پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

کراچی میں کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا جانتے ہیں اس وقت مریض کو کہاں رکھا گیا ہے؟

datetime 20  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن )کراچی میں چین سے پھیلنے والے موذی کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا ۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق چند دن قبل چین سے واپس آئے 22 سالہ پاکستانی طالبعلم میں نوول کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں جس پر ڈاکٹروں نے اسے مشتبہ قرار دیتے ہوئے ڈاو یونیورسٹی اسپتال میں داخل کردیا۔

ذرائع کے مطابق مریض کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کے ابتدائی طبی تجزیے نے ڈاکٹروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا جس کے بعد انہوں نے مریض کو تنہا رکھا اور مزید تصدیق کے لیے نمونے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد روانہ کر دیئے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد سے رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا اس وقت تک مریض کو اکیلا رکھا جائے گااور اس ضمن میں تمام احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ کورونا سے امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ سمیت 30 ممالک متاثر ہوئے ہیں جب کہ پاکستان میں اب تک کئی مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں تاہم اب تک ان میں مہلک وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

موضوعات:



کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…