیا چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کی جاسوسی کی جارہی ہے؟،حکومت کو جواب دینا پڑے گا، یہ آزاد عدلیہ پر سنگین حملہ ہے،اگر معیشت کو درست کرنا ہے تو پہلے نا اہل، نالائق اور سلیکٹڈ کو فارغ کرنا پڑے گا پھر ہی معیشت کو سنبھالا جا سکے گا،انشا اللہ آصف علی زرداری جلد صحت ہوں گے اور اپنا کردار بھی ادا کریں گے،کاش سندھ کے گورنر ہاؤس میں بھی کوئی بھینس گھس جائے تو شاید آئی جی سندھ تبدیل ہو جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی رہنما بیگم بیلم حسنین کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آج نوجوان ڈگریاں لے کر پھر رہے ہیں لیکن ان کے پاس روزگار نہیں ہے، جو کاروبار کرنا چاہتے انہیں مواقع میسر نہیں، آج ہماری حکومت کو صرف یہی سوچ ہے کہ آئی ایم ایف کو پیسہ کیسے واپس کرنا ہے، کیا حکومت یہ کام ہونا چاہیے کہ اپنے ملک اور عوام کے مفاد کے خلاف فیصلے کرے۔ ہم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے پہلے دن حکومت کو مشورہ دیا تھاکہ جب آپ مذاکرات کررہے ہوتے ہیں تو اپنے ملک کے مفاد اور عوام کے حقوق کاتحفظ کیا جاتا ہے،حکومت نے آئی ایم ایف سے ڈیل میں عوام کے معاشی حقوق پر سمجھوتہ کیا ہے، پہلے ایک سال ضائع کیا پھر جب آئی ایم ایف کے پاس گئے تو ان کی تمام شرائط مان لیں،حکومت نے آئی ایم ایف کے غلط ٹیکس اہداف کو تسلیم کیا اور بوجھ عوام پر ڈالا، آج ان سے نظر ثانی اہداف بھی حاصل نہیں ہو رہے۔
آئی ایم ایف کا نمائندہ پاکستان میں آتا ہے اور اسٹیٹ بینک کے گورنر اور مشیر خزانہ سے مذاکرات کرتا ہے، معاشی فیصلے عوام کو لینے چاہئیں لیکن ایسا تب ہوتا جب ملک پر عوام کے نمائندے حکومت کر رہے ہوتے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا کہ ہم پچاس لاکھ گھر دیں گے لیکن آج تجاوزات کے نام پر عوام سے چھت اور کاروبار چھین رہے ہیں، کروڑوں نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن آج روزگار دینے کی بجائے چھین رہے ہیں۔
ہم نے جب حکومت سنبھالی تو اس وقت عالمی بحران تھا، ہم نے دو سیلابوں اور دہشتگردی کے باوجود آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانیں اور آئی ایم ایف سے واضح کہا کہ ہم عوام کیلئے ایک فیصد بھی بجلی کے نرخ نہیں بڑھائیں گے،ہم نے عوام کے معاشی حقوق پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا،اس حکومت نے آئی ایم ایف سے غیر حقیقی وعدے کئے ہیں، جو وعدے کئے وہ پورے نہیں ہو سکتے۔ ہم نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا، جب پیسہ عوام کی جیبوں میں جاتا ہے تو وہ گردش میں رہتا ہے
لیکن آپ نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی اور بیل آؤٹ پیکج دیا اور ان کا پیسہ بینکوں میں محفوظ ہوتا ہے اور معیشت میں استعمال نہیں ہوتا۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ معیشت کو دستاویزی شکل دی جائے لیکن یہ کام راتوں رات ڈنڈے کے زور پر نہیں ہو سکتا سے،آپ زبردستی کر کے خوف و ہراس پھیلا کر معیشت کی جان نکال رہے ہیں،اگر کوئی رجسٹرڈ نہیں ہے تو کیا وہ چور اور ڈاکو ہے بلکہ حکومت نا اہل، نالائق اور ٹیکس کا نظام کمزو ر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور بینظیر بھٹو شہید سے بغض کی وجہ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے محترمہ بینظیر بھٹو کی تصویر ختم کرنا چاہتے ہیں،
9لاکھ خواتین کو اس سے باہر کر دیا گیاہے، ہم ایسی حکومت پر لعنت بھیجتے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر حملہ کرنا غریب عوام سے دشمنی ہے۔ نا اہل اور نالائق حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غریب طبقات کی خواتین کو مالی امداد مل رہی ہے لیکن یہ اسے بھی اپنی انا کا مسئلہ بنانا چاہتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کاروباری طبقے کے خلاف ایف آئی اے، نیب اور ایف بی کو استعمال کر رہی تھی اب وزیر اعظم نے آئی ایس آئی اور آئی بی کو مہنگائی کی تحقیقات پر لگا دیا ہے، یہ ادارے دہشتگردی کے خلاف لڑیں گے یا نا اہل حکومت کی تفتیش کریں گے۔ انہوں نے فواد چوہدری کی جانب سے شہباز شریف کی قائد حزب اختلاف کے عہدے سے تبدیلی کے سوال کے جواب میں کہا کہ
اس کا فیصلہ حکومت نہیں بلکہ اپوزیشن نے کرنا ہے، وزیر اعظم بھی پارلیمنٹ میں نہیں آرہے، آپ پہلے وزیر اعظم کو تبدیل کریں بھلے ہم قائد حزب اختلاف کو بھی تبدیل کر دیں گے۔ انہوں نے پاکستانی طلبہ کی چین سے واپسی نہ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اس متعلق پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی ہے اور سندھ حکومت نے بھی وفاق کو لکھا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو واپس لینے کیلئے اقدامات کئے جائیں،حکومت اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہے۔جہاں تک چین کا سوال ہے تو اس نے بطور ریاست اس کا بھرپور مقابلہ کیا ہے اور کوئی ریاست اس طرح مقابلہ نہیں کر سکتی تھی ہمیں بطور ریاست چین سے سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آصف علی زرداری کو چپ نہیں لگی بلکہ آصف جب جیل میں تھے تو انہیں وہ سہولیات نہیں دی گئیں جو ان کا حق تھا جس کی وجہ سے ان کی صحت کے معاملات میں بیگاڑ آیا،اب ان کا کراچی میں علاج ہو رہا ہے، آصف زرداری جلد صحتیابی ہوں گے اور اپنا کردار بھی ادا کریں گے۔ انہوں نے عزیز میمن کے قتل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پیشکش کر چکے ہیں کہ متاثرہ خاندان جس طرح کی تحقیقات چاہتا ہے ہم اس کے لئے تیار ہیں۔
ایک یہ بھی وجہ ہے کہ ہم ایک ماہ سے آئی جی سندھ کی تبدیلی چا رہے ہیں لیکن انہیں تبدیل نہیں کیا جارہا، کاش گورنر ہاؤس میں بھی کوئی بھینس گھس جائے تو شاید آئی جی سندھ تبدیل ہو جائیں۔ انہوں نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کاسمیٹیکس پالیسیاں اختیار کئے ہوئے ہے اور عوام سمیت پوری دنیا کو بیوقوف بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جب آپ کے پاس سے دہشتگرد فرار ہو رہے ہیں دنیا میں آپ کی بات کا کیا وزن ہوگا،یہ حکومت ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کیلئے نمائشی اقدامات کر رہی ہے،نمائشی اقدامات سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے استعفے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حکومت عدلیہ کی آزادی پر حملہ کر رہی ہے۔حکومت عوام کو بتائے کیا چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز کی جاسوسی کی جارہی ہے؟،حکومت کو جواب دینا پڑے گا، یہ آزاد عدلیہ پر سنگین حملہ ہے،اگر حکومت اعلی عدلیہ کے ججز کی جاسوسی کر رہی ہے تو حکومت کو جانا ہوگا،اگر خط نہ لکھنے پر وزیراعظم کو گھر بھیجا جا سکتا ہے تو پھر اس حکومت کو بھی استعفیٰ دینا ہوگا،بطور چیئرمین پیپلز پارٹی مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت ایوان اور قوم کو بتائے کہ کیا ججوں کی جاسوسی کی جا رہے ہے تو ایسا کیوں ہے۔