جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

کراچی میں کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا جانتے ہیں اس وقت مریض کو کہاں رکھا گیا ہے؟

datetime 20  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن )کراچی میں چین سے پھیلنے والے موذی کورونا وائرس کا مشتبہ کیس سامنے آگیا ۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق چند دن قبل چین سے واپس آئے 22 سالہ پاکستانی طالبعلم میں نوول کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں جس پر ڈاکٹروں نے اسے مشتبہ قرار دیتے ہوئے ڈاو یونیورسٹی اسپتال میں داخل کردیا۔

ذرائع کے مطابق مریض کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کے ابتدائی طبی تجزیے نے ڈاکٹروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا جس کے بعد انہوں نے مریض کو تنہا رکھا اور مزید تصدیق کے لیے نمونے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد روانہ کر دیئے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد سے رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا اس وقت تک مریض کو اکیلا رکھا جائے گااور اس ضمن میں تمام احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ کورونا سے امریکا، برطانیہ، جاپان اور تھائی لینڈ سمیت 30 ممالک متاثر ہوئے ہیں جب کہ پاکستان میں اب تک کئی مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں تاہم اب تک ان میں مہلک وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…